6ماہ بہت اہم ہیں

تحریر: انورساجدی
جب سے ہوش سنبھالا ہے یہی سننے میں آرہا ہے کہ ملک نازک دور سے گزررہا ہے گھبرانا نہیں ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اس سلسلے کا سب سے مضحکہ خیز واقعہ اس واقعہ پیش آیا جب سقوط ڈھاکہ ہوچکا تھا پاکستانی فوج ہتھیار ڈال چکی تھی لیکن جنرل یحییٰ خان کے مضبوط ہاتھ کہہ رہے تھے کہ جنگ جاری ہے میڈیا کا یہ رول رہا ہے کہ ہر دور میں انکے صفحات میں یہ ریکارڈ موجود ہے کہ آئندہ چھ ماہ بہت اہم ہیں البتہ یہ بات ماننے کی ہے کہ اہم ملکی ادوار میں حکومتوں اور اپوزیشن کے درمیان اتنی دشنام طرازی اور بدزبانی نہیں تھی جو آج رائج ہے تحریک انصاف نے مخالفین کو لعن طعن کرنے کو ایک فن کی شکل دی ہے اور اس کام کیلئے سوشل میڈیا پرہزاروں اہل یوتھ لگادیئے ہیں خودوزیراعظم بھی مخالفین کیخلاف حددرجہ بازاری زبان استعمال کرتے ہیں دو تین روز پہلے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فضل الرحمن کرپٹ ہیں انہیں مولانا کہنا علما کی توہین ہے اس سے قبل وہ مولانا کوڈیزل کے نام سے یاد کرتے تھے وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ مولانا نے بڑے پیمانے پر کرپشن کی ہے اور کئی ممالک سے فارن فنڈنگ بھی حاصل کی ہے اس سلسلے میں ایم این اے فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن میں ایک درخواست بھی دائر کی ہے وزیراعظم کی کوشش ہے کہ مولانا نیب کے شکنجے میں آجائیں ان کا خوب میڈیاٹرائل ہوکچھ نکلے نہ نکلنے وہ بعد کی بات ہے وہ تو مولانا کی فوری گرفتاری بھی چاہتے ہیں۔لیکن کچھ عناصر نے روک رکھا ہے جس دن وہ اجازت دیں گے مولانا کی گرفتاری عمل میں آجائے گی تحریک انصاف کی حکومت نے مخالفین کے گھر اور جائیدادیں بھی مسمار کرنا شروع کردیا ہے لاہور کے کھوکھر پیلس کو گرانے کے بعد اتوار کی شب سیالکوٹ میں ن لیگ کے اسیر رہنما خواجہ آصف کے صاحبزادہ کی ایک بلڈنگ کو بھی مسمار کردیا گیا اطلاعات کے مطابق پنجاب انتظامیہ سے کہہ دیا گیا ہے کہ کسی ایسی چیز کا کھوج لگائیں جس کے ذریعے رائے ونڈ محل کو مسمار کیاجاسکے اگر اور کچھ نہ ہوا تو سرکاری خرچ سے تعمیر ہونے والی اسکی چار دیواری کو ضرور بلڈوز کردیا جائے گا سینیٹ الیکشن سے قبل حکومت ن لیگ پر مزید قہر ڈھائے گی تاکہ اسکے ممبران خوفزدہ ہوکر پارٹی کا ساتھ چھوڑدیں بے شک آج تحریک انصاف طاقت میں ہے اور طاقت کی وجہ سے تکبر اور غرور کا شکار ہے اس سے ضرور یہ پوچھا جائیگا کہ بنی گالا میں وزیراعظم کے گھر کے قریب سینئروزیرعلیم خان کے لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کی کوشش کی فائرنگ سے ایک شخص بھی مارا گیا اس واقعہ کی ایف آئی آر پنجاب کے سینئروزیرعلیم خان کے نام درج ہے کیا اس کے خلاف کارروائی ہوگی اور کیا سی ڈی اے کی زمین پر قائم پارک ویو اسکیم کو بھی مسمار کیاجائیگا وزیراعظم بالکل یہ نہیں سوچتے کہ آخر ایک دن ان کی حکومت ختم ہوگی جس کے بعد مخالفین کی حکومت بھی آسکتی ہے کیا وہ جوابی کارروائی کے طور پر بنی گالا محل مسمار نہیں کرے گی اگر کوئی حکومت کسی بھی چیز کیخلاف عذر تلاش کرنا چاہے تو اسکے لئے کوئی مشکل نہیں ہے اگر کل کسی حکومت نے قرار دیا کہ لاہور کے زمان پارک والے وزیراعظم کے محل کی نئی بلڈنگ قواعد وضوابط کے مطابق نہیں ہے تو ایک عام آدمی کی حیثیت سے عمران خان اس وقت کیا کرسکتے ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ1985ء کے بعدانتقامی کارروائیاں تو ہوئیں لیکن کسی حکمران کا انصاف کے مطابق کبھی مواخذہ نہیں ہوا ان انتقامی کارروائیوں کاآغاز بطور وزیراعظم نوازشریف نے1990ء میں بینظیر کیخلاف کیا تھا جام صادق علی نے تو بلاول ہاؤس کو مسمار کرنے کا حکم جاری کیا تھا لیکن وہ ایسا نہ کرسکے البتہ انہوں نے بلاول ہاؤس کے فرنٹ پر ایک بلڈنگ کی تعمیر شروع کردی تھی جو ان دنوں زرداری کے قبضہ میں ہے یہ مکافات عمل ہے کہ آج نوازشریف اور ان کے ساتھی اس طرح کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا کررہے ہیں جس کی بنیاد انہوں نے خود ڈالی تھی لوگوں کو یادہوگا کہ پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ختم ہونے کے بعد جب منظور وٹو وزیراعلیٰ ہوئے تھے تو انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں واقع نوازشریف اور شہبازشریف کی رہائش گاہوں کے اردگرد حفاظتی حصار توڑدیئے تھے اور کہا تھا کہ شریف برادران نے پارک کی زمین پر قبضہ کیا ہے یہ تو معلوم نہیں کہ آئندہ کس کی حکومت آئے گی آیا ن لیگ کبھی دوبارہ برسراقتدار آسکے گی کہ نہیں اگروہ دوبارہ حکومت میں آئے تو پہلے ہی دن بنی گالا محل مسمار ہوگا اور زمان پارک کے محل کابلڈنگ پلان بھی طلب کیاجائیگاتاکہ اسکے خلاف کارروائی کی جاسکے ن لیگ کے حوالے سے آئندہ چند ماہ بہت اہم ہیں کیونکہ حکومت اسکے خلاف مزید اور سخت ترکارروائیوں کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ پارٹی اندرسے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے اور اسکے اراکین پارٹی سے علیحدہ ہوکر اپنے جدا گروپ بنائیں 2018ء سے ابتک ن لیگ کے پانچ کے سوا باقی اراکین نہیں ٹوٹے چونکہ ن لیگ پنجاب کی کاروباری پارٹی ہے بیشتر تاجر بلڈر اور کاروباری طبقہ کا تعلق اسی سے ہے ان لوگوں نے پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں ہاؤسنگ اسکیمیں بنائی ہیں حکومت ان سب پر ہاتھ ڈالے گی اگر پی ڈی ایم کی تحریک ناکام ہوکر ختم ہوگئی تو حکومت کاغیض وغضب دوآتشہ ہوجائیگا وزیراعظم جن جن رہنماؤں کی نقلیں اتارتے ہیں ان سب کی خیر نہیں ہوگی وزیراعظم کے غصے کی وجہ یہ ہے کہ انہیں 6ماہ کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ اس دوران اپنی کارکردگی درست کرلیں ورنہ کچھ بھی ہوسکتا ہے یہ معاملہ اپنی جگہ باعث تشویش تھی کہ اوپر سے امریکہ میں تبدیلی آگئی اور امریکہ نے عمران خان حکومت سے اپنے پہلے اختلاف کااظہار کیا ہے یہ اختلاف ڈینئل پرل کیس کے ملزم عمر شیخ کی عدالت سے بریت اوررہائی کاحکم ہے اگرچہ یہ فیصلہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے دیا ہے لیکن امریکہ یہ ماننے کو تیار نہیں ہے اسکے وزیرخارجہ انتھونی بلنکن نے شاہ محمود قریشی کو کہا ہے کہ امریکہ کو ڈینئل پرل کیس کے ملزموں کی رہائی پر سخت تشویش ہے سنا ہے کہ موصوف نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزموں کو اسکے حوالے کیاجائے تاکہ وہ اپنی سزا وہاں کاٹیں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد پاکستانی حکومت کیا کرسکتی ہے لیکن امریکہ بہادر توامریکہ بہادر ہے وہ اپنی عدالتوں کے فیصلوں پرمداخلت برداشت نہیں کرتا لیکن کمزور ممالک کے عدالتی معاملات میں بھی ٹانگ اڑاتا ہے جوبائیڈن کوآگے چل کر ”ڈیپ اسٹیٹ“ ضرور کنٹرول کرے گا لیکن فی الحال انہوں نے فوری اقدام کے طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کواسلحہ کی سپلائی روک دی ہے ماضی میں وہ اسرائیل کا ناقد رہے ہیں اور کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے نریندرمودی کوتنقید کا نشانہ بناچکے ہیں۔بائیڈن کو پاکستان کی ضرورت صرف افغانستان کے حوالے سے ہے وہ چاہتے ہیں کہ امریکی افواج کا وہاں سے پرامن انخلا ہو جبکہ اسکے معاشی مفادات ہندوستان سے وابستہ ہیں بھارت اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے کم بخت کرونا بھی اسکی گروتھ کو متاثر نہیں کرسکا چونکہ بائیڈن کو چین کے تدراک کیلئے انڈیا کی ضرورت ہے اس لئے وہ سرزنش کے بعد مودی سے تعلقات معمول پر رکھیں گے انڈیا اور چین ایک دوسرے کے بدترین دشمن ہیں لیکن امریکہ کے بعد انڈیا چین کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے ہمارا حال یہ ہے کہ ہم کروناوائرس کی ویکسین بھی خیرات کے طور پرحاصل کررہے ہیں یہ معاشی کمزوری پاکستان کے پیروں کیلئے بیڑیاں بن گئی ہے اوپر سے ایک کمزور حکومت مسلط ہے۔
اس حکومت کایہ حال ہے کہ اتوار کووزیراعظم نے عوام کویہ خوشخبری سنادی کہ حکومت نے مہنگائی کو کنٹرول کرلیا ہے کوئی انہیں یہ نہیں سمجھاتا کہ جب آپ تیل،گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کریں گے تو مہنگائی کیسے کم ہوگی۔مہنگائی کنٹرول کرنے پر وزیراعظم نے باقاعدہ اپنی معاشی ٹیم کو مبارکباد بھی دی ہے جب معاشی ٹیم مبارکباد وصول کررہی تھی تو چینی اور آٹے کی قیمتیں بدستور زیادہ تھیں اور کراچی کی مارکیٹ میں گوشت 12سو روپے کلوفروخت ہورہا تھا صرف آلو اور ٹماٹر کی قیمتیں نیچے آئی ہیں جبکہ مرغی اور دالوں کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی ویسے تحریک انصاف کے پروپیگنڈے کی داد دینا پڑتی ہے وہ اپنی بیڈگورننس اور خراب کارکردگی کوسوشل میڈیا اور میڈیا کے ذریعے کامیابی کے ساتھ چھپارہی ہے نہ صرف یہ حکومتی وزیر اورمشیر جھوٹے دعوؤں کاسہارالیکر اپنی کامیابیوں کابیانیہ عوام تک پہنچارہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ حقیقت کے برعکس صرف پروپیگنڈے کے زور پر ایک حکومت کیسے چلے گی اور کب تک چلے گی حقیقت تو حقیقت ہے اسے پروپیگنڈے نہیں چھپایا جاسکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں