لاپتہ افراد کیلئے گرینڈ پیپلز الائنس بنانے کی اشد ضرورت ہے،، رضا ربانی اور دیگر کا گمشدگی سے تحفظ کنونشن سے خطاب

کراچی(رپورٹ:رفیق بلوچ)لاپتہ افراد کیلئے گرینڈ پیپلز الائنس بنانے کی اشد ضرورت ہے اس میں تمام محکموں‘ طبقات‘ سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کا ایک وسیع تر اتحاد شامل ہو کیونکہ اس وقت پاکستان کا آئین از خود گردی کے ملک کی آئین گمشدگی کی اجازت نہیں دیتی ان خیالات کااظہار سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کراچی جبری گمشدگی سے تحفظ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں قانون کے مختلف معیار ہیں اشرافیہ کیلئے کچھ اور قانون ہے اور عام آدمی کیلئے کچھ اور قانون کا معیار ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آج تک جتنی بھی مسنگ پرسن کے حوالے سے رپورٹس ترتیب دیئے ان تمام رپورٹوں کو رد کرتا ہوں اس میں حقیقت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ آج ملک میں تمام بنیادی حقوق سلب کئے گئے ہیں کنونشن سے افراسیاب خٹک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ریاست بھی میسنگ ہے ایک ادارے نے اس پر قبضہ کرلیا ہے ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے اس کے خلاف تحریک چلانے اور مزاحمت کی ضرورت ہے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو قبول کیا جائے اور شفاف الیکشن کرائے جائیں جبکہ اس وقت کوئی پالیسی ملک کی پارلیمنٹ نہیں بنارہی ہے نیشنل پارٹی کے رہنماء اسحاق بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ کو باہر سے کنٹرول کیا جارہا ہے ملک میں غیر اعلانیہ مارش لاء لگا ہوا ہے ریاست اپنے شہریوں کو کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کررہی ہے ریاست اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے قاصر ہے‘ سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ ملک میں اس وقت جنگل کا قانون ہے بعض ادارے اپنی ضرورت کے مطابق آئین کو استعمال کررہے ہیں۔وفاقی حکومت کے پاس پاور نہیں۔انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسن کے حوالے سے وہ شرمندہ ہیں بلوچستان میں سب سے زیادہ میسنگ پرسن ہیں۔معروف ماہر معیشت قیصر بنگالی نے کہا کہ اس ریاست میں بہت بڑا خطرہ منڈلارہا ہے اسٹیٹ بینک کو یرغمال بنایا جارہا ہے اس ملک میں جو ٹیکس جمع ہوگا اس میں سب سے پہلے قرضوں کی ادائیگی ہوگی اس کے بعد فوج کا حق ہوگا جس سے یہ ریاست بری طرح سے مفلوج ہوگی ہم مشکل جنگ کی طرف جارہے ہیں۔ انہوں نے میسنگ پرسن کے حوالے سے کہا کہ یہ غیر انسانی طریقہ کار اپنایا گیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے‘ بشریٰ گوہر نے کہا کہ مسنگ پرسن کے حوالے سے پہلے بلوچ ماؤں نے آواز بلند کی ہماری ریاست جرم کررہی ہے اس کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع کرنی چاہئے۔کنونشن سے نوراللہ ترین‘ ماما قدیر‘ سورہیہ لطیف‘ مہناز رحمن اوردیگر نے خطاب کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں