جعلی ڈومیسائل، تصدیقی عمل کو جلد مکمل کیا جائے، اے این پی

کوئٹہ؛ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی بیان میں صوبے کے ملازمتوں کے کوٹے پر ایمانداری کے ساتھ عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ضلع موسی خیل سمیت صوبے کے تمام اضلاع کے انتظامی افسران کا فرض عین ہے کہ وہ جعلی لوکل ڈومیسائل کے اجراکی تحقیقات کرائیں، تصدیق کا عمل جلد مکمل کریں اورجعلی اسناد کے معاملے میں ملوث عناصر کے خلاف موثر کارروائی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ کسی کو صوبے کے تعلیمیافتہ نوجوانوں کے حقو ق پر ڈاکہ ڈالنے کی جرات نہ ہوسکے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی دفتر باچاخان مرکز سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے صوبے کے ساتھ گزشتہ کئی عشروں سے جوناانصافیاں ہورہی ہیں ان میں مقامی افراد کے کوٹے پر غیر مقامی افراد کی تعیناتی کا معاملہ بھی شامل ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کسی قسم کی تنگ نظری اور تعصب پر یقین نہیں رکھتی لیکن یہ حق کسی کو بھی نہیں دیا جاسکتا کہ وہ بلوچستان کا نام استعمال کرکے صوبے کے لئے آئین میں متعین کوٹے کو چرانے کی کوشش کرے اور جعلی اسناد کا اجراکرکے صوبے کے اہل، مستحق اور تعلیمیافتہ نوجوانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں صوبے سے جاری ہونے والے لوکل ڈومیسائل کے تصدیق کا عمل خوش آئند ہے جس پر موسی خیل سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع کے انتظامی افسران کو عملدرآمد کرنا چاہئے اوران عناصر کا کھوج لگانا چاہئے جو صوبے کا نام استعمال کرکے صوبے کے کوٹے پر وفاق اور دیگر صوبوں میں ملازمتوں پر لگے اور صوبے کے تعلیمیافتہ نوجوانوں کی حق تلفی کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے صوبے میں جہاں ایک طرف غربت، پسماندگی اور دیگر مسائل کی بہتات ہے وہاں دوسری جانب ہمارے اعلی تعلیمیافتہ بچے ہاتھوں میں ڈگریاں لیئے روزگار کی تلاش میں سرگرداں ہیں نوجوان بے روزگار ی کے ہاتھوں تنگ آچکے ہیں آئین کے آرٹیکل27کے تحتوفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کاچھ فیصد کوٹہ مختص ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ نہ صرف بلوچستان کے لئے مختص کوٹے میں اضافہ کیا جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مختص کوٹے پر سختی کے ساتھ عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ بیان میں مختلف ادوار میں موسی خیل سمیت صوبے کے دیگر تمام اضلاع سے جاری ہونے والے رہائشی اسناد کی صاف اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بیورو کریسی صوبے کے بہتر مستقبل کی خاطر اس اہم مسئلے کو سرد خانے کی نذر ہونے سے بچائے اور فوری رسپانس دیا جائے تاکہ صوبے کے نوجوانوں کوا ن کے حقوق دلائے جاسکیں اور ان میں پائی جانے والی مایوسیوں کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں