صحافیوں اور ایچ آر سی پی کا پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج

کوئٹہ(یو این اے )بلوچستان یونین آف جرنلسٹس(بی یو جے)بلوچستان بار کونسل اور انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) بلوچستان نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ آئینی درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے اور عدالت عالیہ سے متنازع قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ پیکا ایکٹ عوام کے بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔ درخواست دائر کرنے کے موقع پر بی یو جے کے صدر خلیل احمد، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب خان بلیدی اور ایچ آر سی پی بلوچستان کے وائس چیئرمین کاشف کاکڑ پانیزئی موجود تھے۔ اس موقع پر بی یو جے قیادت سمیت سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد بھی عدالت عالیہ میں موجود تھی۔وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل راحب خان بلیدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ انسانی حقوق اور آزادی صحافت کے خلاف ہے، اور اس کے ذریعے صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے اس طرح کے غیر آئینی اقدامات کی توقع نہیں تھی اور پارلیمنٹ نے اس بل کو بغیر کسی بحث کے منظور کر کے جمہوری روایات کو پامال کیا ہے۔بی یو جے کے صدر خلیل احمد نے پیکا ایکٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "یہ ایک ظالمانہ قانون ہے، جسے ایک اندھی اور گونگی پارلیمنٹ نے منظور کیا۔ ہمیں عدلیہ سے امید ہے کہ وہ اس قانون کو ختم کر کے انصاف کے تقاضے پورے کرے گی۔”درخواست گزاروں نے توقع ظاہر کی کہ عدالت عالیہ پیکا ایکٹ کو منسوخ کر کے آزادی اظہار اور جمہوری اقدار کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں