مادری زبانوں کی تاریخ و ترویج کے راستے پر پہاڑ کھڑے کر دیئے گئے ہیں، نیشنل پارٹی

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی،بی ایس او کے مرکزی چیئرمین زبیر احمد بلوچ،نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری فدا حسین دشتی،صوبائی صدر میر عبدالخالق بلوچ،ممتاز دانشور سلطان احمد شاہوانی،ماہر تعلیم شیر احمد قمبرانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں یہ ایک قومی المیہ ہے کہ ملک میں اردو کو قومی زبان قرار دے کر مادری زبانوں کی تاریخ و ترویج کے راستے پر پہاڑ کھڑی کر دی گئی ہے تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ زمین اور زبان کسی بھی قوم کی پہلی اور دوسری شناخت ہوتی ہیں،1973 ء کی آئین میں مادری زبانوں میں تعلیم کو تحفظ دی ہے مگر افسوس اس پر عمل درآمد کروانے میں سب سے بڑی رکاوٹ حکومتیں اور بیوروکریسی خود رہی ہے،18ویں ترمیم کے بعد مادری زبانوں میں تعلیم کی ضرورت پر صوبائی حکومت عملدرآمد کو یقینی بنائے،جب تک اقوام کی مادری زبانوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا جائے گا تب تک نہ ترقی ممکن ہے اور نہ ہی تعمیر اور نہ ہی یکجہتی،بلوچ اور براہوئی ایک قوم کی دو زبانیں ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی اور بی ایس او کے زیر اہتمام زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا

اپنا تبصرہ بھیجیں