جعلی ڈومیسائل، کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا،ریکوڈک میں نئے مولونیم کی زخائر دریافت ہوئے ,مہیم خان بلوچ

کوئٹہ:سابق سینیٹر مہیم خان بلوچ نے کہاہے کہ جعلی ڈومیسائل رکھنے والوں کے خلاف جسطرح میڈیاٹرائل جاری ہے اسکا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا سیندک پروجیکٹ کی مزید لیز پر دینے کے حوالے ہوم ورک جاری ہے ریکوڈک سے گزشتہ 3برسوں سے کانوائے کی شکل مولونیم لے جایاجارہاہے جوفی ٹن خام مال ایک لاکھ ڈالر مالیت ہے لیکن ہمارے صوبے سے جسطرح لے جائی جارہی ہے صوبائی حکومت خاموش تمشائی بنی ہوئی ہے مولابخش دشتی اور اسکے ساتھیوں کو سرخ سلام ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے ہفتے کو انتخاب سے گفتگو کرتے ہوئے کیاسینیٹر مہیم خان بلوچ نے کہاکہ آج مولابخش دشتی کے برسی کا دن ہے مولابخش دشتی کو تربت سرعام شہیدکیاگیا مولابخش دشتی اور بلوچستان کے تمام شہداکو سرخ سلام ہے جعلی ڈومیسائل کے حوالے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سابق سینیٹر مہیم خان بلوچ کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک سے ڈگریاں حاصل کرکے بلوچستان آئے بغیر دیکھے بغیرانکے ڈومیسائل بنتے رہے اور وفاقی محکموں میں بلوچستان کے کوٹے پر تعینات ہوتے رہے اس وقت وفاقی محکموں میں کئی پوسٹوں پر بھی جعلی ڈومیسائل کے عامل غیربلوچستانی تعینات ہیں کوئی پرساں حال نہیں اس طرح سوئی سدرن گیس کمپنی نے 1952میں بلوچستان کے علاقے سوئی سے گیس نکالاآپ پوچھے بلوچستان کے کتنے ملازمین میں سب باہرکے صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں کوئٹہ شہرمیں تعینات ہے جب میں سینیٹر تھا اس مسئلے پر بحث ہوا یہ بات سامنے آئی کہ بلوچستان کے کوٹے پر بارہ ہزار افراد جعلی ڈومیسائل ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے جعلی ڈومیسائل کے حوالے سے چھان بین ہورہی ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اسکا کوئی نتیجہ نکلے بحیثیت سیاسی کارکن کے میں تویہ سمجھتا ہوں کوئی خاطرخواہ نتیجہ مجھے نہیں نکلے گا کیونکہ زور آور لوگوں کے خلاف کارروائی مشکل نظرآتی ہے کیونکہ ڈپٹی کمشنروں کی جانب سے فہرستیں مرتب ہوتے ہی صوبائی حکومت نے تبادلوں کا آغاز کردیاہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ دال میں کچھ کالاہے سیندک پروجیکٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق سینیٹر کا کہناتھا کہ امیرصوبے جوقدتی معدنیات سے مالامال ہونے کے باوجود 71برسوں سے اپنے ساحل وسائل سے محروم ہے سیندک پروجیکٹ شروع میں 10برسوں کا معاہدہ ہوا اسطرح پھر پانچ پانچ برسوں کے ایکسٹیشن ہوتے ہوئے اب 2022تک معاہدہ ہے آگے بھی لیز میں توسیع پر کام جاری ہے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ سیندک کے حوالے سے 55لاکھ ڈالر جاری ہوئے پھر دالبندین کے عوام کی جانب سے ایک پریس ریلیز میں کہاگیا کہ یہ رقم دالبندین شہرمیں خرچ کی جائے ریکوڈک کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ شروع میں ریکوڈک آسٹریلیا چلی اور کینیڈا کی مشترکہ کمپنی لین دین کے حوالے سے مکمل سمری تیار کی گئی جس پر اُس وقت کے وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے یہ کہہ کر دستخط سے انکار کیا مجھے لاعلم رکھاگیا اسکے بعد اس کمپنی نے عالمی عدالت میں چلاگیا ڈاکٹرمالک بلوچ ببلوچستان کی نمائندگی پھر عبدالقدوس بزنجو پیش ہوئے لیکن اسکے بعد 6ارب ڈالر کا حکم نامہ جاری ہوا سابق سینیٹرکا مزید کہنا تھا کہ ریکوڈک میں نئے ذخائردریافت ہوئے جس میں مولونیم جیسے قیمتی دھات نکلاہے جسکی راہ میٹریل کی شکل فی ٹن ایک لاکھ ڈالر قیمت ہے گزشتہ تین برسوں کون زور اور کانوئے کی شکل 22ویلرگاڑیوں پر قیمتی دھات لے جارہاہے جس میں صوبائی حکومت بھی خاموش تماشیاں بنی ہوئی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں