حکمران اپنے آپ کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، ڈاکٹر حئی بلوچ

کوئٹہ: نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا بدترین بحران آئینی معاشی عدالتی سماجی بحران پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کا بحران کبھی دیکھنے میں نہیں آیا اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ 72 سال سے غیرجمہوری غیر سیاسی قوتیں اپنے ہمنوا سیاسی گروہوں کے ساتھ محنت کش عوام اور محکوم قوموں کے اقتدار اعلیٰ پر قابض اور براجمان ہے یہ ایک تسلسل ہے سامراجی قوتوں کے دیئے ہوئے نوآبادیاتی نظام اور آقا غلام حکیم و محکوم کے نظام کا تسلسل ہے گزشتہ 72 سال سے ایک مائینڈ سیٹ حکمران قوت کا بن چکا ہے محکوم قوموں کی طرف جس قدر بھی احتجاجی تحریک اور عوام تمام سیاسی جماعتیں ماضی کی طرح اگر متحد ہو کر بھی تحریک چلائیں تب بھی وہ اسٹیٹس کا برقرار رکھنا چاہتے ہیں وہ محکوم قوموں محنت کش عوام کو ان کے اقتدار اعلیٰ سے محروم رکھنے کا مکمل تہیہ کر چکے ہیں چاہئے بدترین معاشی بحران ہو محکوم قوموں کی طرف سے بلوچستان سمیت اپنے حق و حاکمیت ساحل و وسائل اختیارات کے لئے جتنی بھی جدوجہد کرتے ہوئے بے شمار قربانیاں دینے کے باوجود وہ کسی بھی صورت سیاسی اقتدار منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ آج کی صورتحال یہ ہے کہ داخلی و خارجی معاشی محاذ پر بری طرح ناکامی کے باوجود وہ ایک آزاد خود مختار الیکشن کمیشن مکمل طور پر آزاد عدلیہ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا صحافی برادری اور سوشل میڈیا کی آزادی پر مکمل طور پر خلاف ہیں وہ پارلیمنٹ کی مکمل طور پر بااختیار پارلیمنٹ اورصوبائی اسمبلی کے آئین کے مطابق بااختیار مشکل صورت کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنے غیرپیداواری اخراجات میں کمی لانے کے بجائے وہ مزید شہنشائی اخراجات پر تلے ہوئے ہیں حالانکہ اس وقت جو غیر ملکی قرضے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے علاوہ دوست ممالک کے قرضوں کے بوجھ تلے مظلوم اورمحنت کش عوام دب گئے ہیں انہوں نے کہا کہ عام محنت کش شہری کے لئے بے پناہ آسمان سے بات کرنے والی مہنگائی‘ بے روزگاری اور اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام کو جسم اور روح کا رشتہ قائم رکھنے سے قاصر ہیں مگر حکمرانوں کو جوں تک نہیں رینگتی اس کے ساتھ ساتھ بجلی‘ گیس‘ انرجی اور پیٹرول کی قیمتوں میں ایک دم بے تحاشہ اضافہ کر دیا گیا ہے عوام کے اوپر اس قدر بھاری برکھم بوجھ ڈالا گیا ہے ان کی زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں اور فاقہ کشی خودکشیوں پر عوام کو مجبور کردیا ہے اور ہر طرف ڈرگ شوگر آٹا اور ادویاب مافیا کا راج ہے ان مافیاز کو حکمرانوں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے آئین اور قانون کی بالادستی کہیں بھی نظر نہیں آتی حکمران اپنے آپ کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں ان کے لئے آئین دو چار ورتوں کی حیثیت رکھتی ہے وہ جب چاہئیں آئین کو اپنے پاؤں تلے روند ڈالتے ہیں عدالت اعظمیٰ کی تھوڑی بہت آزادی اس کو ہر صورت سلب کرنے پر تلے ہوئے ہیں اس کا واضح مثال قاضی فائز عیسیٰ جو کہ ایماندار اور باوقار جج کے خلاف ریفرنس دائر کرنا ہے انہوں نے کہاکہ میڈیا کی آزادی کو مکمل طورپر سلب کرنے اور میرشکیل الرحمان کو ایک جھوٹے مقدمے میں پھسایا گیا ڈان‘ جنگ‘ جیو‘ 24 نیوز اور دیگر چیلنجز پر جو پابندیاں لگائی جارہی ہیں یہ حکمران پریس کی آزادی کو مکمل طور پر دفن کرنا چاہتے ہیں اورنیب کے ادارے کو اپوزیشن کے خلاف ایک انتقامی ہتھیار کے طور پر آزادانہ طور پر استعمال کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایسی بھیانک اور تشویشناک صورتحال میں تمام سیاسی جماعتوں‘ وکلاء برادری‘ طلباء تنظیمیں‘انسانی حقوق‘ مزدور اور کسانوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ محکوم قوموں اور محنت کش عوام کو شعوری طور پر منظم کرکے علاوہ مصلحت پسندی کی پالیسی کو مکمل طور پر ترک کرکے جدوجہد کو منزل مقصود تک پہنچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اجلاس میں ڈپٹی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ ایڈووکیٹ‘ چنگیزحئی ایڈووکیٹ‘ ثناء بلوچ‘ آغا نعمت‘ سہیل بلوچ‘ بارخان کھیتران اور شیراحمد نے شرکت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں