عدالتی بنچز کی تبدیلی چیف جسٹس یا رجسٹرار کا اختیار نہیں،جسٹس عیسیٰ،جسٹس یحییٰ

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینچ کی تشکیل سے متعلق کیس کا تحریری حکم جاری کردیا،گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل بینچ نے نوٹس لیا تھا اور سماعت کی تھی،تحریری حکم میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی رائے کا احترام کرتا ہوں۔دورکنی بینچ نے فیصلے میں کہا کہ بینچ کی تشکیل اور مقدمات کے تقرر میں شفافیت قائم کی جائے، عدالت کے وقار اور آزادی کیلئے شفافیت ضروری ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ 28فروری کو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس حسن اظہر رضوی کے سامنے 11مقدمات مقرر تھے، جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3رکنی بینچ تھا لیکن ان دونوں بینچز کو تبدیل کردیا گیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس حسن رضوی کو ہٹاکر بینچ میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو شامل کیاگیا اور جسٹس یحییٰ سے جونیئر جسٹس مطاہر اکبر نقوی کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیاگیا۔فیصلے کے متن کے مطابق بینچز کی اچانک دوبارہ تشکیل کے معاملے پر رجسٹرار کو طلب کیا گیا، رجسٹرار عشرت علی سے کہا گیا کہ متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں، عدالتی بینچ نے رجسٹرار سے پوچھا کہ یہ تبدیلیاں کیوں کی گئیں؟ تو رجسٹرار نے کہاکہ چیف جسٹس نے اسٹاف افسر ارشاد کے ذریعے کہاکہ بینچ تبدیلی کا نوٹ بنایا جائے، بینچ تبدیلی سے متعلق نوٹ بناکر چیف جسٹس کو منظوری کیلئے بھجوایا۔تحریری فیصلے میں بتایا گیا کہ رجسٹرار نے روسٹر کا کاغذ پیش کیا اس پرصرف یہ لکھاتھا’منظوری کیلئے پیش کیاجاتاہے۔تحریری فیصلے میں قرار دیا گیا کہ سپریم کورٹ رولز کے تحت چیف جسٹس یا رجسٹرار کو اختیار نہیں کہ جج کا بینچ تبدیل کریں یا اس میں کمی کریں۔تحریری حکم کے مطابق عدالت یہ فیصلہ دے چکی بینچز کی صوابدیدی ازسرنوتشکیل نظام عدل کی توقیرکم کرتی ہے، سپریم کورٹ رولزکہتے ہیں چیف جسٹس کے نامزدکردہ ججزمقدمہ سنیں گے، سپریم کورٹ رولزچیف جسٹس کولارجربینچ کو مقدمہ بھیجنے کا اختیار دیتے ہیں، رولز کے مطابق کسی بینچ کے ججز میں مساوی رائے آئے تو چیف جسٹس لارجر بینچ یاکسی اورجج کومقدمہ منتقل کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں