سازشوں کے باوجودہر ضلع میں عوامی اسمبلیوں کا انعقاد کر کے یہ ثابت کریں گے کہ عوامی حاکمیت کو تسلیم کرنا ناگزیر ہے، مولانا واسع
کوئٹہ (آن لائن) جمعیت علما اسلام بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہاہے کہ بلوچستان کی موجودہ زبوں حالی اور حکومتی بے حسی کو دیکھ کر کوئی باشعور فرد خاموش نہیں رہ سکتا۔ حکومت کی جانب سے اشرافیہ کو نوازنا اور عوام کو نظرانداز کرنا، گڈ گورننس کے نام پر دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔ ایسے حالات میں خاموش رہنا ممکن نہیں، اور ہم عوام کی حمایت کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ ہم مرحلہ وار ان منصوبہ سازوں اور ان کی منظم سازشوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔انھوں نے کہاں کہ بلوچستان کے عوامی مینڈیٹ کو مسخ کر کے مصنوعی قیادت کو آگے لانا اور صوبے کی باگ ڈور ان کے ہاتھ میں دینا بدترین خیانت سمجھتے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح اس صوبے کو تاریکی میں دھکیلا جا رہا ہے۔ اس مٹی کے وفاداروں کو اقتدار سے دور رکھ کر اپنے مفادات کی تکمیل کرنے والے اشرافیہ سے حساب لیا جائے گا۔انھوں نے کہاں کہ کیا تعلیم صرف اشرافیہ کے بچوں کا حق ہے؟ کیا بہترین ماحول میں پرورش پانا صرف انہی کا حق ہے؟ وسائل سے مالامال صوبے کے غریب بچوں کو ذہنی تناو کا شکار بنا دیا گیا ہے، اس پر اب ہر چوک اور چوراہیمیں سوالات اٹھے گے۔انھوں نے کہاں کہ قلعہ سیف اللہ ژوب کے واقعے نے عوام کو کیا پیغام دیا ؟ کیا سطرح کے واقعات پر خاموشی ناکام حکومت کی ناکام پالیسی واضگ نہیں کرتی ، موجودہ امن و امان کی حالت بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ حکومت عوام کی چیخ و پکار کو یا تو سننے سے قاصر ہے یا دانستہ طور پر نظرانداز کر رہی ہے۔ کوئی ایسا شعبہ نہیں جس میں بہتری نظر آئے۔ صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے، اور ڈاکٹروں اور صحت کے ملازمین کے جائز مطالبات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ تمام وزارتوں میں ذاتی مفادات کو ترجیح دی جا رہی ہے اور عوامی فلاح کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہاں کہ حکومت زاتی مفادات سے ہٹ کر غریب عوام پر رحم کرے اور صحت کی سہولیات کو ذاتی بغض و عناد سے آزاد رکھے۔ غیر قانونی طریقے سے اقتدار پر قابض افراد سے شفافیت اور میرٹ کی توقع عبث ہے۔ سب سے پہلے خود احتساب کریں اور عوامی مینڈیٹ کو حقیقی عوامی نمائندوں کے سپرد کریں، یہی واحد راستہ ہے جس سے بلوچستان کے مسائل کا حل ممکن ہے۔انھوں نے مزید کہاں کہ حکومتی سازشوں کے باوجود، جمعیت علما اسلام اس بات کا عزم رکھتی ہے کہ ہر ضلع میں عوامی اسمبلیوں کا انعقاد کر کے یہ ثابت کریں گے کہ عوامی حاکمیت کو تسلیم کرنا ناگزیر ہے۔ ہم عوام کے حقوق کی بحالی اور ان کی آواز کو بلند کرنے کے لیے میدان میں ہیں۔ عوامی اسمبلیوں کے ذریعے یہ ثابت کریں گے کہ عوام کی خواہشات اور مینڈیٹ کو نظرانداز کرنے کا دور ختم ہو چکا ہے۔ عوامی طاقت ہی اصل قوت ہے، اور اس کا اعتراف ہر حال میں کرنا ہوگا۔انھوں نے کہاں کہ قلات جوہان کے سات پولنگ اسٹیشنوں پر پی بی 36 میں حکومتی مشینری کی جانبداری اور مداخلت واضح ہو چکی ہے۔ حکومتی ادارے اور مشینری غیر جانبدار رہنے کے بجائے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے متحرک ہو چکے ہیں۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ حکومت کو نہ صرف اس حلقے کے انتخابات میں مداخلت مہنگاپڑیں گا بلکہ ان کے اقتدار کے خاتمے کی بنیاد بنیں گے۔ ہم پی بی 36 میں حکومتی مشینری کے ناجائز استعمال، انتخابی عمل میں ہیرا پھیری اور کسی بھی قسم کی غیر قانونی مداخلت کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔انھوں نے کہاں کہ ہماری جدوجہد جمہوری اقدار کے تحفظ اور عوام کے حقِ رائے دہی کی پاسداری کے لیے ہے۔ کوئی بھی کوشش، جو انتخابی عمل کی شفافیت اور عوامی مینڈیٹ کو متاثر کرے، ناقابل قبول ہوگی۔ حلقے کے عوام کے لیے قیادت کا پیغام ہے کہ وہ اپنے ووٹ کے حق کی حفاظت کے لیے بیدار رہیں اور کسی بھی قسم کی دھاندلی کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ ہم جمہوری عمل کی شفافیت اور عوامی حقوق کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کے لیے تیار ہیں، اور کسی بھی غیر جمہوری عمل کو بے نقاب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔