بلوچستان میں معلومات تک رسائی کا قانون بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں، مشاورتی اجلاس

اسلام آ با د +کو ئٹہ: بلوچستان کے معلومات تک رسائی کے قانون 2005 میں بہتری لانے کیلئے (سی پی ڈی آئی) نے مشاورتی اجلاس منعقد کئے۔اجلاس کے شرکاء میں ایوب ترین(بیوروچیف ہم نیوزاور صدر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس)، محبوب قارد شاہ (چیف انفارمیشن کمشنر، پنجاب انفارمیشن کمیشن) اور ظفراللہ خان(سماجی کارکن) شا مل تھے۔ کورونا وباء کی وجہ سے اجلاس آن لائن منعقدکیاگیا اور سی پی ڈی آئی کے سوشل میڈیا فورمز پر نشر کیاگیا۔ اس اجلاس میں شرکاء نے متفقہ طور پر ان خیالات کا اظہار کیا کہ بلوچستان کا معلومات تک رسائی کا قانون 2005 قومی، آئینی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔پاکستان میں بلوچستان پہلا صوبہ تھا جس نے 2005 میں معلومات تک رسائی کا قانون وضع کیا ہے، لیکن اسکے بعددوسرے مرحلے میں باقی تینوں صوبوں، خیبر پختونخواہ، پنجاب اور سندھ میں معلومات تک رسائی کے بہترقوانین نافذ کئے گئے جبکہ بلوچستان کا معلومات تک رسائی کا قانون بغیر اصلاحات اور ترامیم کے کمزوررہ گیا۔ ایک اچھے اور بہترمعلومات تک رسائی کے قانون کا مسودہ بھی بلوچستان اسمبلی کے لئے تیار کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں بلوچستان اسمبلی نے ایک کمیٹی بھی مقرر کی تھی لیکن ابھی تک اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اور مسودہ بلوچستان اسمبلی میں تاحال بحث کیلئے پیش نہیں کیا۔ شرکاء نے مزید کہا کہ اگر وفاق اور باقی تینوں صوبوں کے شہریوں کومعلومات تک رسائی حاصل ہے تو بلوچستان کے شہریوں کو اس حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔باقی تینوں صوبوں اور وفاق نے نئے، بہتر، شہریوں کیلئے مفید،شفافیت اور احتساب پر مبنی قوانین وضع کئے، بلوچستان اسمبلی کو بھی باقی صوبوں اور وفاقی حکومت کی طرز پربلوچستان کے معلومات تک رسائی کا موجودہ کمزور قانون منسوخ کر کے نیا، بہتراور بلوچستان کے شہریوں کے لئے مفید قانون متعارف کرانا چاہئے۔شرکاء نے اس مؤقف کا اظہار بھی کیا کہ وہ ہر فورم پربلوچستان اسمبلی سے موجودہ معلومات تک رسائی کے قانون کی منسوخی اور نئے، بہتر اوربلوچستان کے شہریوں کیلئے مفید معلومات تک رسائی سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں