خضدار : کرونا واٸرس پھیلنے کےافواہ کی خبر سوشل میڈیا پر واٸرل
خضدار: خضدار میں کرونا واٸرس پھیلنے کا افواہ خبر سوشل میڈیا پر واٸرل۔لوگوں میں خوف و ہراس۔ شہری محتاط ہوکر رہے گٸے۔ بازار میں رش معمول سے کم تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں صوبہ سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے ایک نجی ٹی وی چینل پر یہ دعوی کیا تھا کہ سندھ میں کروناواٸرس کی چالیس سے زیادہ ایسے مریض لا گٸیں ہیں جن کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار سے ہے۔ صوبائی وزیر کے دعوی کے بعد خضدار میں کرونا واٸرس کی خبریں تیزی سے پھیلنے لگی اور عوامی حلقے مقامی انتظامیہ پر الزام عاٸد کرتے آ رھے ہیں کہ ان کی جانب سے لاپراہی کا مظاہرہ کرکے باہر سے آنے والے لوگوں کی نگرانی نہیں کی جارہی اور نہیں ہی سہولیات دی جارہی جبکہ کیسز کو چھپا کر خضدار کو مبینہ طور پر کروناواٸرس کا مزید شکار کیا جارہا ہے ۔ ہونا تو یہ چاہیٸے تھاکہ کیسز کو سامنے لاکر وفاقی اور صوباٸی حکومت سے سہولیات کا مطالبہ کیاجاتا اور روک تھام کیلٸے اقدامات کٸے جاتھے مگر انتظامیہ اس جانب توجہ دینے کی بجاٸے کروناواٸرس کی خبروں کو چھپانے پر طاقت سرف کر رہی ہے۔ کروناواٸرس سے متعلق ایک خبر جمعرات کے روز کردش کرنے لگی تھی کہ خضدار کے ایریا زیدی میں سندھ سے آٸے ہوٸے پانچ مشتبہ کرونا کے مریضوں زیدی اسپتال میں عارضی طور پر رکھاگیاتھا لیکن مقامی لوگوں کے مزاحمت پر انہیں وہاں سے منتقل کیاگیا ہے۔ "نماٸندہ انتخاب” نے خضدار کے چالیس سے زیادہ کرونا کا شکار مریضوں کے متعلق سیاسی رہنما کے دعوی پر تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ان مریضوں کا تعلق سندھ سے ہے لیکن خضدار سے ملحق سندھ کے علاقوں میں رہنے کی بنا ان کی شناختی کارڈ خضدار کی ہے اور ان میں اکثریت ایسے لوگوں کا ہے کہ جن کی شناختی کارڈ پر مستقبل پتہ خضدار کا ہے اور وہ کافی عرصہ سے سندھ میں سکونت پزیر ہیں، ان میں سے ایک بھی خضدار کے رہاٸشی نہیں اور نہ ہی گزشتہ ایک مہینہ کے دوران خضدار آنے کے ان کے کوٸی شواہد موجود ہے۔ سندھ حکومت نے مستقبل اڈریس کی بنیاد پر انہیں خضدار کا قرار دیاہے ۔