!گواڑخ بلوچستان کا قومی پھول
تحریر ؛ احمد رضا بلوچ
بلوچستان کا مشہور پھول گواڑخ جسے ا±ردو میں گلہ لالہ اور انگریزی میں (ٹیولپ) کہا جاتا ہے ، یہ موسم بہار میں ایک سے ڈیڑھ مہینے جلوے دیکھتا ہے ، موسم گرما میں جب پھول اور پتے مرجا جاتے ہیں تو وہ غیر فعال ہو جاتے ہیں لیکن موسم بہار کے اوائل میں زیر زمین بلب سے شوٹ کی طور پر زمین کے اوپر ابھرتے ہیں گواڑخ کے پودے 10 سے 70 سینٹی میٹر (چار اور 28 انچ ) اونچے ہو سکتے ہیں ، گواڑخ کو بلوچستان کا قومی پھول بھی کہا جاتا ہے گواڑخ کا پھل ایک گلوبوز یا بیضوی کیپسول ہے جس میں چمڑے کا احاطہ ہوتا ہے اسے کھایا جا سکتا ہے لیکن اس عام طور پر کھانا نہیں سمجھنا چاہیے۔ گواڑخ ایک پھولدار پودا ہے پودوں کی اس کی کو جنس لعلع ٹیولپ کہاجاتا ہے گواڑخ کے 100 قریب اقسام ہیں ، یہ ایشیا کے علاوہ یورپ اور افریقہ میں بھی پایا جاتا ہے لیکن قازکستان کی جنگلی علاقے اور ہندوکش کے شمالی علاقے اس کا خاص وطن ہے، گوڑخ کے پھول عام طور پر سرخ نارنجی پیلے اور سفید ہوتے ہیں ۔
خیال کیا جاتا ہے کہ گواڑخ کی کاشت غالبا دسویں صدی سے فارس میں ہوئی تھی سولویں صدی تک وہ شمالی یورپیوں کی توجہ میں نہیں ائی تھی جب عثمانی محل میں یورپی سفارت کاروں نے ان کا مشاہدہ کیا اور رپورٹ کی پھر انہیں یعنی گواڑخ کو یورپ میں متعارف کرایا گیا پھر اس کے بعد ساری دنیا میں اس کا رواج ہو گیا ، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ گواڑخ کا تذکرہ قدیم زمانے کے کسی بھی مصنف نے نہیں کیا ، گواڑخ کو بلوچی اور براہوی ادب میں خاص حیثیت حاصل ہے گواڑخ اپنی خوبصورتی اور منفرد رنگ کی وجہ سے بلوچستان کے شعراءکا اظہار خیال کا مرکز بھی ہے بلوچستان میں اکثر لڑکیوں کے نام گواڑخ رکے جاتے ہیں ۔ بلوچ اور بروہی زبان کے شعراءکے کلام میں گواڑخ کا تذکرہ جا بجا ملتا ہے۔اس کے علاوہ گواڑخ مختلف قوموں مذاہب اور ملکوں میں مختلف چیزوں کی علامت ہے، گواڑخ ایران میں شہادت کی قومی علامت ہے ترکی میں زمین پر جنت کی علامت ہے ہالینڈ میں یہ زندگی مختصر ہونے کی نمائندگی کرتا ہے اور عیسائیت میں گواڑخ جذبہ ، یقین اور محبت کی علامت کے طور پر سمجھا جاتا ہے ۔