مکران کے کشیدہ حالات کے ذمہ دار صوبائی حکومت اور مکران انتظامیہ ہیں، گرفتار تمام سیاسی کارکنوں کورہا کیا جائے، نیشنل پارٹی
کوئٹہ (انتخاب نیوز)نیشنل پارٹی نے بیان میں مکران کے کشیدہ حالات کی ذمہ داری بلوچستان حکومت اور مکران انتظامیہ پر ڈالتے ہوئے کھاکہ گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری احتجاجی دھرنے کو ختم کرنے کے لیے مثبت حکمت عملی نہیں اپنائی گئی بلکہ ایسا رویہ اختیار کیا گیا جس سے حالات روز بہ روز خراب ہوتے گئے۔ حکومت نے اپنے اتحادی پارٹی کے ایما پر احتجاجی دھرنے کے مظاہرین سے گفتگو کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ جس کی وجہ سے حالات خراب ہوتے گے۔ بیان میں کھاگیاکہ حق دو تحریک کے رہنماوں کے خلاف مقدمات سے حالات مزید خراب ہونگے وقت حالات کا تقاضہ ہے کہ سنجیدگی اور بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتقامی کارروائیوں سے گریز کرتے ہوئے گرفتار تمام افراد کو فورا رہا کیا جائے اور گوادر کے عوام کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ تعجب ہے کہ اس حکومت سے بارڈر پر جاری کاروبار میں ٹوکن نظام بند نہیں ہوپارہا ہے جس سے صرف انتظامیہ وزراء سمیت صرف 20 افراد کو مالی فائدہ ہے جبکہ مائیگیری کے بھتہ نظام میں اس سے بھی کم افراد مستفید ہورہے ہیں۔ جبکہ ہزاروں افراد کا روزی روٹی متاثر ہورہا ہے سمندری حیات کی نسل کشی ہورہی ہے کراچی اور دیگر علاقوں کے کاروباری افراد کے مفادات کے لیے بلوچستان کے ساحل سمندر پر آباد مچھروں کی زندگیوں قربان کرنا کہاں کی دانشمندی ہے بلوچستان کی بیوروکریسی اور لیڈرشپ کو مسائل و مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے غیر قانونی کاروبار اور بھتہ نظام سے اپنے آپ کو نکال کر ایک صاف و شفاف کاروباری سسٹم کی جانب بڑھنا ہوگا۔ بیان میں گوادر اور گرد نواح میں جاری گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کرنا ہوگا۔ بیان میں کھاگیاکہ تربت انتظامیہ گوادر کے حالات کا بہانہ بناکر تربت میں نیشنل پارٹی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپہ مار رہا ہے اور لوگوں کو گرفتار کررہا ہے۔ بیان میں کھاگیا کہ ہم گوادر کے عوام کے مطالبات کو جائز سمجھتے ہیں اور اخلاقی و سیاسی سپورٹ کرتے ہیں۔ عوام کو تنگ کرنا اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ تمام سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے۔ جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کسی بھی تحریک کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ گوادر کے عوام کے اور تربت کے عوام کے جائز مطالبات منظور کئے جائیں۔ ساحل بلوچستان میں غیر قانونی ٹرالرنگ بند کی جائے اور بارڈر پر جاری ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کیا جائے اور کمیونیکیشن کے نظام میں رکاوٹ ڈالنے سے گریز کیا جائے۔


