پاک افغان تجارت کا فروغ اولین ترجیع ہے، نثار احمد احمدی

کوئٹہ: کوئٹہ میں متعین قائم مقام افغان قونصل جنرل نثار احمد احمدی نے کہاہے کہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کافروغ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں چاہتے ہیں کہ نہ صرف پاک افغان چمن بارڈر پر دوطرفہ تجارت کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو بلکہ بادینی بارڈر پر بھی تجارتی تعلقات دونوں ممالک کی معاشی خوشحالی کی ضامن ثابت ہوگی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان میں چیمبرآف کامرس کے سینئر نائب صدر بدرالدین کاکڑاور فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری بلوچستان کے کوارڈینیٹر جمعہ خان بادیزئی سے ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل قائم مقام افغان قونصل جنرل کا ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان پہنچنے پر استقبال کیا گیا ملاقات کے دوران چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ کے سینئر نائب صدر بدرالدین کاکڑ اور ایف پی سی سی آئی بلوچستان کے کوارڈینیٹرجمعہ خان بادیزئی نے افغان قونصل جنرل کو چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری آنے پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ دونوں برادر ہمسایہ ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے اس سے دونوں ممالک میں معاشی خوشحالی آئے گی اسی مقصد کیلئے نہ صرف باب دوستی چمن کے ذریعے دوطرفہ تجارت کا سلسلہ جاری رہتاہے بلکہ اب بادینی بارڈرز کو فعال کرنے کیلئے بھی وفاقی وصوبائی حکومتوں کی جانب سے کوششوں کا سلسلہ جاری ہے ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی طرف سے بھی بادینی بارڈرز کو فعال بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں کیونکہ تجارت کے ذریعے ہی معاشی خوشحالی کے خواب شرمندہ تعبیر ہوتے ہیں اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوتاہے ہم چاہتے ہیں کہ چمن بارڈر پر بھی ڈبلیو ایچ او کی ہیلتھ ایڈوائزری کو مدنظررکھتے ہوئے دوطرفہ تجارت کی بحالی کیلئے دونوں ممالک اقدامات اٹھائیں تاکہ نوول کورونا وائرس کے باعث معاشی بحران سنگین نہ ہو،نوول کورونا سے پیشگی بچاؤ کے تمام تر حفاظتی اقدامات ہونے چاہیے تاکہ اس عالمی وباء سے دونوں ممالک کی عوام اور صنعت وتجارت سے وابستہ افراد محفوظ رہ سکے۔ اس موقع پر قائم مقام افغان قونصل جنرل نثار احمد احمدی کاکہناتھاکہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کا فروغ اولین ترجیحات میں شامل ہیں ہم چاہتے ہیں کہ نہ صرف پاک افغان بارڈر پر دوطرفہ تجارت کا سلسلہ دوبارہ بحال ہوبلکہ بادینی بارڈرز کو فعال بنانے کیلئے بھی افغان حکومت اقدامات کررہی ہے ہم پاکستانی اقدامات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ بادینی بارڈرز کے ذریعے بھی دوطرفہ تجارت کا آغاز ہو کیونکہ دونوں برادری اسلامی ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا فروغ معاشی خوشحالی کی ضامن ثابت ہوگی جس کیلئے ہم اقدامات کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ نوول کورونا وائرس کے باعث پاک افغان بارڈر بند کردیاگیاہے جس سے واپس کھولنے کیلئے دونوں ممالک حکومتی سطح پر کوشاں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں