سابق امریکی وزرائے دفاع کا فوج کو انتخابی تنازعات سے الگ رہنے کی اپیل
تمام باحیات امریکی وزرائے دفاع نے 20 جنوری کو اقتدار کی پرامن منتقلی کی اپیل کرتے ہوئے انتخابی تنازعات میں فوج کو ملوث ہونے سے متنبہ کیا ہے۔
تمام سابق امریکی وزرائے دفاع نے کہا ہے کہ امریکا کے صدارتی انتخابات کے نتائج پر سوالات اٹھانے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے اسی کے ساتھ اقتدار کی پرامن منتقلی کی اپیل بھی کی ہے۔
امریکی روزنامے ‘واشنگٹن پوسٹ‘ میں ادارتی صفحہ پر شائع ایک مضمون میں سابق وزرائے دفاع نے نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی اور موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی شکست کو تسلیم کرنے سے اب تک انکار کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے ”انتخابی نتائج پر سوالات اٹھانے کا وقت اب گزر چکا ہے۔“
ان سابق وزرائے دفاع میں مارک ایسپر اور ڈک چینی بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ایسپر کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھا جبکہ ڈک چینی، جارج ڈبلیو بش انتظامیہ میں نائب صدر بھی تھے۔
سابق وزرائے دفاع نے مزید لکھا ہے ”انتخابات ہوچکے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی اور ان کی جانچ ہوچکی ہے۔ ان پر ہونے والے اعتراضات کو عدالتوں نے نمٹا دیے ہیں۔ گورنروں نے نتائج کی تصدیق کردی ہے۔ اور الیکٹورل کالج نے اپنے ووٹ دے دیے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ امریکی انتخاب کے نتائج کو طے کرنے میں امریکی فوج کا کوئی رول نہیں ہونا چاہیے اور کارگذار وزیردفا ع کرسٹوفر ملر سے اپیل کی ہے کہ وہ آئندہ انتظامیہ کو اقتدار کی منتقلی کرنے میں معاونت کریں۔
سابق امریکی وزرائے دفاع کی جانب سے یہ مضمون ایسے وقت شائع ہوا ہے جب نو منتخب صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ پنٹاگون کے کچھ افسران اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے ضروری معلومات فراہم کرنے میں انہیں تعاون نہیں کررہے ہیں۔ ملر نے تاہم کہا تھا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
سابق امریکی وزرائے دفاع نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کے نتائج پر سوالات اٹھانے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔
دریں اثنا سینیٹر ٹیڈ کروز کی قیادت میں گیارہ ریپبلیکن سینیٹرز نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے جو بائیڈن کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کی تصدیق کے لیے ووٹ نہیں دیں گے۔
ان کا یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب میں کامیابی کے دعووں کے حق میں آخری کوشش ہوگی۔ حالانکہ ان سینیٹرز کے اس اقدام کے باوجود بائیڈن کی کامیابی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کیونکہ کانگریس میں جو بائیڈن کی فتح کی تصدیق محض ایک رسمی کارروائی ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ بائیڈن کی واضح کامیابی کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔