اکیسویں صدی میں بھی وڈھ پسماندگی کا شکار ہے،میر شفیق الرحمن مینگل
خضدار:بلوچستان نیشنل پارٹی کے دیرینہ رہنماء میرعبدالمالک بارانزئی، میر عبدالکبیر بارانزئی، محمد اسلم، عبدالسلام عبدالہادی و ان کے دیگر سینکڑوں عزیز و اقار ب اور دوستوں نے جھالاوان عوامی پینل میں شمولیت اختیار کرلی۔ جمعہ کو یہاں وڈھ میں شمولیت کرنے کی مختصر تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمن مینگل، میر محمد خان رئیسانی، منیراحمد محمد زئی مینگل، محمد عالم براہوئی، و ان کے دیگر ساتھی موجود تھے۔ اس موقع پر شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی رہنماء میر عبدالمالک بارانزئی نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ آج اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جھالاوان عوامی پینل میں شمولیت اختیار کررہے ہیں میں اپنے دوستوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اور میر شفیق الرحمن مینگل پر اعتماد کا اظہار کرکے اس پینل کا حصہ اور باقاعدہ جھالاوان عوامی پینل کے پلیٹ فارم سے اپنے دیگر رفقاء کے ہمراہ سیاسی سفر کا آغاز کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں یہ بات واضح کرنا چاہتاہوں کہ خضدار سے منتخب رکن قومی اسمبلی بذات خود اچھے انسان ہیں تاہم ان کے جو دیگر لوگ یا پیش رو ہیں ان سے ہمیں شکایایت رہی ہے کہ خود تو اپنی دولت میں اضافہ کررہے ہیں اپنے لئے گاڑیاں خرید رہے ہیں بنگلے بنارہے ہیں تاہم جو عام ووٹرز ہیں وہ مایوس ہیں اور انہیں کچھ بھی نہیں مل رہاہے یہی ہیں جو عام ووٹرز کوبد ظن رکھا ہے کام نہیں کررہے ہیں۔ عوام کو ایسے پسماندہ رکھا ہے کہ ہمارے لاغو کا ایریا ہے وہاں نہ روڈ ہے نہ صحت کا مرکز نہ ہی اسکول ہے کچھ بھی نہیں ہے اور ان نمائندوں نے آج تک وہاں کچھ کا م ہی نہیں کیا ہے ہم 35سال سے اس جماعت کے ساتھ ہیں ہمارے دیگر دوست ساتھی بھی اسی جماعت کے ساتھ طویل رفاقت اور وابستگی نبہارہے تھے تاہم ہمارے لئے اور ہمارے بہی خواہان کے لئے کچھ بھی نہیں ہوا۔ اس لیئے آج میر شفیق الرحمن مینگل کے ساتھ اپنے سیاسی بندھن مضبوط کررہے ہیں۔ انشاء اللہ ہم آگے بھی ثابت قدم رہیں گے آئندہ بھی اسی خلوص اور محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ نبہاتے رہیں گے،آج میرے تین سولوگ آئے ہیں بہت سارے لوگ اختلاف رکھ رہے ہیں اور بد ظن ہیں وہ بھی جھالاوان عوامی پینل میں شمولیت کا فیصلہ کرچکے ہیں اور بہت جلد اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سردارسے دور نہیں قبائلی طور پر ہم انہیں مانتے ہیں اور جو قبائلی کوٹ ہے وہ ہم سب مینگلوں کا ہے اس کا احترام کرتے ہیں ہمارا جو قبائلی مسئلہ ہوا تو ہم وہاں جائیں گے اور اس کوٹ کو عزت بھی دیں گے سردار کے ہم مخالف نہیں ہیں۔۔ شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمن مینگل نے کہاہے کہ میں نئے شمولیت کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور قبائلی عمائدین کو مبارک باد پیش کرتاہوں اور ان کی شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہوں کہ آپ نے اپنے عوام اور مستقبل کے لئے ایک اچھا و قابل ستائش فیصلہ کرکے یہاں آئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول کا حکم ہے کہ سیدھی بات کریں ا ور سیدھے راستے پر چلیں۔ انہوں نے کہاکہ بلاشبہ پورے بلوچستان کی ایک مسلمہ تاریخ ہے اور ہم مینگل قبیلے کی ایک تاریخ موجود ہے۔ چند روز قبل اسلام آباد میں ایک نالائق فرد جو کہ وفاقی حکومت کا وزیر اپنے آپ کو کہتے ہیں وہ یا اس جیسے درباری جو مینگل قبیلے کی تاریخ سے ناواقف ہیں۔ایک فردِ واحد سے ان کا اختلاف ہے اس کی وجہ سے پورے مینگل قبیلے کے حوالے سے جو گستاخانہ الفاظ زبان سے نکالے ہیں۔وہ یا اس کے آقاء یا دنیاء کے طاقتو ر ممالک و اقوام ہیں یا کہ انگریز کہ جس نے یہاں حکمرانی کی ہیں وہ سب مینگل قبیلے کی تاریخ سے واقف ہیں۔ ایسے نااہل لوگوں کو کہتا ہوں کہ آکسفورڈ میں بھی مینگل کی تاریخ موجو دہے اس کا بھی آپ مطالعہ کرسکتے ہیں کہ مینگل اور مینگل قوم کے فرزندان، عظیم شہداء، شہید نورمحمد مینگل، شہید گہرام مینگل، غازی سردار نورالدین مینگل ان کی تاریخ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ یہ ناانصافی ہوگی اگر تاریخ کے جھرونکوں میں نہ جاؤں اور مینگل قبیلے کے نامور سپوتوں کا ذکر نہ کروں۔ یہ بات تاریخ میں نوشتہ دیوار ہے کہ سردار نورالدین شاہیزئی مینگل کی پوری زندگی تمام مینگل قبیلہ پورے بلوچستان اور پورے برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک اعزاز ہے اور باعث فخر ہے جس کی پوری زندگی ہمیشہ سینہ سپر ہو کر گزاری، عزت غیرت اور بہادری کے آگے تمام تر نقصانات کو برداشت کیا، اپنی سرداری کی قربانی کو قبول کیا جیل و زندان کی صعوبتوں کو برداشت کیا لیکن انہوں نے سرنگوں ہونے کو تسلیم نہیں کیا۔ اسی طر ح آ ج شامل ہونے والے نوجوان میر عبدالمالک بارانزئی کے خاندان اور آباؤ اجداد کی بھی ایک تاریخ ہے ان کے دادا نورمحمد کو میں شہید تسلیم کرتا ہوں کہ انہوں نے انگریز کی قید میں دنیاء سے کوچ کرگیا، وہ شہیدوں کی فہرست میں ہے۔۔میر شفیق الرحمن مینگل نے کہاکہ آج اکیس ویں صدی میں وڈھ جس طرح پسماندگی کا شکار ہے،ناخواندگی کا شکار ہے، یہاں صحت کی سہولیات نہیں ہیں پینے کا صاف پانی نہیں ہے، الغرض یہاں کے لوگ زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں یہ سب حقیقت ہیں۔ان کا خوش آمدیدکرنے والا طبقہ ہے چند ایم پی ایز ہیں جوجھوٹ کی بنیاد پر لوگوں کو طفل تسلی دے رہے ہیں، وہ حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر ہیں، جھوٹ کی بنیاد پر تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، روز عوام کی بربادی کے سامان پیدا کرنے والے یہی لوگ ہیں۔70سال سے پسماندگی و غربت کے ذمہ دار یہی ہیں۔آج پہاڑ اور دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کا جو حال ہے وہ بیان کرنے کے لائق نہیں ہے۔ لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ہسپتال کی کوئی سہولت نہیں ہے ناتجربہ کار اتائی ڈاکٹرز بنے بیٹھے ہیں جو لوگوں کے جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔سارونہ آڑینجی، وڈھ میں افریقا نماء ہسپتال بھی لوگوں کو میسر نہیں ہے۔وڈھ کے آر ایچ سی کے ہسپتال کی حالت دیکھوکہ وہاں کیا صورتحال ہے۔ یہاں کے سردار اپنے آپ کو عام انسانوں سے بہت بالا سمجھتے ہیں ان کا رویہ ان کی زبان ہر علاقے میں تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ وہ وڈھ میں کچھ اور بولتے ہیں خضدار نوشکی او ردیگر علاقوں میں ان کی طرز زبان کچھ اور ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ لوگ آکر وڈھ کی حالت کا ادراک کریں یہاں کے لوگوں کو حال حوال کریں یہاں کے لوگ کس طرح پسماندگی اور غربت میں زندگی جھیل رہے ہیں یہاں کے لوگوں کی حالت بیان کرنے کے قابل نہیں ہے یہ سب کچھ انہی کی وجہ سے ہے۔ آج بھی ان کے لئے موقع ہے کہ وہ سردار نورالدین مینگل کی طرح بنیں وہ سردار ولی محمد شاہیزئی مینگل کی طرز زندگی اختیار کریں سردار ولی محمد شاہیزئی مینگل کہ جس نے خان محراب خان کے ساتھ بلوچ عزت و ننگ وناموس کے لئے اپنی جان کی قربانی دی۔ میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھاکہ ہم یہ بات منواچکے ہیں کہ مینگل قبیلے میں کوئی کسی سے بالا نہیں سب ایک دوسرے کے برابر اور بھائی ہیں۔ آپ سب دیکھ رہے ہیں کہ چند لوگ انہوں نے پالا ہے جن کا کام کرپشن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔2003میں انہوں نے ایک ایم پی اے منتخب کیا جنہوں نے عوام کے لئے کچھ کام نہیں کیا،2008ء میں پھر انہوں نے ایک ایم پی اے لایا جو وزیر بنا اس نے بھی یہاں کے عوام کے لئے کچھ نہیں کیا ہاں یہ ہوسکا کہ ان کا اپنابینک و بیلنس بڑھ گیا۔2018میں انہوں نے ایک اور ایم پی اے منتخب کیا ہے صرف کرپشن کی باتیں گونج رہی ہیں اور کچھ بھی نہیں ہے ہر فرد ان کی کرپشن کی داستان سنا رہاہے۔جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمان مینگل کا کہنا تھاکہ ہماری سات نسلوں سے ایک سنہری تاریخ موجود ہے ہمیں انگریز کے ایجنٹوں سے کسی بھی سند کی ضرورت نہیں ہے ہماری توہین کہ ہم ان سے سند مانگیں۔ ہماری تاریخ کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے، ہماری شان ہمیشہ بلند رہی ہے اور اب بھی بلند ہے، ہم انگریز کے طریقہ کار پر چلنے کو اپنے لئے توہین سمجھتے ہیں۔ہمارا رہبر و استاز معلم نبی آخر الزمان حضرمحمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور اس طریقہ کار کو اپنے لئے اعزاز و فخر سمجھتے ہیں۔ ہم اپنے لوگوں کے ماضی میں خیر خواہ رہے ہیں اور آج بھی خیر خواہ ہیں۔ میرے والد محمد نصیر مینگل کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ عوام کے لئے کام کیا ہے ہم بھی اپنے والد کے طریقہ کار پر چل رہے ہیں اور عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کام کررہے ہیں۔اور انشاء اللہ ہماری یہ انسانی خدمت آئندہ بھی اسی طرح جاری رہیگا۔ میں ایک بار پھر شامل ہونے والے تمام بھائیوں کو جھالاوان عوامی پینل میں شمولیت پر مبارک باد پیش کرتاہوں اور ان کو خوش آمدید کہتا ہوں


