سپریم کورٹ، این اے 265 میں دھاندلی کیس کی سماعت

کو ئٹہ : سپریم کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس عمر عطابندیال، جسٹس جناب جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس جناب مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل 3رکنی بینچ کے رو برو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265کوئٹہ III سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے موقع پر مذکورہ حلقے کے امیدوار رہنمابلوچستان نیشنل پارٹی نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے ان کے وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ اور سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری سے بذریعہ ویڈیو لنک سماعت میں شرکت کی۔ سماعت کے موقع پرسپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بی این پی کے مرکزی رہنمانوابزادہ لشکری رئیسانی،نوابزادہ میر رئیس رئیسانی، سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد، ساجد ترین ایڈووکیٹ، سہیل راجپوت ایڈووکیٹ،ارکان اسمبلی ملک نصیر شاہوانی،میر اکبر مینگل، اختر حسین لانگو، میر زابد علی ریکی،میر اسماعیل رئیسانی و دیگر بھی موجود تھے۔ سماعت شروع ہوئی تو نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کے وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے انکے دلائل ابھی جاری تھے کہ وقت کی کمی کے باعث عدالت نے سماعت آئندہ ماہ جولائی کے پہلے ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی۔ سما عت کے بعد نوابزادہ میر حا جی لشکری رئیسا نی کے وکیل و سنیئر قانون دان ریاض احمد ایڈووکیٹ نے میڈیا سے با ت چیت کر تے ہو ئے کہا کہ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ حلقہ این اے 265کوئٹہ IIIسے متعلق کیس چلانے میں سنجیدہ ہے تاہم آج جوڈیشنل کونسل کے اجلاس کے باعث معزز بینچ کے پاس وقت کی کمی تھی جس کے باعث سماعت مزید نہیں چل سکی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے معزز بینچ سے درخواست کی ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265کوئٹہ IIIسے متعلق کیس اہم نوعیت کا ہے، پورے ملک کی نظریں اس کیس پر لگی ہوئی ہیں ملک کے اہم منصب پر بیٹھے ڈپٹی اسپیکر کے حلقے میں دھاندلی کا ایشواء ہے جسے حل ہونا چائیے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سماعت کے موقع پر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں درخواست جمع کرائی جائیگی کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل کے 27ستمبر2019کے فیصلے کیخلاف ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کو جاری اسٹے آرڈر میں ترمیم کی جائے اور اگر فیصلہ اس کیخلاف آتا ہے تو گزشتہ تین سالوں کے دوران انہوں نے جو سرکاری مراعات اور پیسے قومی خزانہ سے لیے ہیں انہیں واپس قومی خزانہ میں جمع کرایا جائے۔ اس موقع پر سینئر قانون دان نذیر آغا ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے ہم ایک ہی نکتہ پر بحث کررہے ہیں،مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے وکلاء کیس کو طول دینے کی کوشش کرکے قاسم سوری کو تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ وقت بہت تیزی سے گزرہا ہے تین سال کا عرصہ گزرچکا ہے مزید دو سال باقی ہیں،نذیر آغا ایڈووکیٹ نے بھی کہا کہ آئندہ سماعت پرعدالت عظمیٰ سے استدعا کریں گے کہ اگر قاسم سوری کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو انکی دی گئی مراعات پر خرچ ہونے والی رقم واپس قومی خزانہ میں جمع کرائی جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں