اپوزیشن کا خودساختہ دانشورعوام کو گمراہ کرنے کی بجائے ہماری مدد کرے، بلوچستان حکومت

کوئٹہ: صوبائی وزراء اور حکومت بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت سیاست کے بجائے کورونا وائرس کی روک تھام پر توجہ دے رہی ہے، اپوزیشن کا رویہ غیر سنجیدہ اور سیاسی پوائنٹ اسکورننگ ہے،ڈرامے کر کے حکومت کے لئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں،اپوزیشن کے پروفیسر اور خود ساختہ دانشور کو چاہیے کہ عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے وہ حکومت کی مدد کریں،اپوزیشن ارکان سے توقع تھی کہ وہ بھی اپنی ایک ماہ کی تنخواہ انسداد کورونا فنڈ میں دیں گے البتہ انہیں تنخواہ زیادہ عزیز ہے، ایک رکن نے لیپ ٹاپ سامنے رکھ کر جو حقائق بتا ئے وہ باعث تعجب ہیں جب وزیراعظم ہر روز وزراء اعلیٰ کے ساتھ اجلاس کر رہے ہیں تو سی سی آئی اور دیگر کمیٹیوں کے اجلاس بلانے کی کیاضرورت ہے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ جام کمال خان کے اقدامات کی تعریف کی اور ان سے اپنی جانب سے دئیے گئے بیانات پر معذرت کی ہے ہم مشکل میں کورونا وائرس کے مریضوں اور زائرین کو شہروں سے باہر منتقل کرنے کی بجائے انہیں بہترین سہولیات مہیا کریں گے، یہ بات صوبائی وزراء میر ظہور بلیدی، انجینئر زمرک خان اچکزئی،میر عارف جان محمد حسنی،میر سلیم کھوسہ، حکومت بلوچستان کے ترجما ن لیاقت شاہوانی نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفر نس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر وزیراعلیٰ کے لائزن اسسٹنٹ میر عمیر محمد حسنی بھی موجود تھے، صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلید ی نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے کورونا وائر س کی روک تھام کیلئے مناسب اقدامات کئے جارہے ہیں وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ایپکس اور چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کور کمیٹیاں دن رات کام کر رہی ہیں جبکہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ اور سول سیکرٹریٹ میں مانٹریننگ سیل ہمہ وقت صورتحال کو دیکھ رہے ہیں ایران سے تفتان 10ہزار زائرین کی آمد متوقع تھی جنہیں ہم چھوڑ نہیں سکتے تھے اس حوالے سے پی ڈی ایم اے اور محکمہ صحت کو ہائی الرٹ کیا گیا حکومت ہر کام میں صحت کے ماہرین کی تجاویز لے رہی ہے اب تک 4ہزار سے زائد زائرین کو قرنطینہ میں رکھنے کے بعد انکے صوبوں میں بھیجا گیا ہے تفتان میں اس وقت 700جبکہ پی سی ایس آئی آر میں 542 افراد قرنطینہ میں موجود ہیں جبکہ حکومت نے مزید دومقامات پر قرنطینہ مراکز قائم کئے ہیں تمام اضلاع میں ڈی ایچ کیو اور بی ایچ یو میں آئی سولیشن کی سہولت قائم کردی گئی ہے،بین الصوبائی ٹرانسپورٹ اور بین الشہر ٹرانسپورٹ بھی بند کردی گئی ہے مستبقل میں ضرور ت پڑی تو ہوٹلوں میں بھی قرنطینہ مراکز قائم کئے جائیں گے صوبائی حکومت کے پاس اس وقت 400افراد کو آئی سولیشن میں رکھنے کی سہولت موجود ہے جبکہ 3ہزار افراد کو رکھنے کے لئے مزید اقدامات کئے جارہے ہیں حکومت کی جانب سے ایک ارب روپے کی لاگت سے کورونا فنڈ بھی قائم کردیا گیا ہے تمام وزراء اور حکومتی ارکان کی جانب سے بھی ایک ماہ کی تنخواہ فنڈ میں دی گئی ہے امید تھی کہ اپوزیشن پریس کانفرنس میں ایسا اعلان کریگی نہیں شاید انہیں تنخواہ زیادہ عزیز ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اپوزیشن کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی یہ سیاست کا ماحول نہیں ہے کورونا وائرس کا پوری قوم نے یکجا ہو کر مقابلہ کر نا کر نے کی ضرورت ہے حکومت اس مرض پر قابو پانے کے لئے انتہائی سنجیدہ ہے ہم اس موضوع پر سیاست نہیں کریں گے اپوزیشن بھی ہمارے ساتھ ایک پیج پر آئے ہمیں سول سوسائٹی، سیاسی،مذہبی، تاجررہنماؤں سمیت ہر طبقے کے تعاون کی ضرورت ہے یہ وقت اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی ایشوپر یکجا ہونے کا ہے، اپوزیشن کی جانب سے جس طرح غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ایک رکن نے لیپ ٹاپ سامنے رکھ کر جو حقائق بتا ئے وہ باعث تعجب ہیں جب وزیراعظم ہر روز وزراء اعلیٰ کے ساتھ اجلاس کر رہے ہیں تو سی سی آئی اور دیگر کمیٹیوں کے اجلاس بلانے کی کیاضرورت ہے خود ساختہ دانشور لوگوں کو گمراہ کرنے سے گریز کریں اب لو گ انہیں پہچان چکے اور انکی باتوں میں نہیں آئیں گے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے دروازے اپوزیشن کیلئے ہر وقت کھلے ہیں وہ جب چاہیں وزیراعلیٰ سے ملاقات کرکے تجاویز دے سکتے ہیں اپوزیشن اراکین کی جانب سے لوگوں کو تفتان اور کوئٹہ میں قرینطین میں رکھنے پر بھی تنقید کی گئی ایسا نہیں ہوسکتا تھا کہ ہم 10ہزار لوگوں کو بغیر قرنطین میں رکھے انکے شہروں میں جانے دیتے ایساکرنے سے ملک بھر میں مرض کئی گنا زیادہ پھیلنے کا اندیشہ تھا ہم لوگوں کو بیمار ہونے کی وجہ سے کسی جنگل میں نہیں چھوڑ سکتے ہمیں عوام کے دکھ درد کا احساس ہے اور انہیں بہترین طبی امداد فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے تمام تر اقدامات کو ڈبلیو ایچ او نگرانی اور معاونت فراہم کررہا ہے عالمی امداد حاصل کرنے میں کوئی قباحت نہیں ملکی سطح پر ملنے والی امداد وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کو ملے گی،انہوں نے کہاکہ حکومت ایک دم سے تمام چیزیں بند کرکے مشکل صورت پیدا نہیں کرنا چاہتی اگرکورونا وائرس کے پھیلا ؤ کے پیش نظر بتدیج اقدامات کئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز اور عملے کے مسائل کا ادراک ہے صوبائی حکومت کے پاس 7500سرجیکل ماسک ہیں ہم ڈاکٹروں کو ہر ممکن سہولت دیں گے حکومت نے روزانہ اجر ت پر کام کرنے والوں خاندانوں کی امداد اور دو ماہ کا راشن فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے سدرن کمانڈ کی جانب سے صوبائی حکومت کو چار میڈیکل وینز بھی دی گئی ہیں جو جدید ترین سہولیات سے آراستہ ہیں اس مرض کا موثر ترین حل لاک ڈاؤن اور سماجی دوری ہے۔اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ویرانی ہے کیونکہ وہاں کی عوام احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہی ہے صوبائی حکومت نے چمن، ژوب، تفتان، جیونی سمیت تما م سرحدوں پر حفاظتی اقدامات کئے ہیں اس وقت تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر ہیں اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ ہماری رہنمائی یا اصلاح کے لئے ہمیں مشورے دے اپوزیشن کے پروفیسر کو چاہیے تھا کہ وہ ہمیں تجاویز دیتے اور ہمارے کندھوں کو مضبوط کریں ہمارے حوصلے اب بھی بلند ہیں اور ہم کورونا وائرس کوشکست دیں گے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ انکے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود ہیں وہ وہاں بھی آواز اٹھائیں اپوزیشن اب ناکام حکومت کے نعرے سے باہر نکلے اور قومی مفاد میں اکھٹی ہو۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر میر عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ اپوزیشن ڈرامے کر کے حکومت کے لئے مشکلات کھڑی کرناچاہتی ہے انہیں ہمارا ساتھ دینا چاہیے، صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ ہم صوبے کے عوام کی صحت اور جان کا تحفظ سنجیدگی سے کر نا چاہتے ہیں اپوزیشن کی جانب سے غیر ذمہ دارنہ رویہ اختیار کیا گیا ہم اپوزیشن کی مثبت

اپنا تبصرہ بھیجیں