بلوچستان یونیورسٹی کے اسکینڈل میں ملوث بااثر افراد کو کلین چٹ دینا ہرگز قبول نہیں۔ زبیر بلوچ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ نے بلوچستان یونیورسٹی کے اسکینڈل میں ملوث افراد کو کلین چٹ دینے کے حوالے سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے یہ افراد معاشرے میں ناسور اور یونیورسٹی سمیت بلوچستان بھر میں شرمندگی کء باعث بنے ان افراد کو اسکینڈل سے قبل بھی بااثر ہونے کی وجہ سے کوئی روک نہیں سکا آج پھر یہ عمل دوہرایا جارہا ہے جو کے تشویش ناک ہے۔
بیان میں مذید کہا کے ان افراد کے خلاف تحقیقات ٹیم نے بہت کچھ حاصل کرلیا تھا اور ان افراد کو معطل کرکے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا اور ایسا کون سا نیا ثبوت ہاتھ لگ گیا جس سے ان افراد کو بے گناہ قرار دے کر ان کو پھر سے کلین چٹ دینے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ بلوچستان کیساتھ ہونے والے ذیادتیوں کا ازالہ کرنے کے بجائے زخموں پہ نمک پاشی کی جارہی ہیں والدین اپنے بچوں کو یونیورسٹی اور کالجز جانے سے روک رہے ہیں روایتوں کے امین صوبے کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار وائس چانسلر جاوید اقبال اور اسکا 2019 میں معطل کیا ہوا ٹیم تھا۔
بلوچستان یونیورسٹی کے تنظیم یواوبینز جس کی وائس چانسلر اور سابق رجسڑار طارق جوگیزیء خود سرپرستی کرتے تھے طلباء کے لیپ ٹاپ، اسکالرشپس، اسٹیڈی ٹورز اور تمام تر مراعات اس تنظیم کو دی گئی تھی اور اس تنظیم کے تمام افراد اسکینڈل کے ایکسپوز ہونے کے بعد نظر نہیں اے تحقیقاتی اداروں نے اس حوالے سے نا کوئی رپورٹ دی ہے اور نا ہی کوئی تسلی بخش جواب جس سے یہ بات واضح ہوگیا ہے اس پورے ٹیم کو بحال کرکے ان سے دوبارہ ان کے مزاج کے مطابق کام لیا جاے گا جس کا ایک مثال گزشتہ مہینے بحال ہونے والے پروفیسر تھے جن کو بلوچستان یونیورسٹی کے حالیہ رجسٹرار نے معطل کردیا تھا اور سنگین قسم کے الزامات لگائیں لیکن اب اسی رجسڑار نے ناصرف بحال کیا بلکے کرونا ٹیم کا حصہ بھی بنا دیا۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کے آن افراد کو ان کے گناہوں کی سزا دی جائے تاکے اعتماد کا جو فقدان والدین میں پیدا ہوا ہے اسے ختم کرے جس سے طالبات کی تعلیم متاثر نہ ہو اور تعلیمی ماحول بھی انتشار سے بچ سکے۔Baloch

اپنا تبصرہ بھیجیں