نئے اٹارنی جنرل خالد جاویدکی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس لڑنے سے معذرت

اسلام آباد: نئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نیعدالت عظمیٰمیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کیس لڑنے سے معذرت کرلی۔سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ و دیگر کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، اس دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید، وزیر قانون فروغ نسیم و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔خیال رہے کہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے استعفیٰ کے بعد 22 فروری کو خالد جاوید کو نیا اٹارنی جنرل برائے پاکستان تعینات کردیا گیاتھا۔دوران سماعت نیا اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کیس لڑنے سے معذرت کی اور کہا کہ اس کیس میں مفادات کا ٹکراؤ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مقدمے میں وکیل مقرر کرنے کی درخواست دی ہے، لہٰذا عدالت عظمیٰ سے استدعا ہے کہ اس درخواست کو قبول کیا جائے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی اس کیس کے حوالے سے تیاری ہے، جس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے پوچھا کہ اگر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامردلائل دے سکتے ہیں تو آپ کو مزید تیاری کے لیے وقت دیتے ہیں۔جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ نے 3 ہفتوں کا وقت مانگا ہے، جس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ انہیں ملکی مفاد کی خاطر ملک سے باہر جانا ہے لہٰذا 20 مارچ تک مزید وقت دیں کیونکہ وہ کسی ذاتی کام سے ملک سے نہیں جا رہے، اس پر بینچ کے سربراہ نے کہا کہ مارچ میں ہم میں سے ایک جج کو بھی بیرون ملک جانا ہے۔دوران سماعت اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی میرے لیے مقدم ہے، عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے اگر کوئی گمان ہوا تو آپ مجھے یہاں نہیں دیکھیں گے۔اس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر جو کچھ ہوا ہم اسے کسی قبول نہیں کرسکتے تھے، اس سماعت کے بعد کا نتیجہ آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ التوا دینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اگلی سماعت پر کوئی التوا نہیں دیں گے، اگلی سماعت پر حکومتی وکیل عدالت میں پیش ہو۔جسٹس عمر عطا نے کہا کہ اخباروں میں خبر پڑھ کر دکھ ہوا، میں نے کچھ غلط نہیں کہا تھا بس میری آواز اونچی تھی۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عدالت کو تنقید برداشت کرنی پڑتی ہے، ہم اپنے فیصلوں سے بولتے ہیں۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے مذکورہ معاملے پر التوا کو منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 30 مارچ تک ملتوی کردی۔