ریٹیلر رئیل اسٹیٹ اور زراعت پر ٹیکس لگے گا،وزیر خزانہ

اسلام آباد (آئی این پی ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن (آج)14 مارچ سے پاکستان کے قرض پروگرام کا جائزہ لے گا۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات(آج) 14 سے 18 مارچ تک ہوں گے اور مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔ آئی ایم ایف جائزہ مشن کے دورے کے دوران آئندہ قرض پروگرام سے متعلق بھی بات چیت متوقع ہے، آئی ایم ایف مشن وزارت خزانہ، وزارت توانائی، ایف بی آر حکام، سٹیٹ بینک حکام، پلاننگ کمیشن اور پٹرولیم ڈویژن سے مذاکرات کرے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت ہول سیل،ریٹیل، ریئل سٹیٹ اور زراعت کے شعبوں کو شامل کرکے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی حکمت عملی کا جائزہ لے رہی ہے۔انہوں نے یہ بات فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہیڈکوارٹرز کا دورہ کرنے اور ریونیو اکٹھا کرنے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں چیئر مین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ اور بورڈ کے ممبران نے شرکت کی۔ چیئرمین ایف بی آر نے ایف بی آر ٹیم کی جانب سے وزیرخزانہ کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہوں نے وفاقی وزیر کو ایف بی آر کی طرف سے ریونیو اکٹھا کرنے کی کوششوں، ریونیو جنریشن کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات اور ریونیو ایڈمنسٹریشن میں درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں ریونیو اکٹھا کرنے کا مجموعی ہدف کامیابی سے حاصل کرلیا ہے اور پورے سال کے ہدف کو بھی حاصل کرنے کےلئے پر عزم ہے۔وزیر خزانہ نے اہداف کے حصول میں ایف بی آر ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔ وزیر خزانہ نے ٹیکس وصولی کے نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے کےلئے طریقہ کار وضع کرنے کی بھی ہدایت کی۔انہوں نے بہتر کارکردگی اور محصولات میں اضافہ کےلئے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اوراصلاحات کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کے حقیقی استعداد کے حصول کےلئے کوششیں تیز کی جائیں۔ انہوں نے ایف بی آر کی ٹیم کو یقین دلایا کہ وہ ان کے فرائض کی انجام دہی میں مکمل تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹائیزیشن کے اقدامات سے گورننس میں بہتری ، معیشت کو دستاویزی بنانے اور ٹیکس وصولی کو بڑھانے میں مددملے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار میں ہول سیل-ریٹیل، ریئل اسٹیٹ اور زراعت کے شعبوں کو شامل کرکے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی حکمت عملی کا جائزہ لے رہی ہے۔فاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور شفافیت سے زیادہ مساوی ٹیکس نظام تشکیل دے سکتے ہیں جس سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا اور تمام شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں