فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ داخلہ اور خارجہ امور میں تمام پالیسی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہے اور فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔

نجی چینل ایکسپریس نیوز پر خصوصی انٹرویو کے دوران عمران خان نے کہا کہ ہم نے تمام ریاستی اداروں بشمول نیب کو آزاد چھوڑا رکھا ہے اور ان پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں تمام سرگرمیوں سے متعلق آئی ایس آئی اور آئی بی کو معلوم ہوتا ہے اور میں بغیر کسی دباو کے کام کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جب نیب اپوزیشن کے کسی رہنما کے خلاف کوئی انکوائری کرتی ہے تو وہ چیختے ہیں کہ سیاسی انتقام لیا جارہا ہے لیکن یہ ہی لوگ اس وقت خاموش رہتے ہیں جب نیب حکومت میں شامل کسی فرد پر انکوائری کا حکم دے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف جتنے کیسز ہیں وہ ہماری حکومت نے دائرے نہیں کیے بلکہ تمام کیسز سابق حکومتوں کے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف نے اپنے اپنے دور اقتدار میں ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنائے۔

عمران خان نے کہا کہ آصف علی زرداری نے اپنی حکومت میں نواز شریف کو دوبارہ جیل میں ڈالا تھا، ان کی کرپشن پر تو ڈاکومنٹری بنی اور کتابیں لکھی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کے بارے میں کہا کہ مریم نواز کو نواز شریف کی بیٹی ہونے کی وجہ سے پارٹی میں عہدہ ملا جبکہ ان کی اپنی کوئی سیاسی جدوجہد نہیں ہے اور اسی طرح بلاول بھٹو زرداری بھی پرچی پر ہیں۔

پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے سابق جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین پارٹی میں ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی عہدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے خلاف شوگر اسکینڈل میں تاحال تحقیقات چل رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی وضاحت کردی تھی لیکن اگر کسی کو عاصم سلیم باجوہ پر اعتراض ہے تو وہ نیب سے رجوع کرسکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کو تجربے کی بنیاد پر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کا چیئرمین لگایا گیا۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کو جنوبی پنجاب کے مسائل سے باخوبی واقف ہیں اور 5 سال پورے ہونے پر وہ پنجاب کے سب سے بہترین وزیر اعلیٰ ثابت ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ماضی میں عثمان بزدار کے مقابلے میں ترقیاتی کام کم ہوئے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نوکریوں اور گھروں کا وعدہ 5 سال کی مدت میں پورا ہوگا بلکہ ہمارے 5 سال میں ایک کروڑ سے زیادہ نوکریاں ہوں گی۔

رہنما پی ٹی آئی نعیم بخاری کو پی ٹی وی کی بطور چیئرمین تعیناتی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نعیم بخاری جتنا پی ٹی وی کو سمجھتے ہیں شاید ہی کوئی سمجھتا ہو۔
علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ ہمیں فردوس عاشق اعوان اور فیاض الحسن چوہان دونوں کی ضرورت ہے، فیاض الحسن تگڑی وزارت چاہتے تھے جو انہیں مل گئی ہے۔
وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی افرادی قوت کی آمد پر پابندی سے متعلق کہا کہ ویزوں کے معاملے پر ابوظہبی سے بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں جو بھی پیش رفت ہوگی وہ عوام کے سامنے پیش کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کے قائد کے بارے میں کہا کہ نواز شریف کی طبی رپورٹس پڑھی تو یقین نہیں آیا کہ کسی شخص کو اتنی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف کی بیرون ملک روانگی پر گارنٹی دی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے اس تاثر کی نفی کی کہ نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنے پر ان پر دباو تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر کسی نے دباو ڈالا اور نہ ہی کوئی ڈال سکتا ہے۔
سعودی عرب سے تعلقات کے بارے میں عمران خان نے واضح کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بدستور مستحکم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے کوئی ایشو نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں