ہماری جدوجہد اصولوں پر مبنی، نومولود جماعت کے اراکین نے بلوچستان کے مسائل پر لب کشائی تک نہیں کی، آغا حسن بلو چ

اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چیئرمین قائمہ کمیٹی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ پارٹی نے ہمیشہ اصولی سیاست کے ذریعے بلوچ اور بلوچستانی عوام کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی ہے مثبت سیاست‘ خیالات و افکار کے ذریعے بلوچستان میں تنگ نظری کی سیاست اور عوام جو آپس میں دست و گریباں تھے ہم نے ان میں پائی جانے والی رنجشوں کو ختم کرایا ترقی پسند خیالات کو اپناتے ہوئے انہیں شیروشکر کیا تنگ نظری‘ تعصب کے خاتمے کیلئے عملی طور پر پارٹی نے ثابت کیا کہ تمام اقوام پارٹی پلیٹ فارم سے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں نسل پرستی‘ تنگ نظری‘ فرقہ واریت کے خاتمے اور پرامن معاشرے کا قیام ہمارا محور رہا انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت اور اکابرین‘ کارکنوں نے طویل جدوجہد کی اور ثابت قدم‘ ایمانداری و مخلصی کے ساتھ بلوچستان میں ہونے والے مظالم کا جواں مردی اور خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور جہد مسلسل کے ذریعے بلوچ اور بلوچستانی عوام کے حقوق کے حصول کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا 2018ء کے انتخابات میں عوام سے جو وعدے کئے آج بھی اس پر کاربند ہیں مرکزی حکومت کی جو حمایت کی وہ ہمارے 6نکات تھے ان کو اہمیت دی وزراء‘ مراعات کو رد کرتے ہوئے بلوچستان کے جملہ مسائل کی ہم نے ترجمانی کی اسلام آباد کے ایوان اس بات کے گواہ ہیں کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل و دیگر نے بلوچستان کے ہر مسئلے کو اجاگر کیا ماضی کی اس کی مثالیں کم ملتی ہیں آج ملک کا ہر طبقہ فکر اس بات کو سمجھ چکے ہیں کہ بلوچ اور بلوچستان کا مسئلہ حقیقی ہے ہمارے مطالبات آئینی ہیں کوئی مطالبہ غیر آئینی نہیں لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے پارٹی بارہا کہتی آ رہی ہے کہ انہیں بازیاب کیا جائے اگر کوئی کسی جرم میں ملوث ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کر کے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں اسی طرح گوادر کے قانون سازی کے حوالے سے بل پیش کرایا تاکہ ہم اقلیت میں تبدیل نہ ہوں اس حوالے سے جو بل پیش کیا گیا اسے اسٹیڈنگ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے افغان مہاجرین کے حوالے سے آج بھی پارٹی کی جدوجہد جاری ہے افغان مہاجرین ہمارے بھائی انہیں باعزت طریقے سے واپس اپنے وطن جانا چاہئے اسی طرح بلوچستان کے وفاق میں 6فیصد کوٹہ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جا چکا ہے اسی طرح اجتماعی مسائل تھے پارٹی نے ترقیاتی و خوشحالی اور بلوچستان کے وسائل پر بلوچستان کے شیئر میں اضافے اور دو بڑے ڈیمز کے قیام سمیت کراچی‘ کوئٹہ‘ چمن شاہراہ کو دو رویہ کرنے کے حوالے سے ابتدائی دنوں سے اسلام آباد کے حکمرانوں کے سامنے پیش کئے حکمران اور ہر طبقہ فکر اس بات کی گواہی دیں کہ ہم نے بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا ہماری جدوجہد اصولوں پر مبنی ہے ہم جمہوری لوگ ہیں ہم بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے کبھی بھی مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ پارٹی چاہتی تو ذاتی مفادات کے حصول کیلئے یقینا وفاقی کابینہ کے حصہ بنتے اور بلوچستان میں بھی مخلوط حکومت کا حصہ بنتے مگر ہمیں پتہ تھا کہ بلوچستان میں نو مولود جماعت جسے وزارت اعلیٰ‘ وزارتیں‘ مفادات عزیز ہیں اس لئے ایوان میں ان کے اراکین اسمبلی نے بلوچستان کے حقوق کیلئے لب کشائی تک نہیں کی لفاظی باتوں‘ دعوؤں سے بلوچستان کے معاملات حل نہیں ہوتے آج بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے جسے حقیقی طور پر عوام کی پذیرائی حاصل ہے مثبت قومی جمہوری سیاست کے ذریعے معاشرے سے نفرتوں کو ختم کرنے میں پارٹی نے کلیدی کردار ادا کیا بلوچستان کے عوام کی آواز بن کر ایوانوں میں ان کی مسائل کو ضرور اجاگر کیا اور آج بھی عملی طور پر عوام کی حقیقی ترقی و خوشحالی کیلئے گامزن ہیں اکیسویں صدی میں بلوچ اور بلوچستانی عوام اتنے سادہ نہیں کہ وہ حقیقی جدوجہد کرنے والوں اور کٹھ پتلیوں میں فرق نہ کر سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں