لوہڑ کاریز لائبریری کو بند کرنے اور قرنطینہ سینٹر بنانا کسی صورت قبول نہیں، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری شوکت بلوچ نے اپنی جاری کردہ بیان میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سریاب کے وسطی حصہ لوہڑ کاریز میں کئی سالوں سے تعمیر شدہ غیر فعال ہسپتال جو ناکارہ سمجھا جارہا تھا علاقے کے کچھ نوجوان نے علاقے کی ضروریات ملک کی بقا اور علم کے فروغ کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت غیر فعال ہسپتال میں ایک لائبریری قائم کیا ایک سال سے اس لائبریری میں کئی افراد علم کی روشنی حاصل کرتے چلے آ رہے ہیں بلوچستان میں دوسرے سہولیات کے ساتھ لائبریریوں کا بھی فقدان ہے بلوچستان کے ہر ضلع میں لائبریری کی ضرورت ہے حکومت کا فرض ہے کہ بلوچستان کو لائبریریاں دے مگر یہ کام جن جوانوں نے کیا حکومت ان کی حوصلہ افزائی اور لائبریری کی بہتری کیلئے تعاون کرنے کے بجائے حکومت لائبریری کو بند کرکے صوبے کو اندھیرے کی طرف دھکیلنے چاہتا ہےآج محکمہ صحت نے ایک سوچے سمجھے سازش کے تحت ہسپتال کو لینے سے انکار کر دیا جس سے حکومت نے اسے قرنطینہ سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا جس کی بی ایس او شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے.
حکومت کوئٹہ کے بیچوں بیچ قرنطینہ سینٹر بنا کر پورے علاقے کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور لائبریری کو بند کروانا روشنی کی طرف سفر کو ختم کرنا چاہتا ہے حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ ہسپتال کو قرنطینہ سینٹر بنانے کے فیصلے کو واپس لے اور لائبریری ملک کی بہتری اور علم کی فروغ کیلئے لائبریری کیلئے بہترین جگہ کے ساتھ سہولیات فراہم کریں اور جگہ فراہم کرنے تک غیر فعال بلڈنگ کو لائبریری کے استعمال کیلیے رہنے دیں۔ بی ایس او لائبریری انتظامیہ کے ساتھ ہر قسم کی تعاون کیلئے تیار ہیں بی ایس او علم کے فروغ کیلئے کسی قربانی سے دریخ نہیں کریگا اگر حکومت نے لائبریری کو بند کر دیا تو بی ایس او اس پر شدید ردعمل اختیار کرلے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں