غریب طبقے کو اوپرلانا ہمارا وژ ن ہے،عمران خان
سلام آباد :وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے پیچھے رہنے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں اشرافیہ کے لیے منصوبہ بندی کی گئی تاہم مجھے امید ہے کہ ہم آئی ٹی اور نوجوانوں کو استعمال کرکے اپنی برآمدات کو بڑھا سکتے ہیں،صرف ایک خاص طبقے کو اچھی تعلیم کی سہولت میسر ہے نظام تعلیم میں بھی بہتری کی ضرورت ہے ،پاکستان میں غریب طبقے کو اوپرلانا ہمارا وژ ن ہے، ڈیجیٹلائزیشن پاکستان کا مستقبل ہے ، خوش آئند بات ہے کہ ملک جدت کی طرف جارہا ہے۔اسلام آباد میں یونیورسل فنڈ کی جانب سے بلوچستان اور سندھ میں ہائی اسپیڈ براڈ بینڈ سروسز کے کنٹریکٹ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ماضی میں نظرانداز کیا گیا۔ سوئی کاعلاقہ گیس کے ذخائر کے باوجود پیچھے رہ گیا بلوچستان میں بہت غربت ہے وہ بہت وسیع علاقہ ہے لیکن اس علاقے کو بہت نظرانداز کیا گیا اور وہ بہت پیچھے رہ گیا یکطرفہ ترقی جو ہمارے ملک میں ہوتی ہے اس کے معاشرے پر بہت برے اثرات ہوتے ہیں، دنیا کی ترقی کو بھی دیکھیں تو جب غریب ملک غریب تر ہوتے ہیں اور امیر ممالک میں سارا پیسا لگ جاتا ہے تو منی لانڈرنگ کے قانون بھی طاقت ور ممالک کو تحفظ دیتے ہیں اور کمزور ممالک کو کوئی تحفظ نہیں دیتا جب دنیا میں غیرمنصفانہ ترقی ہوتی ہے تو معاشرے کو اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بھی یہی رہا ہے کہ ایک چھوٹے سے طبقے کے لیے انگریزی تعلیم دی گئی جبکہ باقی دینی مدارس کو ہم نے نظر انداز کردیا کہ وہاں کیا تعلیم دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا ایک وقت تھا کہ سرکاری اردو میڈیم سے بہت بڑے دانشور آتے تھے لیکن آہستہ آہستہ پیسے بنانے کے لیے انگیریزی میڈیم اسکولز کی کی دکانیں کھل گئیں اور سرکاری اسکولز اور پیچھے چلے گئے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہو ئے انہو ںنے کہا کہ 60 کی دہائی میں دنیا پاکستان کی مثال دیتی تھی اور بہت سے ممالک کے لیے پاکستان رول ماڈل تھا لیکن ہم پیچھے اس لیے رہ گئے کہ یہاں جو منصوبہ بندی کی گئی وہ صرف اشرافیہ اور چھوٹے سے طبقے کیلیے کیا گیا، ایک وقت میں سرکاری ہسپتالوں میں بہترین علاج ہوتا تھا لیکن آہستہ آہستہ یہ ہسپتال غریبوں کے لیے رہ گئے اور نجی ہسپتال پیسے والوں کے لیے ہوگئے۔عمران خان نے کہا کہ یہ جو مفاہمت کی یادداشت ہم نے کی ہے یہ بہت مثبت چیز ہے اور ہم نے سوچا کہ پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو جوڑیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں لوگوں کی زندگی کو بہتر کرنے کے لیے جوڑنا زبردست طریقہ ہے، دنیا میں جب بھی مواصلات جاتی ہے تو لوگ اوپر آنا شروع ہوجاتے ہیں، موبائل فون کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ان علاقوں جہاں لوگوں پر تعلیم نہیں پہنچی وہاں لوگ اس کے ذریعے تعلیم حاصل کرتے ہیں، میرے گھر کے بھی کئی ملازم خود موبائل فون چلاتے ہیں اور کچھ کے فیس بک اکاؤنٹس بھی ہیں۔انہو ںنے مزید کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کا بہت بڑا کردار ہے اور 4 جی اور 5 جی سے بہت بہتر اثر پڑے گا جبکہ کورونا وائرس کے دوران ورچوئل ایجوکیشن کا بہت فائدہ ہوا ہے اور اب ہمیں بھی یہ آئیڈیا ملا ہے کہ اسے ان علاقوں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں اساتذہ کو نہیں بھیج سکتے۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل پاکستان ملک کا مستقبل ہے، وزارت آئی ٹی اچھا کام کر رہی ہے لیکن ہم نے ابھی بہت کام کرنا ہے ہم اپنے نوجوانوں، آئی ٹی اور رابطوں کو استعمال کریں تو مجھے امید ہے کہ ہم اپنی برآمدات کو بڑھا سکتے ہیں۔


