بلوچستان میں تخریب کاری سے اتنے لوگ نہیں مرے جتنا N25 خونی شاہراہ پر حادثے میں مرے، سینیٹ میں بحث

اسلام آباد : سینیٹ میں حکومت کی جانب سے مخالفت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی ملکی معاشی صورتحال ، مہنگائی اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت بارے تحریک التواءمسترد کر دی گئی تحریک کے مسترد ہونے پر اپوزیشن اور مختلف مذاہب کے نمائندوں کی بلائی گئی کانفرنس میں وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور کے نامناسب رویے اور مذاہب کی مبینہ تذلیل پر اقلیتی سینیٹرز نے واک آﺅٹ کیا ۔ منگل کو اجلاس کے دور ان ملکی معاشی صورتحال،مہنگائی اور ڈالر کی بڑھتی قیمت بارے تحریک التواءپی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے پیش کی اور کہاکہ ایک طرف قیمض بیچ کر آٹا خریدنے کا کہا،غریب آج نہ صرف ننگاہو گیا بلکہ بے مکان بھی ہو گیا۔ انہوںنے کہاکہ 1971کے بعد سے ایسی ابتر صورتحال کبھی نہیں دیکھی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ایک دن میں پیسہ 31 روپے ڈیویلیو نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ جب غریب کا ہاتھ ہوگا اور ہم لوگوں کے گریبان ہونگے۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے کہاکہ پہلے 26 جنوری کو اس پر توجہ دلاﺅ نوٹس بھی آ چکا ہے،میں اس کی مخالفت کروں گا،بلا جواز ہے۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ اس پر ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ رولز اور کتابوں کے پیچھے مت چھپیں،آئے روز مہنگائی اور قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے،چار ماہ کی قیمتیں اور آج کی قیمتیں دیکھیں۔تحریک پر بحث کرانے سے متعلق ایوان میں ووٹنگ کرائی گئی ،تحریک کے حق میں 19 اور مخالفت میں 25ووٹ پڑے جس کے باعث ایوان نے تحریک کثرت رائے سے مسترد کردی۔تحریک مسترد ہونے پر اپوزیشن سینیٹ سے واک آﺅٹ گئی ۔ اجلاس کے دور ان توجہ دلاﺅ نوٹس پر سینیٹر دنیش کمارنے کہاکہ این 25 نہیں خونی شاہراہ ہے،بلوچستان میں تخریب کاری سے اتنے لوگ ہلاک نہیں ہوئے جتنے اس شاہراہ پر حادثات سے ہوئے ہیں۔ دنیش کمار نے کہاکہ ہماری بات سننے کیلئے وزیر مواصلات نے ایوان میں آنے تک گوارا نہیں کیا،اس شاہراہ کی ڈیوائلائزیشن کا کام افتتاح سے آگے نہیں بڑھا۔ انہوںنے کہاکہ پورے ملک میں موٹروے کا جال بچھایا گیا مگر بلوچستان کیلئے ایک شاہراہ تک نہیں بنایاگیا۔دنیش کمار نے کہاکہ 95فیصد ڈارئیور اس شاہراہ پر چرس پی کر گاڑی چلاتے ہیں مگر روکنے والا کوئی نہیں۔دنیش کمار نے کہاکہ بیلا میں 41 لوگوں کی مسخ شدہ لاشیں دیکھیں،اس کو دیکھ کر دل خون کے آنسو وتا ہے۔دنیش کمار نے کہاکہ سینیٹر مشاہد حسین آپ اس شاہراہ کیلئے علم بغاوت بلند کریں۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکومتی یہ تعمیر نہیں کرتی تو آپ پارٹی سے مستعفی ہو جائیں اور میں بھی مستعفی ہوجاﺅں گا۔ توجہ دلاﺅ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے قانون وانصاف شہادت اعوان نے بتایاکہ گیارہ اپریل کووزیراعظم شہباز شریف نے حلف اٹھایا اور 23اپریل کواس شاہراہ کا افتتاح کیا،این 25 پر یقینا ہیوی ٹریفک ہوتی ہیں،ایک انسان کی جان جانا افسوسناک ہے،این ایچ اے نے اس شاہراہ پر سات چوکیاں قائم کیں ۔ انہوںنے کہاکہ خضدار تا کچلاک پر کام نومبر میں شروع ہو چکا ہے۔ اجلا س کے دوران ادویات،طی آلات اور ویکسین کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق سینیٹر پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے توجہ دلاﺅ نوٹس پر کہاکہ آکسیجنیٹرنہ ہونے سے دل کے آپریشنز رکے ہوئے ہیں،یہ ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے ہے۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب کے ہیلتھ کارڈز کیوں بند کیے گئے ہیں۔ وزیرمملکت برائے قانون و انصاف نے کہاکہ کچھ ادویات کا واقعی مسئلہ ایل سیز ہیں،2022میں ضروری ادویات کی قیمتوں میں سات فیصد اضافہ ہوا،مینوفیکچرنگ کے مسائل کو ضرورت حل کیے جائیں گے۔ سینیٹر کامران مائیکل نے کہاکہ حکومت کی جانب سے ایک کانفرنس بلائی گئی جہاں مختلف مذاہت کے نمائندوں کو بلایا گیا،وہاں پر تقاریر کروائی گئیں کہ ایک مذہب کو برتر بتایا گیا،وہاں شریک کمیونٹیز کے نمائندوں نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا،کانفرنس میں شریک سفارتکاروں نے بھی سب دیکھا۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کا یہ کام نہیں کہ مذاہب کے بارے اس طرح کا رویہ اپنائے۔ انہوںنے کہاکہ وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کے رویے کی مذمت کرتا ہوں۔کانفرنس میں نامناسب وزیر کے رویے اور مذاہب کی مبینہ تذلیل پر اقلیتی سینیٹرز اور دیگر کا ایوان سے علامتی واک آﺅٹ کیا ۔اجلا س کے دور ان سینیٹر فیصل سلیم رحمن نے کہاکہ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے پختونوں سے متعلق نامناسب بات کی،انتہائی اہم فورم پر انتہائی اہم بیان دینے کا کوئی حق نہیں،اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ بعد ازاں سینیٹ کااجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں