ہم پر جنگ مسلط کرنیوالے آج حکومت سے جنگ بندی کیلئے منتیں کررہے ہیں،میر شفیق الرحمن مینگل

خضدار (پ ر) جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمان مینگل نے وڈھ میں جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ وڈھ میں جنگ برپائ کرنے والوں کو ایسا تگڑا جواب ملا کہ وہ خود ہر فورم پر د±ھائی دینے لگے کہ کسی طرح اس جنگ کو بند کروادیا جائے، گورنمنٹ کو الزام دینے والے خود گورنمنٹ کی منت ترلے کررہے تھے،کوئٹہ لانگ مارچ وڈھ جنگ میں شکست کی خفت کو مٹانے کے لئے فیس سیونگ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، 2007میں جس طرح لانگ مارچ کے نام سے مسلح گروہ کو بلوچستان میں عوام کو مارنے کا موقع دیا گیا اس لانگ مارچ کا منصوبہ بھی ماضی کے لانگ مارچ سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ میں اپنے جانثاروں اور غازیوں پر فخر کرتا ہوں کہ ہم پر جنگ مسلط کرنے والوں کو انہوں نے ایسا کرارا جواب دیا کہ جو انہیں ہمیشہ سبق کے طور پر یاد رہیگا۔ میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھاکہ میں اپنے عظیم بھائیوں اور جانثاروں کے ورثائ سے کہنا چاہتا ہوں کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں، کائنات کی طاقت اللہ تعالیٰ کی ہے، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے بھی مدد مانگی نہیں جاتی ہے، میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے ہماری مدد کی اور ہمیں فتح دلائی۔ جانثاروں کی قربانی، حق پرست اور جو تہجدپڑھنے والے ہمارے لوگ تھے، ماو¿ں اور بہنوں کی دعاو¿ں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی دی۔ان کا کہنا تھاکہ ہمارا مخالف ظالم ہے، ہمیں یہ افسوس ہے کہ اس ظالم طبقے کو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی توفیق نہیں ہورہی ہے اس گروہ نے مینگل قبیلہ یا دوسرے قبائل جو وڈھ میں رہائش پذیر ہیں ان پر انہوں نے ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں۔تاہم جو اللہ تعالیٰ پر یقین رکھتے ہیں وہ طبقہ کھڑے ہو کر ان کی سرکشی کو بھی توڑا ہے، ہم اپنے آباو¿ اجداد کی وجہ سے ہمیشہ صف اوّل میں رہے ہیں حاجی نیک محمد مینگل نے ایک شاندار زندگی گزاری ہے اور ان کے احسانات اس ظالم گروہ پربھی ہیں تاہم ان کا کوئی احسان ہم پر نہیں ہے اسی طرح میرے والد محترم محمد نصیرمینگل بھی ایک باوقار زندگی گزار نے والے شخصیت ہیں اور انہوں نے کسی بھی حکومتی منصب پر رہ کر عوام کی خدمت کی یہاں کے افراد کو عزت دی۔2001میں جب میں یہاں تحصیل ناظم رہا تو میری کوشش رہی ہے کہ عوام کی خدمت کروں اس خد مت کے سامنے بھی یہی ظالم طبقہ اور ان کے درباری لوگ رکاوٹ بنتے رہے لیکن ہم نے ان کی رکاوٹ کی پرواہ نہیں کیا۔ اس کے بعد ان کے مقابلے میں قومی الیکشن میں 7ہزار ووٹ حاصل کیئے جن کی وجہ سے ان کی نیند حرام ہوگئی۔ ہم ہمیشہ اپنے عوام کے درمیان رہے ہیں اور ان کے لئے قربانی دیتے رہے ہیں اور اپنے چاہنے والوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بھی خون دیا اور قربانی دی۔ حق کی جماعت مختصر ہوتی ہے اور وہ اپنی کمی پر مایوس نہیں ہوتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور ان کے غزوہ جات میں ان کا لشکر ہمارے لئے مشعل راہ ہے، ہمیشہ حق نے کم تعداد میں ظالم کا مقابلہ کیا ہے۔اس علاقے کے عوام کے ساتھ ظلم ہو ا اور ناانصافی ہوئی، جو یہاں کے مظلوم لوگوں کے حق کہا تے ہیں اور پھر ظلم کرتے ہیں، ان کا جوجی چاہے وہ فیصلہ کرتے ہیں اور لوگوں کے حقوق غصب کرتے ہیں۔ میر شفیق الرحمن مینگل کا عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا جرم یہی ہے کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہوئے عوام کا ساتھ دیا مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوئے اپنا سر ظالم کے آگے نہیں جھکا یا ہمارا جرم بس یہی ہے۔عبدالقدوس مینگل محمد کریم میر عبدالرشید دین محمد حاجی محبوب ناصر جان بلوچ خان میر رحمت اللہ سعید احمد جاں بحق ہوئے، کوئٹہ میں ہمار ے سولہ ساتھی جاں بحق ہوئے سینکڑوں ہمارے ساتھی جاں بحق ہوئے،مجھے اپنے جانثاروں کی قربانیوں پر فخرحاصل ہے۔اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہم ثابت قدم رہے، جو میرے بھائی مورچے میں کھڑے رہے اور جو اپنے سراپنے معیار کے لئے ہتھیلی پر رکھ کر سینہ سپر ہوگئے اور ان کے لشکر کے درمیان جاکر لڑتے رہے،مخالف ہم سے وسائل اور اسلحہ میں برتر تھے تاہم میرے ساتھی محدود وسائل کے باوجود ان کا ایسا مقابلہ کیا کہ ان کی نسلوں تک کو بھی یہ جنگ یاد رہے گی۔ آپ نے پورے بلوچستان سے لوگ بلائے ایران اور افغانستان میں بسنے والے مینگلوں کو بھی آپ نے ہمارے مد مقابل لانے کے لئے دعوت دی،باشعور معیاری لوگ تھے وہ ان کی ڈرامہ بازی کو پہچان گئے نہیں آئے جو گمراہ تھے وہ ان کی ڈرامہ بازئی میں آگئے ایسے گمراہ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ لڑنے کے لئے دوسرے کے گھر آنا کیسا ہے اور بلوچ اور براہوئی روایات میں اس کی کیا سزا ہے۔ تاہم میں یہ واضح کرتاچلوں کہ گورنمنٹ کو بیچ میں وہ خود لیکر آئے جب گورنمنٹ بیچ میں آگیا تو یہ لوگ بہت خوش ہورہے تھے، ان کے لشکر کی باتیں ہمارے ساتھیوں تک پہنچ جاتی تھیں کہ کوئی ایک درمیان میں پڑتا کہ ہماری جان آزاد ہوجاتی، ان کے درباری لوگوں کی وائس ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہیں اورشکست خوردہ سردار کی ریکارڈنگ بھی موجود ہے جو اپنے درباریوں کو غلیظ ترین گالیوں سے خاطر تواضع کرتے تھے، ایک تو ان کو دھوکہ دیکر مار دیتا ہے اور پھر ان کو غلیظ ترین گالیاں بھی دیتے ہیں اپنے لوگوں کو،ان کی باتیں تاریخ میں نوشتہ ہیں ان کے لوگ فون کرکے ہمارے ساتھیوں کو منتیں کرتے تھے کہ ہماری طرف نہیں مارنا بلکہ فلاں مورچے کی طرف اپنی بندوقوں کا رخ کرنا یہ بزدل لوگوں کے واقعات ہیں، ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے ہمیں عزت دی ہمیں کامیابی دی اور ہم فتح یاب ہوگئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں