پشتون دہشتگرد نہیں، صوبہ دیا جائے،افغان جنگ سے وطن کی بنیادیں ہل چکی ہیں، محمودخان اچکزئی
کوئٹہ:پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ پشتون دہشتگرد نہیں اور نا ہی اس قوم نے کبھی اپنے مادر وطن کا سودا کیاہے،پشتون اولس کو درپیش مسائل کے حل کیلئے پاکستان اور افغانستان میں دو جرگے وقت کی اہم ضرورت ہے،افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ سے ہمارے وطن کی بنیادیں ہل گئیں،دنیا ہماری مقروض ہے اس وطن پر جاری جنگ کا راستہ نہ روکا گیا تو اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمدہونگے،پشتونوں کو قاتل کاالزام دینے کا پروپیگنڈہ انتہائی خطرناک جس کا مقابلہ شعور سے ہی ممکن ہے،ہمیں اپنے اندر اچھے اور برے کی تمیز،ظالم اور مظلوم کا فرق معلوم کرنے جیسی خصوصیات پیدا کرنی ہوگی بصورت دیگر پشتون قوم قطعاََ ترقی نہیں کرسکتی،ہم ہرقوم کے مذہب،لباس ودیگر کااحترام کرتے ہیں ہمارے مذہب،لباس،ثقافت کااحترام کیاجائے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پشین میں منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر عبدالرحیم زیارتوال،عبدالقہار ودان ودیگر بھی موجود تھے۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ آج پشتون اولس گزشتہ چالیس سالوں سے انتہائی بدترحالات میں زندگی گزار رہے ہیں،جنگوں کے اپنے اثرات اور نتائج ہوتے ہیں پشتونخوا وطن کا ایسا جغرافیہ ہے جہاں دنیا سے جب لوگ برصغیر آتے تو اسی سرزمین سے گزرتے اور مجبوراََ اس قوم کو بھی اپنی دفاع کیلئے کچھ کرناہوتا تھا ایسی صورتحال میں اس قوم کا ہر شخص ایک سپاہی بن گیا لیکن اس کا ایک نقصان یہ ہوا کہ یہ قوم زنجیر نہ بن سکا دنیا کو پشتونوں کی پگڑی وہ غریبی میں ہی کیوں نہ ہو پسند نہیں ہوتا،یہ انتہائی خطرناک بات ہے کہ آج دنیا کہتی ہے کہ پشتون قاتل ہیں اس کو کوئی اور کام نہیں کسی کو بھی پکڑ کر ذبح کیاجاتاہے یہ انتہائی خطرناک الزام ہے،دینی ساتھیوں پر یہ الزام اور ان کے خلاف پروپیگنڈہ ہے کہ ہمارے مدارس میں قاتل رہ رہے ہیں جو ساری دنیا کے دشمن ہیں،اس کاعلاج شعور سے ممکن ہے اور دلیل وعقل سے اس کامقابلہ کرناہوگا، دنیا نے تسلیم کیاہے کہ ہر شخص کو مذہبی آزادی،لباس وغیرہ کی مکمل آزادی حاصل ہے،آج ہم یہاں بات کرتے ہیں تو لندن اور امریکہ میں دیکھا اور سنا جاتاہے،یہاں بہت سے لوگ جو چین،جاپان اور لندن میں کاروبار کرتے ہیں،اللہ کا بڑا کرم ہے ہم پر کسی نے کوئی احسان نہیں کیا آج جن مشکلات کاسامنا ہے ان بڑا مسئلہ ہے،انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں لوگ مستی میں نہیں بناتے بلکہ سیاسی جماعتیں اگر حکومت بناتی ہیں تو وہ آپ کے بنیادی انسانی حقوق سمیت دیگر کی ذمہ دار ہیں،اگر پشتونخواملی عوامی پارٹی یا اس کے کچھ ساتھی یہ چاہتے ہیں کہ اس قوم کو ان مشکلات ومسائل سے نجات دلانا ہے تو اس کیلئے ہمیں اپنی طرف سے ہرممکن جدوجہد کرناہوگی،اگر ہم اپنے اندر اچھے اور برے کی تمیز،ظالم اور مظلوم کا فرق نہیں کرسکتے تو ہمیں قطعاََ اس قوم کو آگے نہیں لے جاسکتے،ہمارے خواتین کو معلوم ہیں کہ معاشرے میں کون کیا ہے ہمیں وہ خصوصیات جو اللہ کے نزدیک اچھے ہیں کو اپنے اندر لانے ہوں گے ہمیں ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے کی بجائے شعور کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، جس طرح کوئی ہمارے مذہب کے بارے میں غلط بات کرے تو ہمیں غصہ آتاہے اسی طرح دوسرے لوگوں کو ان کے مذہب بارے بات پر غصہ آتاہے،دنیا سے ایک درخواست ہے کہ بحیثیت انسان ہم اس کے مذہب کااحترام کرتے ہیں ہمارے لباس، مذہب کا مذاق نہ اڑایاجائے دنیا پر واضح کرناچاہتے ہیں کہ پشتون تاریخ میں قطعاََ دہشتگرد نہیں رہے ہیں جوبھی ہمارے وطن آئے اور لکھ کر گئے ہیں کہ پشتون وطن میں اگر آپ مسجد کے ساتھ بیٹھ گئے تو آپ کی روٹی اور بسترہ مفت ہے یہ فرنگی، جاپانیوں اور بد مذہب سے تعلق رکھنے والوں نے بھی لکھے ہیں آج تک تاریخ میں یہ نہیں لکھاہے کہ پشتونوں نے کسی کے ساتھ زیادتی کی ہے البتہ ہمارے وطن پر دنیا ہم پر مظالم ڈھائے ہیں سکندراعظم سے لیکر انگریز تک ہمارے وطن آئے،افغانستان میں جو جنگ لڑی گئی اس سے ہمارے وطن کی بنیادیں ہل گئیں اس جنگ میں دنیا جہاں کے مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسان چینی،فرانسیسی،امریکن سمیت ہر کوئی یہاں مرے اور ہمارے وطن کو بموں کا تجربہ گاہ بنادیا،ہمارا گلہ ہے اور واضح کہنا ہوگا کہ تمام دنیا ہماری قرض دار ہے روس اور اس کے ساتھی افغانستان آئے،امریکہ نے کہاکہ ہم اپنے بچوں کو آپ کیلئے نہیں مروا سکتے تاہم جنگ کیلئے جو کچھ چاہیے وہ دیں گے آپ نے پیسے دئیے اسلحہ دیا لیکن امریکہ نے کہاکہ میں روس کاراستہ روکوں گا کیونکہ اس نے ایک چھوٹے ملک پر حملہ کرکے اس کی آزادی سلب کی ہے آزادی کیلئے میں تیار ہوں جنگ ہوا جس میں لاکھوں لوگ شہید اور لاکھوں لوگ معذور ہوگئے آج بھی ہمارے وطن پر جنگ جاری ہے اور ہمیں دہشتگرد گرداناجارہاہے،ہم نے اپنے وطن کا دفاع کیا تھا دنیامیں 50سے زائد مسلمان ممالک ہیں ان ممالک کو افغانستان کے مسئلے کے حل میں کرداراداکرناچاہیے آج دنیا یہ فیصلہ نہیں کررہا تو ہم کیا کرینگے اگر اقوام متحدہ کے وٹو پاورز دنیا میں امن چاہتے ہیں تو وہ افغانستان میں امن لاسکتے ہیں اگر آج کردارادا نہ کیا تو اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمدہونگے،علامہ اقبال کہتے ہیں کہ اگر افغانستان پرامن تو دنیا پرامن ہوگی اور اگر افغانستان میں پرامن نہ ہوا تو دنیا میں امن نہیں آسکتا، دنیا کو پتہ چل گیا کہ ہمارا وطن دنیا جہاں کے معدنیات سے مالا مال ہے اس وطن پر جاری جنگ اور مسائل کے حل کیلئے پشتونوں کی پاکستان میں جرگہ بلانے کی ضرورت ہے جس میں علماء،پروفیسرز سمیت ہرمکتبہ فکر کے لوگ شامل ہیں ہمیں دنیا سے کچھ نہیں چاہیے ہمارے لباس،زبان اور مذہب کا مذاق نہ اڑایاجائے ہم کسی کا مذاق نہیں اڑائیں گے،پشتون قوم کاایک جرگہ پاکستان اور ایک جرگہ افغانستان میں جس میں حامد کرزئی،طالبان وغیرہ شامل ہوں جو پشتونخوا وطن میں امن کیلئے بات کرے،ہم پاکستان کے مخالف نہیں یہاں ہمارا گھر ہے،اگر یہاں کسی کی بہن اور ماں کو جو حقوق حاصل ہیں ہمیں بھی وہی حقوق ملنے چاہئیں،پنجابی قوم ایک صوبے،سندھی ایک قوم صوبے میں لیکن پشتون کاایک صوبہ نہیں،اگر یہاں ہم الیکشن جیتے ہیں تو ہمیں بلوچوں کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا،پشتونوں کو ایک صوبہ دیاجائے،اگر متحدہوئے تو کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا،انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم میں پشتونخوامیپ اور جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں کو ایک دوسرے کو مکمل اخلاص میں ساتھ دیناہوگا ہمیں جمعیت علماء اسلام کے امیدوار کو کامیاب کرانا ہوگا اور کلی،کلی گاؤں گاؤں جا کر یہاں سے ہر برائی میں ملوث لوگوں کو ختم کرناہوگا انہوں نے کہاکہ بہت جلد یہ برا وقت ختم ہوگا وزیرستان میں دنیا جہاں کے مظالم ڈھائے گئے جس کے ردعمل میں پی ٹی ایم بنا 13سو جرگہ ممبران کو قتل کیاگیا،بمباریاں کی گئی اور آج کہتے ہیں بھارت فنڈز دے رہے ہیں ہر الزام لگایاجائے لیکن یہ الزام نہ لگایاجائے کہ ہم نے کبھی وطن کا سودا کیاہے اگر ہم وطن کا سودا کرتے تو فرنگی بہت اچھا گاہک تھا ہم نے کسی کو یہ وطن نہیں بیچا تاریخ گواہ ہے،ہر گلی میں ایک شخص اور 20بندوق بردار لوگ اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں،دنیا میں کسی بھی ملک کا کوئی ادارہ سیاست میں مداخلت نہیں کرتا یہاں سیاست اداروں کاکام نہیں ہے،یہ ملک بہت بہتر بن سکتاہے پی ڈی ایم کاایک موقف ہے کہ ملک کو آئین کے تحت چلایاجائے۔


