کوروناکے پھیلاو اسباب اور دعوے

عافیہ صفدر
کوروناوائرس انسان سے دوسرے انسان تک منتقل ہونے والی وبا ہے جوکہ کسی بھی انفیکٹڈ مریض کے کھانسنے یا چھینکنے سے دوسرے انسان کو لگ سکتی ہے۔ یے بیماری ناک اور منہ کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے اور پھر گلے کے ذریعے نظام تنفس (Respiratory System)تک پہنچ جاتی ہے۔ دراصل میں یہ نمونیا(Pneumonia) کی ایک بگڑی اور بےحد خطرناک شکل ہے جس میں متاثرہ مریض کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ جن افراد کی قوت مدافیت کمزوری کا شکار ہو وہ اس بیماری کے شکنجے میں جلد آتے ہیں اور اکثر اس طرح کے مریض اس بیماری کی تاب نہیں لاپاتے۔
کوروناوائرس کا پہلا کیس چین کے شہر ووہان میں 17 نومبر 2019 میں رپورٹ ہوا(South Morning China Post) کے مطابق اس مرض کا پہلا شکار پچپن سالہ (ہوبائی)(Hubai) نامی شخص تھا. جس کے بعد یہ مرض جنگل میں آگ کی طرح دنیا بھر میں پھیلتا گیا اور مورخہ 31 مارچ 2020 انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق کوروناوائرس نا صرف چین بلکہ 196 ممالک پر اپنا قہر برپا کر چکا ہے۔ ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں اس بیماری سے اموات کی تعداد 39,014 جبکہ 803,313 کیسسز رپورٹ ہوئے اور 162,937 افراد کی صحت یاب ہونے کی اطلاع۔اس بیماری کے چین میں پھوٹنے کے بعد کئی سائنسدانوں نے یہ شک ظاہر کیا کے یہ بیماری چمگادڑ کے ذریعے انسانوں میں وبا کی طرح پھیلی ہے۔ مگر اب تک اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ایک اندازے کے مطابق چونکہ چمکادڑ اپنے اندر کئی وائرسز پال کے رکھنے اور اسے پھیلانے میں مشہور ہے جس پر چینی سائنسدانوں کا ماننا ہے کے چمگادڑ کے فضلے سے یے بیماری پیگولین (چیونٹی کھانے والا جانور) کو لگی اور چونکہ پیگولین چائنہ میں بنے والی ادویات میں استعمال کیاجاتا ہے اور چین میں کئی لوگ اس جانور کا گوشت شوق سے کھاتے ہیں اور یہ گوشت چین کے شہر وہان کے بازاروں میں کافی مقدار میں بیچا جاتا ہے۔ تو ہو سکتا ہے کہ وائرس اسی جانور کے ذریعے آگے انسانوں میں منتقل ہوا ہو۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق ووہان کے بازاروں میں لومڑی کے بچے،ریچ،گولڈن ٹڈی ،اونٹ،بچھو وغیرہ کے بیچنے کے شواہد ملے ہیں لہذایہ کہنا مشکل ہے کہ یہ آخر کس جنگلی جانور سے انسان میں آیا۔دوسری جانب سوشل میڈیا سے کچھ سازشی باتیں اٹھتی ہوئی نظر آ رہی ہیں جن میں دجال کی آمد سمیت بائیولوجیکل وار اور اسرائیل کی جانب سے پاور حاصل کرنے کا حربہ بھی سمجھا جا رہا ہے مگراب تک ایسی کسی بات میں کوئی سچائی نہیں ‘, وہی مسٹر سٹیون موشر (سوشل سائنٹسٹ) نے اپنے خیال کے اظہار سے باییولوجیکل وار والی بات میں کافی حد تک صداقت کا رنگ بھر دیا انکا ماننا ہے کے Covid19 چین کے شہرو وہان میں موجود (نیشنل بایوسیفٹی لیبارٹری) سے حادثاتی طور پر پھیل گیا ہے۔ موشر کے دلائل کے مطابق ووہان میں موجود سائنسدان چمگادڑمیں کورونا وائرس کے حوالے سے ریسرچ میں مصروف تھے جس ریسرچ کے دوران یہ وائرس پھیلا انکا یہ بھی کہنا ہے ووہان میں جہاں یہ لیبارٹری موجود ہے وہی قریب میں چند میل کے فاصلے پر ووہان کا اشیاۓ خوردونوش کا سب سے بڑا بازار بھی موجود ہے۔مگر دوسری جانب ایسے کئی مضبوط دلائل موجود ہیں جو واضح طور پر یہ نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ مرض صرف جنگلی جانوروں کی وجہ سے پھیلا ہے اس میں کوئی لیبارٹری تجربے کا ہاتھ نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں