کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں وینٹیلیٹرز کی شدید کمی
نیویارک:کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو وینٹیلیٹر یا مصنوعی نظامِ تنفس کی اشد ضرورت ہوتی ہے کیونکہ زیادہ تر متاثرہ افراد کو سانس لینے کی شکایت رہتی ہے جس کی وجہ سے اب متعدد ممالک میں وینٹیلیٹرز کی قلت ہو رہی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کی وبا دنیا کے ایک سو اسی سے زائد ممالک تک پہنچ چکی ہے اور اب تک دو لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد متاثر اور تقریبا گیارہ ہزار پانچ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس صورت حال میں وینٹیلینٹرز کی مانگ میں غیر معمولی نوعیت کا اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور وینٹیلیٹرز تیار کرنے والی کمپنیوں پر بھی دباؤ بڑھ گیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ اور جلد سے جلد مزید وینٹیلیٹرز بنائیں۔لیکن وینٹیلیرز کی تیاری کے لیے جو پرزے اور مشینیں درکار ہوتی ہیں اس کی زیادہ تر سپلائی چین سے ہوتی ہے اور یہ وائرس سب سے پہلے چین میں ہی پایا گیا تھا۔ لہٰذا چین کی جانب سے یہ سپلائی تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے۔اٹلی میں وینٹیلیٹرز کی کمی پورا کرنے کے لیے ملک کے فوجی ٹیکنیشنز کی مدد لی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی ڈاکٹرز کی ٹیم نے ایک نیا طریقہ کار استعمال کیا ہے، جس کے ذریعے ایک وینٹیلیٹر سے دو مریضوں کو آکسیجن فراہم کیا جا رہا ہے۔برطانیہ، اٹلی اور امریکا کی طرح بعض ممالک وینٹیلیٹر کی تیاری میں اضافے کے لیے گاڑیاں اور ہوائی جہاز بنانے والی کمپنیوں کی مدد حاصل کر رہے ہیں۔حکام امید کر رہے ہیں کہ ان بڑی فیکٹریوں میں ڈیجیٹل ڈیزائن کی مہارت کو استعمال کرتے ہوئے، جس میں تھری ڈی پرنٹنگ شامل ہے، اس اہم میڈیکل ہارڈ ویئر کی متوقع کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے انجینئرنگ کمپنیوں سے کہا کہ ہنگامی طور پر جتنے بھی وینٹیلیٹرز بنائے جائیں گے، ان سب کو فوری طور پر خرید لیا جائے گا۔اطالوی حکومت نے چار سے پانچ ہزار کے درمیان وینٹیلیٹنگ یونٹ خریدے ہیں جبکہ جرمنی نے بھی دس ہزار مصنوعی نظامِ تنفس کے یونٹس کا ا?رڈر جاری کر دیا ہے۔ اسی طرح فرانس میں بھی کووڈ انیس کی وجہ سے وینٹیلیٹرز کی ضرورت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔