ابھینندن کی رہائی سےمتعلق بیان پاکستان کی فتح متنازعہ بنانیکی کوشش،میجر جنرل بابر افتخار
راولپنڈی:پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن کی رہائی سے متعلق بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے معاملہ مسخ کرنے اور پاکستان کی فتح متنازعہ بنانے کی کوشش قرار دیدیا ہے۔
راولپنڈی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پلواما واقعہ کے بعد بھارت کو منہ کی کھانا پڑی۔ پاکستان کی جیت کو پوری دنیا نے تسلیم کیا۔ پاک فوج اندرونی اور بیرونی حالات سے پوری طرح آگاہ ہے۔ ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن کی رہائی کسی اور صورتحال سے جوڑنا افسوسناک ہے۔ میں آج یہاں صرف ریکارڈ کی درستگی کیلئے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن نے رات کی تاریکی میں بدحواسی کے عالم میں پہاڑوں پر بم گرائے جبکہ پاکستان نے دن کی روشنی میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہمیں دشمن پر واضح فتح نصیب ہوئی جسے دنیا بھر نے تسلیم کیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 26 فروری 2019ء کو بھارتی فوج نے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کیخلاف جارحیت کی کوشش کی جس پر اسے منہ کی کھانا پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امن کوموقع دیتے ہوئے ابھینندن کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایسا بیان پاکستان کی فتح کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہے۔ ان حالات میں دشمن قوتیں پاکستان پر ہائبرڈ وار مسلط کر چکی ہیں۔ تاہم پاکستان کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ قوم کی مدد سے دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حالیہ بیانات کی وجہ سے رینک اینڈ فائل میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ مسلح افواج کی قیادت اور رینک اینڈ فائل کو جدا نہیں کیا جا سکتا۔ مسلح افواج کی قیادت اور رینک اینڈ فائل میں کوئی فرق نہیں ڈالا جا سکتا۔ مسلح افواج کی قیادت اور رینک اینڈ فائل اکائی ہے اور رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کا دعویٰ غلط ہے۔ آدھا سچ نہیں، بطور ترجمان پاک فوج پورا سچ بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑ دی ہے۔ دو سال حکومت کو سہارا دینے کی بہت کوششں کیں، اب اس حکومت کو سہارا دینا مناسب نہیں ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے ساتھ دہرا معیار اب نہیں چلے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ کسی کی ذات کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے لیکن یہ لوگ ہمیں کبھی چور اور کبھی مودی کا یار کہتے ہیں۔ اگر ہر وقت گالم گلوچ کریں گے تو پھر ہماری زبان بھی تو کبھی نہ کبھی کھلے گی۔ مراد سعید ایوان میں زیادہ گالیاں نکالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سنجیدہ لوگ نہیں ہیں۔ ان کو تو پارلیمان کے رولز کا ہی نہیں پتا۔ یہ ریموٹ کنٹرول سے کام چل رہا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری چند روز پہلے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، تاہم اگر کوئی ملاقات ہوگی تو اس میں چھپانے والی کوئی بات نہیں ہے۔
ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر سمیت ہر ایشوز پر ہم نے حکومت کا ساتھ دیا۔ شاہ محمود قریشی نے ایک اہم میٹنگ میں ابھینندن کے معاملے پر کہا تھا کہ اگر اسے رہا نہ کیا گیا تو بھارت رات کو پاکستان پر حملہ کردے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ بات انہوں نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی موجودگی میں کی جبکہ اس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی موجود تھے۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ کشمیر سمیت ہر ایشو پر ہم نے حکومت کا ساتھ دیا۔ ہم نے ابھینندن کے معاملے پر بھی حکومت کو سپورٹ کیا۔ کلبھوشن پر تو عالمی عدالت میں کیس چل رہا ہے، ان کا بس چلے تو اسے بھی بھیج دیں۔


