بلوچستان کے شہری معلومات تک رسائی کے حق سے محروم ہیں۔

کو ئٹہ : بلوچستان کے معلومات تک رسائی کے قانون 2005 کے حوالے سے سنٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹیوز (سی پی ڈی آئی) نے دو مشاورتی اجلاس منعقد کئے۔ ان اجلاس کی پہلی نشست 23 جون کو منعقد ہوئی جبکہ دوسری نشست یکم جولائی کو منعقد کی گئی۔ دوسرے اجلاس کے شرکاء میں میر بہرام لہری (سوشل ایکٹوسٹ)، نصر اللہ زیرئی ایم پی اے (پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی ) ، سید علی شاہ (بیورو چیف ڈان نیوز کوئٹہ) اور زاہد عبداللہ(فیڈرل انفارمیشن کمشنر) شا مل ہیں۔ کورونا وباء کی وجہ سے یہ اجلاس آن لائن منعقدکئے گئے۔ اس اجلاس میں شرکاء نے متفقہ طور پر یہ عندیہ ظاہر کیا کہ بلوچستان کا معلومات تک رسائی کا قانون 2005 قومی اور علاقائی معیار کے مطابق نہیں ہے اور اس میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ شرکاء نے مزید کہا کہ تینوں صوبوں، خیبر پختونخواہ ، پنجاب اور سندھ میں رائج معلومات تک رسائی کے قوانین میں بہتری لائی گئی ہے جبکہ بلوچستانکا معلومات تک رسائی کا قانون فرسودہ ہے اور موجودہ دور کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔ مزید براں یہ کہا گیا کہ بلوچستان کے معلومات تک رسائی کے قانون میں ترمیم کے لئے مسودہ بھی تیار کیا گیا لیکن تاوقت اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی اور مسودہ کو تاحال بلوچستان اسمبلی میں نہیں پیش کیا گیا۔ شرکاء نے مزید کہا کہ اگر وفاق اور باقی تینوں صوبوں کے شہریوں کو سرکاری اداروں کے زیر انتظام معلومات تک رسائی حاصل ہے تو بلوچستان کے شہری اس حق سے کیوں محروم ہیں۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 19-اے کے مطابق ہر شہری کو معلومات تک رسائی حاصل ہونی چاہئے جبکہ بلوچستان کے شہریوں کو یہ حقوق تاوقت حاصل نہیں۔ شرکاء نے اس مؤقف کا اظہار بھی کیا کہ وہ اس قانون میں ترامیم کے لئے اپنی کاوش ہر فورم پر جاری رکھیں گے۔ اور بلوچستان اسمبلی سے اس قانون میں بہتری لانے کے لئے پرزور مطالبہ کرتے رہیںگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں