نصراللہ زیرے سے سی ٹی ایس پی ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کی ملاقات، مسائل سے آگاہ کیا
کوئٹہ:پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیر ے نے کہا ہے کہ تعجب کی بات ہے کہ کوئٹہ کے محکمہ تعلیم سکول کے 266نان ٹیچنگ پوسٹوں پر ہونیوالی بدترین کرپشن اور اقرباء پروری جسے CMITکی رپورٹ کے باوجود اس کو کینسل کرنے اور ایکشن لینے کی بجائے CTSPکے ذریعے شارٹ لسٹیڈ لسٹوں کو کینسل کیا جارہا ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں صوبے بھر سے آل CTSPشارٹ لسٹیڈ ٹیچرز فورم کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کے موقع پر کہی۔ وفد میں صوبے کے مختلف اضلاع اور خصوصاً ضلع کوئٹہ کے مختلف علاقوں کیچی بیگ سریاب، ہنہ، اغبرگ، کچلاغ اور دیگر علاقوں کے شارٹ لسٹیڈ امیدوارشامل تھے۔ وفد نے اپنے تحفظات سے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 74000میں سے 13705امیدواروں اور پھر 5500کا شارٹ لسٹ ہونا میرٹ پر بذریعہ CTSPانتخاب اس بات کی دلیل ہے کہ یہ تمام عمل شفاف انداز میں ہوا۔ اس کے علاوہ بھی اگر کوئی شکایت اور بدعنوانی ہوئی ہے تو اس پر انکوائری کروا کر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے بجائے اس کے کہ بہ یک جمبشت قلم ہزاروں امیدواروں کی محنت پر پانی پھیرا جائے۔ ان امتحانات کے دوران صوبے کے تمام اضلاع میں مختلف محکموں کے سیکرٹریوں، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے نگرانی کی گئی اگر اس عمل کو یکسر نظر انداز کیا جاتاہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ صوبے کے ان سیکرٹریز، کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز پر عدم اعتماد ہوگا۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے کہا کہ ہم متحدہ اپوزیشن میں شریک تمام پارٹیوں جمعیت علماء اسلام، بی این پی، پشتونخوامیپ کے تمام ممبران اسمبلی نے اسمبلی فلورپر نان ٹیچنگ سٹاف میں ہونیوالی بدترین کرپشن کے واضح ثبوت فراہم کیئے۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے حکومت میں شامل ایم پی ایز اور وزراء نے بھی اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ جس پر CMITکے چیئرمین کی سربراہی میں مشتمل کمیٹی کے ذریعے انکوائری کرائی گئی جس نے بہت واضح اس بدترین کرپشن کو آشکار کیا۔ ہماری توقع تھی کہ نئے وزیر تعلیم سردار یار محمد رنداور نئے سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن غلام علی بلوچ کی جانب سے محکمہ تعلیم کی صوبے کے مختلف اضلاع اور خصوصاً ضلع کوئٹہ میں نان ٹیچنگ کی ان 266 آسامیوں میں ہونیوالی بدترین بے قاعدگیوں اور کرپشن پرفوری ایکشن لیتے ہوئے ان کی منسوخی اوراس میں ملوث ذمہ داران کے خلاف سخت ترین کارروارئی کرینگے۔ لیکن تاحال خاموشی اور ذمہ داران کے خلاف عدم کارروائی پرسب کو شدید تشویش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کوئٹہ کے نان ٹیچنگ سٹاف کے 266آسامیوں پرلاکھوں روپے لیکر وہاں کے مقامی اور یونین کونسل کی بجائے غیر لوگوں کو بھرتی کیا گیا۔ جن لوگوں نے ماضی میں سکولوں کیلئے مفت زمین دی تھی پہلا حق ان کا تھا۔ مگر اس کے برعکس غیر مقامی لوگوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی اسی بنیاد پر وہاں کے عوام نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان غیر مقامی امیدواروں کو جوائننگ اور ڈیوٹی دینے سے روک دیا لیکن ان کی تنخواہیں جاری ہوئی اوران میں سے اکثر اب وہاں ڈیوٹی بھی نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ CMITنے اپنی رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ ان266پوسٹوں میں سے222ایسے لوگوں کو لگایا گیا ہے جنہوں نے کاغذات تک جمع نہیں کیئے تھے اور نہ ہی ٹیسٹ اور نہ ہی انٹرویو دیئے تھے جبکہ رپورٹ میں 12دیگر شدید تحفظات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔ اور اس تمام بد انتظامی کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ لیکن صد افسوس کہ گزشتہ چار ماہ سے زائدعرصہ گزرنے کے باوجود بھی CMITکی رپورٹ اور دیگر بہت واضح اور ثبوت پر مبنی شواہد کے باوجود تاحال کارروائی کا نہ ہونا اور ان میں ملوث افسران کو مزید نوازنا قابل تشویش اور قابل گرفت عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ وزیر اور سیکرٹری تعلیم کی ایمانداری اور اخلاص پر زرہ برابر شک نہیں البتہ اگر وہ اس پر اپنی آنکھیں بند کرینگے تو شدید عوامی تشویش اور رد عمل کا اظہار ایک منطقی عمل ہوگا۔