حکومت بلوچستان نے طلبا کی تعلیمی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی ہے ،بی ایس او پجار

کوئٹہ بی ایس او پجار کے مرکزی آرگنائزر زبیر بلوچ نے کہا ہے حکومت بلوچستان نے طلبا کے سوچ و فکر نظریات اور ان کی تعلیمی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی ہے طلبائ￿ گزشتہ دو مہینوں سے اپنے حق و حقوق کی خاطر روڈوں پر جدوجہد کر رہے ہیں انہوں نے کہا طلبائ￿ تنظیموں کے سربراہوں کی طرف سے ایچ ای سی اور تعلیمی اداروں کے سربراہوں کو ای۔ میل، اور دوسرے ذرائع سے پیغامات بھیجے گئے، تعلیمی اداروں کے سربراہان کو ایچ ای سی کے سامنے طلبائ￿ کے مسائل رکھنے کی درخواست کی لیکن جی حضوری اور ہاں میں ہاں ملانے کی عادت نے انہیں طلبائ￿ کے مسائل کو ایچ ای سی کے سامنے رکھنے کی ہمت نہیں ہوئی۔۔
انہوں نے ہماری یونیورسٹیز میں زیادہ تر طلبا کا تعلق دیہات سے ہے، اور ان کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت یا تو موجود نہیں، اور اگر ہے تو پھر اس کی سپیڈ، اور ڈیٹا لمٹ کی وجہ سے طلبائ￿ ٹھیلوں اور پہاڑوں پر چھڑ کر کلاس لیتے ہیں۔ کافی طلبائ￿ کے پاس لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کی سہولت بھی نہیں جبکے ایچ ای سی نے اب تک ساہینس کے طلبائ￿ کے لیے کسی قسم کا میکینزم نہیں دیا کے سائنس فیکلٹی جس کا زیادہ تر حصہ تجرباتی اور لیب ورک سے تعلق رکھتا ہے جس سے تعلیم کا معیار بھی گر رہا ہے ۔ ذہنی طور پر بھی اور اس جدت کی وجہ سے بہت سے لوگ ابھی تک اس فاصلاتی تعلیم کے آپریشنز کو اور اس کی صحیح سپرٹ کو سمجھ نہیں سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ ان وسائل سے مکمل ہونے والی تعلیم (آپ چاہے اس کو ورچیول، آن لائن، یا فاصلاتی تعلیم یا جو بھی نام دیں ) کبھی بھی بالمشافہ تدریس کا متبادل نہیں ہے۔ اس میں کمپیوٹر، لیپ ٹاپ یا انٹرنیٹ بجلی کا نہ ہونا، ایک بے ترتیب قسم کا ٹائم ٹیبل، اساتذہ کی ٹریننگ، کلاس کا معمول، سسٹم کی ہم آہنگی، اور دیگر اس طرح کے مسائل موجود ہیں جس کے بنا آن لائن کلاسز کا اجرائ￿ ایک زیادتی ہے۔ دوسری جانب آن لائن پڑھ کے کس طرح کے انجینئر یا ڈاکٹر بنیں گے، اور ان کی کارکردگی کیا ہوگی اس کا اندازہ لگانا بھی ضروری ہے
انہوں نے آخر میں کہا اگر حکومت نے جلد ہی آن لائن کلاسز بند نا کرائیں تو تمام طلبائ￿ تنظیموں کے ساتھ مل کر پورے بلوچستان میں ایک بڑے طلبائ￿ تحریک کا آغاز کریں گے۔Gorgain Baloch2

اپنا تبصرہ بھیجیں