عالمی سیاست اور کورونا وائرس
انسانی آنکھ سے دکھائی نہ دینے والے کورونا وائرس نے چند ہفتوں میں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر ثابت کر دیا ہے کہ اس کے سامنے امریکاسمیت کسی سپر پاور کی کوئی حیثیت نہیں۔اقوام متحدہ کی پانچوں ویٹو پاورزاس کے نشانے پر ہیں۔نیٹو ممالک روزانہ اپنے شہریوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں۔ ماضی کی رومن ایمپائرسے کرونا وائرس نہ جانے کیوں شدید ناراض ہے؟رومن کیتھولک کے پاپائے اعظم اپنی ہم مذہب خاتون پر اس لئے ناراض ہو گئے کہ اس نے عقیدت مندی سے مغلوب ہو کر ان کا ہاتھ تھام لیا تھا۔68پادری کوروناکا مقابلہ نہیں کر سکے جان کی بازی ہار گئے۔ اسپین پر 900 سال حکومت کرنے والے عرب آج خانہئ کعبہ اور مسجد نبوی کے دروازے بند کئے بیٹھے ہیں۔ خانہئ کعبہ کا طواف شاہی فرمان کے ذریعے روک دیا گیا ہے۔اگلے روزسعودی وزیر حج ڈاکٹر صالح بن طاہرکا خط پاکستان کی وزارتِ حج کو موصول ہوا ہے کہ اس سال حجاج کی رہائش خوراک اور سفری سہولیات سے متعلق معاہدے اور ادائیگیاں فی الوقت نہ کی جائیں،حج سے متعلق حتمی فیصلہ خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن سعود کریں گے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان حتمی معاہدے کے لئے انتظار کرے۔سعودی حکومت کورونا وائرس کے پھیلاؤاور احتیاطی تدابیر کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے، اس سے پہلے دیگر عرب ممالک سے اسی قسم کی اطلاعات گشت کر رہی تھیں۔ سعودی مراسلہ جاری کئے جانے کا یہی مطلب لیا جا سکتا ہے کہ کورونا نے سعودی جاہ و جلال کو جس طرح چیلنج کیا ہے حکومت اس کے سامنے بے بس ہے۔عمرے کے زائرین کی میزبانی کرنا ممکن نہیں رہا 20لاکھ سے زائد حجاج کرام کے فقیدالمثال اجتماع کی میزبانی کے بارے میں سوچنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔تمام مسلمانوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے جمعے کی نماز کے لئے مسجدوں کا رخ نہ کریں گھروں پر ظہر کی نماز ادا کریں۔پاکستان میں بھی علماء کرام نے نمازیوں کو ہدایت کی ہے گھروں سے وضو کرکے آئیں،اپنی جائے نماز ساتھ لائیں کندھے سے کندھا ملانے کی بجائے ضروری فاصلہ رکھیں سنّتیں اور نوافل گھر پر پڑھیں۔مساجد سے بچھائی گئی خوبصورت صفیں ہٹا دی گئی ہیں۔ننگے فرش پر نماز اداکرنے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے سجدے میں نمازی سانس کے ذریعے خارج کورونا وائرس کرتا ہے اور اس کے بعد اسی جگہ نماز پڑھنے والا نمازی اس کا شکار ہو جاتا ہے۔پاکستان میں بھی سرکاری طور پر اعلان کیا گیا ہے کسی مسجد میں امام اور مؤذن سمیت زیادہ سے زیادہ 5افراد نماز ادا کر سکتے ہیں عام افراد 27مارچ سے 5اپریل تک مساجدمیں عام افراد کے لئے نماز کے اجتماعات پر پر پابندی عائد کر دیء گئی ہے،نماز جمعہ کے اجتماعات بھی نہیں ہوں گے۔مساجد پر پولیس تعینات کر دی گئی تاکہ اس فیصلے پر عمل کرایا جائے۔صدر پاکستان نے سفارتی ذرائع سے جامعۃ الازہر سے موجودہ صورت میں رہنمائی کے لئے فتویٰ حاصل کر لیا ہے چنانچہ اس فتوے کے بعد حکومت کے لئے کوئی مشکل کھڑی نہیں کی جائے گی۔ کورونا وائرس کی پسپائی تک اس حکم میں توسیع ہوتی رہے گی۔علماء اسلام کو علم ہے کہ محمد ﷺ کی قیادت میں جانے والے صحابہ کرام صلح حدیبیہ کے نتیجے مدینہ واپس لوٹ گئے تھے۔قرآن میں یہ رعایت موجود ہے کہ کسی وجہ سے اگر حاجیوں کو راستے میں روک لیا جائے تو انہیں چاہیے کہ واپس لوٹ جائیں۔امن قائم ہونے بعد حج کی ادائیگی کی جائے۔ اسلام سلامتی کا دین ہے فتنہ و فساد کو سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔کورونا وائرس نے پوری دنیا کو خوف زدہ کر کے گھروں میں بند رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔اٹلی کے بعد امریکا میں مریضوں کی تعداد دیکھ کر پاکستان اور سعودی حکمرانوں کے درمیان خط و کتابت دانشمندانہ اقدام ہے۔نیویارک کے اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں ہنگامی بنیادوں پرمردے خانے تعمیر کئے جا رہے ہیں۔لواحقین اپنے مرحوم عزیز و اقارب کا چہرہ بھی نہیں دیکھ سکتے۔اٹلی میں 39،فلپائن میں 9 ڈاکٹر اور پاکستان میں ایک کرونا وائرس کے مریض کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان دے بیٹھے ہیں۔دو پاکستانی ڈاکٹرز کے بارے میں اطلاع دی گئی ہے کہ وہ بھی کورونا کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔کورونا وائرس کا یہ پہلا عالمی مظاہرہ ہے اس کا علاج دریافت کرنے میں مہینوں اور برسوں تحقیقی کی جائے گی۔اس کا پھیلاؤ انتہائی تیزرفتار ہے۔ایک وائرس زدہ شخص تین افراد کو وائرس منتقل کرتاوہ تین افراد لوگوں کے قریب پہنچ کر 9نئے مریض بناتے ہیں اور یہ 9مزید27صحت مند انسانوں کو مریض بنا دیتے ہیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے پوراملک اٹلی، اسپین، فرانس، ایران اور امریکا کا منظر پیش کرنے لگتا ہے۔ بچاؤ کا واحد طریقہ ہے ہر شخص اپنے گھر پر دو ہفتے گزارے لوگوں سے ملنا جلنا بند کردے۔سودا سلف لانے کے لئے مجبوراً باہر نکلے تو اپنے ہاتھوں کو سینیٹائزر یا صابن سے دھوئے۔یہی کافی ہے۔کھانستے اور چھینکتے وقت منہ پر رومال رکھے تاکہ دوسروں تک وائرس نہ پہنچ سکے۔پھل کھائے تاکہ قوت مدافعت اسے بیماری سے بچائے۔عوام گھبرائیں نہیں پاکستان میں کورونا کا پھیلاؤ بے قابو نہیں ہوا۔