اپوزیشن سے بات چل رہی ہے،ریاست دو ٹوک الفاظ میں کہہ دے کہ مطالبات جائز نہیں تو ہم کوئی اور دروازہ کھٹکائیں، اختر مینگل

اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سر داراختر مینگل نے کہا ہے کہ بات چیت چل رہی ہے، اپوزیشن کے ساتھ قربتیں بڑھ رہی ہے، جس دن ہم اپوزیشن میں آگئے تو اپوزیشن کو صحیح اپوزیشن کرکے چلائیں گے، ریاست اور ریاستی ادارے اور حکومت دو ٹوک الفاظ میں کہہ دے کہ ہمارے مطالبات جائز نہیں ہے، اگر ہمارے مطالبات غیر آئینی ہیں تو ہم کسی اور کا دروازہ کھٹکائیں، یا پیرو مرشد کی درگاہ پر جائیں جبکہ سربرا ہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بی این پی مینگل کا فیصلہ پی ٹی آئی کی دیگر اتحادی جماعتوں کیلئے بھی قابل تقلید ہے، حکومت کی دیگر اتحادی جماعتوں کو بھی اب بے باک انداز میں کلمہ حق کہ دینا چاہئے،کارکردگی کی بنیاد پر موجودہ حکمرانوں کی مقبولیت زمین بوس ہوگئی ہے، موجودہ حکمرانوں کو اب مزید مسلط ہونے کا حق نہیں،موجودہ حکمرانوں کو اپنی ناکامی تسلیم کرکے فوری مستعفی ہوجانا چاہیے۔ اتوار کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے سربراہ سر دار اختر مینگل نے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی و کوروناصورتحال، بلوچستان کے معاملات اور وفاقی کی جانب سے جاری کر دہ آئندہ مالی سال 2020-21بجٹ سمیت مختلف امور زیر غور آئے۔ملاقات کے بعد سر دار اختر مینگل مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے تواس دوران صحافی نے سر دار اختر مینگل سے سوال کیاکہ مولانا فضل الرحمن سے کیا بات ہوئی ہے؟ سر دار اختر مینگل نے جواب دیا کہ ساری باتیں اب آپ کے سامنے تو نہیں رکھ سکتے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن سے ذاتی تعلق ہے اس وقت بھی جے یوآئی کے ساتھ بلوچستان میں اپوزیشن میں ہیں، مولانا فضل الرحمن کی جماعت پورے پاکستان میں موجود ہے۔ صحافی نے سوال کیاکہ کیا آپ اپوزیشن کا حصہ بن گئے ہیں، سردار اختر مینگل نے کہاکہ بات چیت چل رہی ہے، اپوزیشن کے ساتھ قربتیں بڑھ رہی ہے، جس دن ہم اپوزیشن میں آگئے تو اپوزیشن کو صحیح اپوزیشن کرکے چلائیں گے، انہوں نے کہاکہ ریاست اور ریاستی ادارے اور حکومت دو ٹوک الفاظ میں کہہ دے کہ ہمارے مطالبات جائز نہیں ہے، اگر ہمارے مطالبات غیر آئینی ہیں تو ہم کسی اور کا دروازہ کھٹکائیں، یا پیرو مرشد کی درگاہ پر جائیں۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نیکہاکہ ہم نے اختر مینگل کو خوش آمدید کہا ہے، بی این پی کے فیصلہ نے امید کی کرن پیدا کی ہے، بی این پی مینگل کا فیصلہ پی ٹی آئی کی دیگر اتحادی جماعتوں کیلئے بھی قابل تقلید ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی دیگر اتحادی جماعتوں کو بھی اب بے باک انداز میں کلمہ حق کہ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ضمیر کے خلاف کسی کی پیروکاری کرنا عزت رکھنے والے پاکستانی کی شایان شان نہیں انہوں نے کہاکہ میں امید کرتا ہو کہ سردار صاحب حکومت کے دیگر اتحادی جماعتوں سے رابطہ کر کے انکو قائل کریں گے کہ یہ وقت حکومت کا ساتھ دینے کا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت ڈوب گیا ہے، معاشی لحاظ سے جب اپکا بجٹ منفی میں چلاجائے تو اس سے حکومت کی مقبولیت بھی منفی میں چلی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جعلی وزیراعظم کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ اسکی اپنی مقبولیت بھی منفی میں چلی گئی ہے،ایسے مقبول لوگ پہلے بھی عوامی حمایت کے حامل نہیں تھے۔ انہوں نے کہاکہ کارکردگی کی بنیاد پر موجودہ حکمرانوں کی مقبولیت زمین بوس ہوگئی ہے، موجودہ حکمرانوں کو اب مزید مسلط ہونے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمرانوں کو اپنی ناکامی تسلیم کرکے فوری مستعفی ہوجانا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں