اسٹیبلشمنٹ ملک توڑنے کے درپے ہے، مولانا محمد خان شیرانی

قلعہ عبداللہ: جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء اور اسلا می نظر یا تی کو نسل کے سابق چیئرمین مولا ٰنا محمدخان شیرانی نے کہا ہے کہ مو جو دہ پالیسیاں نہ بدلی گئی تو ملک میں مزید انتشار پیدا ہو گا،قوموں کے درمیان نفرتوں کے بیج بونے سے ملک متحد نہیں ہوسکتے،اسٹیبلشمنٹ ملک توڑنے کے درپے ہیں یہاں الیکشن کی ضرورت نہیں ہے،وزارتوں کے خواہشمند لفافے میں نام پیش کریں کیو نکہ یہاں الیکشن کے نام پر سلیکشن ہورہاہے،سیاسی جماعتوں نے سنجیدہ رویہ نہ اپنایا تو صورتحال جوں کی توں رہے گی، موجودہ حکومت کو لانے والے نارض ہوئے تو اسے اسی دن ختم کردینگے، افغانستان میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار امریکہ کا ہے ان خیا لا ت کا اظہا ر انہوں نے گزشتہ روز قلعہ عبداللہ میں صحافیوں سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء سابق سنیٹر وچیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولناٰ محمدخان شیرانی نے قلعہ عبداللہ کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیاں ملک کو توڑنے کی طرف لیکر جارہے ہیں جس سے ملک پانچ ٹکڑوں پنجاب،سندھ ، بلوچستان،پشتونستان اور مہاجر میں تقسیم ہوسکتا ہے کیونکہ یہاں قوموں کے درمیان نفرتوں کے بیج بوئے جارہے ہیں جس کا نتیجہ ماضی سے مختلف نہیں ہوگا، قوموں کے درمیان نفرت بڑھنے سے نئے ملک وجود میں آتے ہیں موجودہ پاکستان 1947کے جناح کا پاکستان نہیں رہا بلکہ یہ 1971کے یحیٰ کا پاکستان ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزارتوں کے خواہشمند لفافے میں اپنے نام پیش کریں یہاں سالوں سے چند لوگ وزارتوں میں نظر آرہے ہیں یہاں الیکشن کے نام پر ہمیشہ سلیکشن ہوتاہے اس پر ہمارے سیاسی جماعتوں کو ابھی سے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا ورنہ یہ سلسلہ جاری رہیگا اور صورتحال جوں کی توں رہیگی،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اس وقت تک کام کریں گا جب تک انہیں لانے والے مطمئن ہوں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکاہے کہ یہاں پر پارلیمانی طرز حکومت ہے یا صدارتی طرزحکومت ہے،انہوں نے کہا کہ دنیا اپنے ملکوں کو متحد رکھنے کیلئے منصوبے اور پالیسیاں بناتی ہیں مگربدقسمتی سے ہمارے ہاں ملک کو متحد رکھنے کیلئے کوئی پالیسی اور منصوبہ نہیں ہے،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دنیا میں نئے سرے سے ایک ایسا نظام وضح کرنے کی ضرورت ہے جو ہررنگ ونسل کیلئے قابل قبول ہو،رنگ ونسل کی بنیادپر نفرت سے انتشار پھیلے گا،انہوں نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں بھی امریکہ کا اہم کردار ہوگااور اسی کی مرضی سے سمجھوتہ ہوگا جو تمام فریقین کیلئے قابل قبول ہوگا،اس موقع پر علاقے کے سیاسی،مذہبی،سماجی اور قبائلی رہنماء بھی بڑی تعداد میں موجود تھے،قبل ازیں ڈسٹرکٹ قلعہ عبداللہ چمن کی جانب سے مولنامحمدخان شیرانی اور ان کے ساتھیوں کے اعزازمیں پارٹی دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں