بلوچستان میں کینسر ہسپتال پاکستان کا بہترین ہسپتال ہوگا، بشریٰ رند
کوئٹہ:پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند نے کہاہے کہ بلوچستان میں کینسر ہسپتال پاکستان کا بہترین ہسپتال ہوگا،موجودہ صوبائی حکومت نے بوسیدہ نظام کاخاتمہ کرکے صفر سے اپنی کارکردگی شروع کی،موجودہ حکومت نے ڈھائی سالوں میں اتنے کام کئے ہیں کہ حکومتی مدت کے بعد بلوچستان کی عوام بی اے پی کے سوا کسی اور کو حکومت میں آنے کا موقع نہیں دینگے،درہم برہم نظام کو بہتر کردیاگیاہے صحت،تعلیم اور ترقیاتی اسکیمات پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے،صوبائی دارالحکومت میں 25 سے 26 ارب روپے کے منصوبے جاری ہے صوبے میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں صفائی ستھرائی نہ ہونے سے بیماریاں بڑھ رہی ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی قیادت میں بلوچستان ترقی کی راہ پرگامزن ہے۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے میٹھا خان کاکڑ، پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات بشری رند و دیگر نے کینسر کے عالمی دن کی مناسبت سے آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کینسر سپیشلسٹ ڈاکٹر زاہد محمود، بولان میڈیکل کالج کے وائس پرنسپل ڈاکٹر محمد حنیف، ایم ایس بی ایم سی ڈاکٹر کمالان گچکی، ثنا درانی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔کینسر سپیشلسٹ ڈاکٹر زاہد محمود نے کہا کہ کنیسر کے عالمی دن کا آغاز سن 2000 میں ہوا جس کا مقصد ہم سب کو کینسر جیسے موذی مرض کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا کینسر جیسا مہلک مرض دن بدن بڑھ رہا ہے،انہوں نے کہاکہ دنیا میں ہر6اموات میں سے ایک موت کینسر کی وجہ سے ہوتی ہے،صوبے میں کینسر کا کوئی بڑا ہسپتال نہیں سہولیات کی فقدان کی وجہ سے لوگ کینسر سے موت کی آغوش میں چلے جاتے تھے کینسر ہسپتال سے متعلق 2005 میں مہم شروع ہوئی ملک کے دیگر صوبوں میں کینسر ہسپتال موجود ہیں لیکن بلوچستان اس سے محروم ہیں،4 فروری 2020 کو وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے آج ہی کے دن کینسر ہسپتال کے بلاک کا افتتاح کیا کینسر ہسپتال کا یہ بلاک ایک بہت بڑا تحفہ جو کسی نعمت سے کم نہیں،انہوں نے کہاکہ پہلے 14 بیڈ تھے اب 55 بیڈ بنے ہوئے ہیں وزیراعلی جام کمال، میر عارف محمد حسنی اور میر اسد اللہ بلوچ نے بہت تعاون کیا بلوچستان انڈومنٹ فنڈز کے تحت بلوچستان کے غریب عوام کا علاج آغا خان سمیت دیگر بڑے ہسپتالوں میں ہوتا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بولان میڈیکل کالج کے وائس پرنسپل ڈاکٹر محمد حنیف نے کہا کہ ایم ایس بی ایم سی ڈاکٹر کمالان گچکی نے کہا کہ بلوچستان میں کینسر ہسپتال کا یونٹ بہت بڑا اقدام ہے بحیثیت ایم ایس بی ایم سی اپنی حتی وسیع کوشش کی ہے کہ عوام کو سہولیات فراہم کرے کوئٹہ آن لائن کے ضیا خان نے کہا کہ خاران کے رہائشی بچی جو کینسر کی مرض میں مبتلا تھی ہم سمجھتے تھے کہ اس مرض سے لوگ مرتے ہیں لیکن وہ بچی آج زندہ سلامت ہے آج ہم کہتے ہیں کہ کینسر سے کوئی نہیں مرتا انہوں نے کہا کہ کینسر ہسپتال کا نعرہ خضدار کے طالب علم ریحان نے ہمیں دیا آج اسی نعرے کے تحت بلوچستان میں کینسر ہسپتال کا بلاک بن رہا ہے۔ کینسر سے ہم سب نے لڑنا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات بشری رند نے کینسر کے مریضوں کیلئے فنڈز اکھٹے کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چینکی ہوٹل پر بیٹھا شخص حکومت کی کارکردگی نہیں بتا سکتا ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں ہمارے عملی اقدامات ہی کافی ہیں،انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ ایک وژن رکھتے ہیں، آئندہ ہیلتھ کارڈ صوبے کی طرف سے لائیں گے وہ وقت آگیا کہ بلوچستان کو کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں ہے ہم سب کو خود اپنے طور پر کام کرنا ہوگا کینسر ہسپتال پاکستان کا بہترین ہسپتال بنا کر دکھائیں گے ڈاکٹر زاہد محمود اور ڈاکٹر شیرین خان بلوچستان کے اثاثے ہیں بلوچستان کا نظام بوسیدہ تھا ہم نے نظام کو صفر سے لیکر شروع کیا ہے دعوی ہے کہ ڈھائی سالوں میں جتنے ترقیاتی کام موجودہ حکومت نے کئے ہیں کسی نے نہیں کئے آئندہ پانچ سالوں کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کے علاوہ کسی کو اقتدار میں آنے کا عوام موقع نہیں دیں گے بی ایم سی کا دورہ کروں گی میں یقین دلاتی ہوں کہ کینسر ہسپتال کا منصوبہ بر وقت تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر لائیو اسٹاک میٹھا خان کاکڑ نے کہا کہ یقینا کینسر ایک موذی بیماری ہے اللہ سب کو اس مرض سے محفوظ بنائیں اس بیماری کا نام سن کر ہی مریض دماغی طور پر کمزور ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اللہ پر یقین ہے وہی اللہ ہے جنہوں عالمی وبا کورونا سے ہمیں محفوظ رکھا ہے کینسر جیسے موذی مرض کے حوالے سے ڈاکٹر زاہد محمود کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں انہوں نے کہا کہ جب ہم حکمرانی کی کرسی پر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو بھلا دیتے ہیں اور عوام کو بھی یہ ایک تلخ حقیقت ہے آج دنیا اپنے ملک اور عوام کیلئے کام کرتی ہے جبکہ بدقسمتی سے ہم صرف اپنے تک محدود ہے ہمیں اپنے عوام اور اللہ کی راہ میں کچھ کرنا ہوگا انہوں نے انکشاف کیا کہ ہسپتالوں میں بیڈز پر کتے پڑے ہوتے ہیں یہ انتہائی ظلم ہے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے شخص کو معاشرے کی سدھار کیلئے اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا صوبائی حکومت وزیراعلی بلوچستان جام کمال کی قیادت میں عوام کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے بلوچستان میں سسٹم درہم برہم تھا پی اینڈ ڈی میں اسکیمات پیسوں کے عوض فروخت ہو رہے تھے لیکن اب صوبائی حکومت نے وہ سلسلہ ختم کردیا اجتماعی منصوبوں کے بغیر کوئی منصوبہ پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بن سکتا بہت جلد لوگوں کو کام میں فرق نظر آئے گا صوبائی دارالحکومت میں 25 سے 26 ارب روپے کے منصوبے جاری ہے یہ وقت ہے کام کرنے کا ہم صحت، تعلیم اور ترقی پر توجہ دے رہے ہیں گزشتہ ڈھائی سالوں میں کوئی ذاتی کام نہیں کیا گیا ہے جتنے منصوبے منظور ہوئے وہ تمام اجتماعی منصوبے ہیں ژوب میں تمام منصوبوں کا ایک ڈاکومنٹری بنا کر عوام کو دکھائیں گے، صوبے میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں صفائی ستھرائی نہ ہونے سے بیماریاں بڑھ رہی ہے۔


