بلوچستان کے قبائیلی نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وومن پولیٹیکل سکول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیٹیکل سکول کا مقصد خواتین کو سیاسی سماجی و معاشی حوالے سے بااعتماد بنانا اور سماج میں عورت کی بلند کرادر کو اجاگر کرنا ہے۔اس وقت خواتین اپنی شعبوں میں نمایاں خدمات تو انجام دے رہی ہے لیکن وہ خود نمایاں نہیں ہے۔بلوچستان کے جاگیرادارنہ و قبائیلی نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کی ضرورت ہے۔اس کےلیے تعلیم یافتہ اور فکری و نظریاتی شعور سے لیس سیاسی جماعت و قیادت کی ضرورت ہے۔خواتین آئے اور طبقاتی وقومی سوال کی جدوجہد میں نیشنل پارٹی کا ساتھ دے۔انہوں نے کہا کہ بلوچ کی سیاست کو ترقی پسند و شعوری فکری بنیادوں پر 1920 میں میر عبدالعزیز کرد اور میر یوسف عزیز مگسی نے استوار کی۔اس وقت کی شعوری قیادت نے سماج میں موجود طاقت ور طبقات کے خلاف جدوجہد کی۔ہمیں خود کی تاریخ کو پڑھنے کی ضرورت ہے آج ہم علم وعمل کے و حوالے سے مشکلات کا شکار ہے۔لیکن 1920 میں میر یوسف عزیز مگسی سکول کی بنیاد رکھی اور اخبارات کو بلوچستان میں متعارف کرایا۔تاریخ میں بابو عبدالکریم شورش گل خان نصیر محمد حسن عنقا محمد حسن نظامانی محمد امین کھوسہ قادر بخش نظامانی سمیت دیگر اکابرین نے جاگیرداری و قبائیلی نظام کے خلاف جدوجہد کی۔میر غوث بخش بزنجو فکر و بصیرت کو خطے میں متعارف کرایا۔ہماری سرزمین و بقا کے لیے اکابرین نے طویل جدوجہد کی۔نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بدقسمتی سے قوموں کی تاریخ و ثقافت اور قومی اکابرین کو نصاب تعلیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔جو کہ منفی اقدام ہے اور اس کے اثرات سماج میں اچھے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی خواتین کو برابر کا شہری سمجھتی ہے۔اور اس کو وہ تمام حقوق حاصل جو کسی اور کو ہے۔ کیونکہ نیشنل پارٹی کو مکمل ادارک ہے کہ خواتین سماج کا بنیادی حصہ ہے اور اس بنیادی حصہ کو ساتھ ملائے بغیر سماج مفلوج رہے گا۔ہم نیشنل پارٹی کے خواتین کو مین اسٹریم قیادت میں لانے کی کوشش کررہے ہیں۔تاکہ وہ پارٹی کی قیادت کرسکے۔نیشنل پارٹی اجتماعی قیادت اجتماعی فیصلوں اور تنقید خود تنقیدی کی قائل ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی انتخابی منشور پر کام کررہی ہے۔اور آپ بھی اپنے تجاویز پیش کریں تاکہ ہم ان کو انتخابی منشور کا حصہ بنائے۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی سیاسی قومی جماعت ہے جو سیاست کو قومی و عوامی عبادت تصور کرتی ہے۔پارٹی کے افکار کو اکابرین نے بلند عمل سے تعبیر و تعمیر کیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی سیاست میں انسانیت کی قائل ہے۔تفریق و تقسیم کے خاتمے کے لیے خواتین کو سیاسی عمل کا حصہ بننا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اپنے اصولوں و افکار پر ہمیشہ ثابت قدم رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم باور کراتے ہیں کہ خواتین کی حقوق و جائز مقام کو ممکن بنانے کےلیے نیشنل پارٹی بنیادی کرادر ادا کریں گی۔نیشنل پارٹی کے مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی نے کہا کہ پاکستان میں بالعموم اور بلوچستان میں بالخصوص خواتین کو مختلف فرسودہ روایات میں پابند کیا گیا۔خواتین کی سماجی شناخت کو غائب کیا گیا اور وجود کو عارضی سطح پر رکھا گیا۔جاگیردار و قبائلی نظام کے بندھنوں سے نکلنے کےلیے خواتین کو تعلیم سے اراہستہ اور سیاسی شعوری سے لینا ہوگا۔تاکہ اپنے جائز مقام و حقوق کو حاصل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل پارٹی پر تحقیق و مشاہدہ کیا جائے تو ملک کی واحد پارٹی ہوگی جو ترقی پسند نظریات رکھتی ہے اور خواتین کو فیصلے کی عمل میں برابر شریک رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین ہمت کریں اور سیاسی عمل کا حصہ بنے کیونکہ سماج کی تبدیلی و تعمیر وترقی خواتین کے بغیر ممکن نہیں۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی ریسرچ اینڈ ایڈوکیسی سیکرٹری آغا گل صوبائی خواتین سیکرٹری کلثوم نیاز بلوچ ممبر ورکنگ کمیٹی سلمہ قریشی سعدیہ بادینی شاہستہ نواب مریم رند فریدہ بلوچ ضلع قلات کی سیکرٹری مائرہ ستار بلوچ مستونگ کی سیکرٹری سمیعہ حیات نورینہ بلوچ موہنہ رخسانہ بزدار سمیت دیگر بھی موجود تھے۔وومن پولیٹیکل سکول میں خواتین نے سولات کیئے جن کے جوابات نیشنل پارٹی کے قاہد نے دئیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں