کریمہ بلوچ تدفین، رکاوٹیں ڈالنے سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا، ثناء بلوچ

کوئٹہ،بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بی این پی کے رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہاکہ بلوچستان روایات،صبر،برداشت،امن وآتشی کا گہوارہ رہاہے یہاں لوگوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے کبھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچائی ہے انگریز کے دور میں بھی کسی مخالف کے لاش کی بے حرمتی نہیں کی گئی کہ جس سے لوگوں کے دل ودماغ میں نفرتیں پیدا ہوں،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا وفاق کے ساتھ وحدت کارشتہ ہے مگر اس کے باوجود نواب اکبر خان بگٹی کے ساتھ جو ہوا آج تک لوگوں کو معلوم نہیں کہ اس تابوت میں کون تھا؟ انہوں نے کہاکہ کریمہ بلوچ کا واقعہ کینڈا میں ہوا اس کے نظریات اور جدوجہد سے اختلاف کیاجاسکتاہے مگر ایک عورت کی لاش جب تدفین کیلئے بلوچستان لائی جارہی تھی تو ریاست کو دل اور گردہ بڑا کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کو سہولیات فراہم کرنی چاہیے تھی مگر افسوس کہ میت کی منتقلی اور تدفین میں رکاوٹیں ڈالی گئی لوگوں کے راستے اور موبائل نیٹ ورک بند کردئیے گئے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ان پالیسی ساز اداروں کو بتاناچاہتے ہیں کہ انہیں جو یہ مشورے دے رہے ہیں ان سے وہ صوبے کے لوگوں کے دل ودماغ کو جیتنے کی بجائے نفرتوں میں اضافہ کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ جمہوریت اور کثیر القومی ریاست کی خوبصورتی ہے کہ وہ اپنے مخالفین کی بھی رائے سنیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی تاریخ میں ایسا واقعہ نہیں ملتا کہ یہاں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 10افراد کی میتیں 6روز تک سخت سردی میں پڑی رہی لیکن حکومت ان کو عزت نہیں دے سکی،انہوں نے کہاکہ ملک کانظریہ جمہوریت،انسانی حقوق کے نظریاتی ہمیں نفرت نہیں سکھاتی ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں جو دیمی آگ لگی ہوئی ہے اور جو خون ریزی ہورہی ہے اس کاخاتمہ ہوناچاہیے مگر ہر دوسرے دن غفلت کامظاہرہ کرکے ان میں اضافہ کیاجاتاہے،

اپنا تبصرہ بھیجیں