شاہ زین بگٹی نے 2 جولائی کو او جی ڈی سی ایل کے خلاف اپیل واپس لے لی

کوئٹہ:مرحوم بلوچ قوم پرست رہنماء نواب اکبر خان بگٹی کے پوتے نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں جاری اراضی کے کیس کو واپس لے لیا جو بظاہر عدالت کے باہر او جی ڈی سی ایل کے ساتھ تصفیے کے بعد سامنے آیاتاہم جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی)کے سربراہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی کی پاکستان تحریک انصاف حکومت کی حمایت کے بعد ہونے والے اس تصفیے کے نتیجے میں مزید قانونی چارہ جوئی ہوسکتی ہے کیونکہ ضلع ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی کے ایک اور رہائشی غلام محمد نے دعوی کیا ہے کہ شاہ زین بگٹی نے رائلٹی لینے کے لیے اوچ آئل فیلڈ میں اپنی جائیداد منتقل کردی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹر سرفراز بگٹی نے بھی غلام محمد کی حمایت میں ٹوئٹ کیا اور حکام سے اس معاملے کو دیکھنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ ‘میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر پیٹرولیم عمر ایوب خان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ شاہ زین بگٹی اور گوہرام بگٹی کی جانب سے غیر قانونی طور پر جائیداد پر قبضے سے متعلق غلام محمد کی تشویش کو دور کریں اور او جی ڈی سی ایل کو ایسے انتظامات کا فریق نہیں بننا چاہیے’۔یہاں یہ بات واضح رہے کہ شاہ زین بگٹی نے 24 جون کو حکومت کو وعدوں کو پورا کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔تاہم 28 جون کو انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا نے عشائیے میں شرکت کے لیے ان سے رجوع کیا تھا لیکن انہوں نے ان سے اپنا وعدہ پورا کرنے کو کہاآخر کار شاہ زین بگٹی نے 2 جولائی کو او جی ڈی سی ایل کے خلاف اپیل واپس لے لی تھی۔گزشتہ سال شاہ زین بگٹی، او جی ڈی سی ایل کے خلاف مقدمہ ہار گئے تھے ان کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ جواب دہندگان نے 28 جنوری 2011 کو ڈیرہ بگٹی میں ان کی اراضی لیز کے معاہدے پر دستخط کیے تھے معاہدے کے مطابق او جی ڈی سی ایل کو آج تک 12 کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کرنے ہیں تاہم اس معاملے میں تاخیر ہوتی رہی ہے درخواست میں الزام لگایا گیا کہ درخواست گزاروں کو ادائیگی میں تاخیر ہوئی ہے کیونکہ جواب دہندگان ٹیبل کے نیچے سے غیر قانونی مالی فائدہ اٹھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔او جی ڈی سی ایل کے نمائندوں نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار چاہتے ہیں کہ حکومت لیز پر زمین کو ضروریات سے کہیں زیادہ حاصل کرے۔او جی ڈی سی ایل کے وکیل کاشف علی ملک نے عدالت سے استدلال کیا تھا کہ شاہ زین بگٹی اور چاکر بگٹی نے یکم جنوری 2003 سے 31 دسمبر 2005 تک کی مدت کے لیے 3 ہزار 300 ایکڑ قابل کاشت اور ایک ہزار ایکڑ بنجر اراضی لیز پر دینے کا معاہدہ کیا تھا اور اس معاہدے کو مختلف نکات پر بحال کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل نے 2016 میں درخواست گزاروں کو 2500 ایکڑ غیر ضروری اراضی کو واپس لینے کے نوٹسز جاری کیے تھے جو کمپنی کو مطلوب نہیں تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں