سیندک منصوبہ بلوچستان کی قسمت بدل سکتا ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

کوئٹہ (آن لائن) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان سے ایم ڈی سیندک حسن محمود یوسفزئی نے ملاقات کی۔ ملاقات آج پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوئی۔ سیندک کے منیجنگ ڈائریکٹر نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو سیندک منصوبے کی مجموعی صورتحال اور بلوچستان میں کاکنی کے مستقبل کے حوالے سے متعارف کردہ پروجیکٹس کے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سیندک ایک اہم منصوبہ ہے اور اس سے صوبے میں مائننگ سے متعلق دیگر دوسرے شعبوں کی بھی حوصلہ افزائی ہو گی۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سیندک پروجیکٹ کو انتہائی اہم قرار دیا اور ایم ڈی کی جانب سے کی گئی کوششوں کو سراہا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سیندک منصوبہ بلوچستان کی قسمت کو بدل سکتا ہے اور پورے ملک پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ جس سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے ایم ڈی سیندک کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈی سیندک کی سربراہی می پراجیکٹ تیزی سے رواں دواں ہے اور اس کے راستے میں رکاوٹوں کو حل کیا جارہا ہے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر ایم ڈی سیندک کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف بلوچستان میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ غربت اور پسماندگی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اس موقع پر اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ نوجوان نسل میں خصوصی استعداد کار بڑھانے کے لیے اسکل ڈویلپمنٹ پر کام شروع کیا جائے تاکہ مقامی سطح پر ہنرمند افراد ایسے منصوبوں کے لیے میسر ہوں اور بے روزگاری پر قابو پایا جاسکے۔ بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے نواب عمر فاروق کاسی نے بھی ملاقات کی۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے نواب عمر فاروق کاسی کے والد مرحوم عبدالظاہر کاسی کی وفات پر دلی تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے نواب عمر فاروق کاسی اور انکے خاندان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔ ملاقات میں بلوچستان کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ ایک ایسا فورم ہے جو تمام صوبوں کو مساوی نمائندگی دیتا ہے اور یہ ایک واحد ایسا فورم ہے جہاں پسماندہ طبقات کے لیے موثر اواز اٹھائی جاتی ہے اور یہ اواز فیڈریشن کی آواز ہوتی ہے۔ یہاں سے مسائل کے حل کرنے کے لیے موثر کوششیں کی جا سکتی ہیں انہوں نے اس موقع پر اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ گفت و شنید کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا ہے اور اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ایسی سفارشات مرتب کرنی ہیں جس سے عام آدمی کو ریلیف ملے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں