ایف اے ٹی ایف کا نیم اطمینان
ایف اے ٹی ایف نے ایک جانب پاکستان کو 27میں سے26شرائط پر سنجیدگی سے کام کرنے پر شاباشی دی ہے اور پھرکہا ہے پرانی سفارشات میں سے جس پر عمل نہیں کیا وہ نکتہ اصلاحی پیکیج کااہم ترین نکتہ ہے جب تک اس کی تکمیل نہیں کی جاتی پاکستان کا نام ”گرے لسٹ“ میں شامل رہے گا۔ ساتھ ہی6 نکات کی نشاندہی بھی کی ہے کہ اگلے سال جون تک انہیں بھی مطلوبہ طریقہئ کار کے مطابق مکمل کیا جائے۔ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیئے گئے پیکج میں پاکستان کو بنیادی طور پر دو شعبوں میں قانون سازی کے ساتھ ہی کی جانے والی قانون سازی پر عمل درآمد بھی کرنا ہے۔ایک شعبہ انسدادِ منی لانڈرنگ ہے،دوسرا شعبہ انسداد دہشت گردی ہے۔ یہ دونوں شعبے الگ الگ ہونے کے باوجود باہم جڑے ہوئے ہیں، ایک کے بغیر دوسرا نہیں چل سکتا۔ دہشت گردی کے لئے فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے،کیونکہ دہشت گرد کوایک نیٹ ورک چاہیئے، کوئی شخص سارے کام تنہا نہیں کر سکتا۔دھماکہ خیز بارود کو انتہائی مہارت سے کسی کار یا موٹر میں اس طرح چھپانا ہوتا ہے کہ گاڑی کی معمول کے مطابق کی جانے والی چیکنگ کے دوران عملہ بارود اور اس کے ریموٹ کنٹرول سسٹم تک نہ پہنچ سکے۔اس کے علاوہ ایک یا ایک سے زائدافراد اس مقام کی ریکی کرتے ہیں جسے دہشت گردتباہ کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں کومزید سہولت کار بھی فراہم کئے جاتے ہیں جو انہیں رہائش اور کھانے پینے کے ساتھ شہر میں گائیڈ کی خدمات انجام دیتے ہیں۔سارے دہشت گرد ایک ہی شہر میں نہیں رہ رہے ہوتے۔ اس کے یہی معنے ہوتے ہیں کہ ایک دھماکے پر کافی اخراجات اٹھانے پڑتے ہیں۔ فنڈز کے حصول کا آسان راستہ بینک ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائم ہیں۔جیسے لاہور میں ایک ہائی پروفائل شخصیت کے گھر کو نشانہ بنانے کے لئے ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ کیا،تو ایک گروہ اس مقصد کے لئے متحرک ہوا جس کے اراکین پاکستان کے چار پانچ شہروں میں مقیم تھے۔اس دھماکے سے ہر باشعور پاکستانی اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کامزید قانون سازی اور عملدرآمد کا حالیہ تقاضہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔اس لئے کہ عوام آج جن معاشی مشکلات کا شکار ہیں اس کاسبب حکمرانوں کی جانب سے کی جانے والی بے لگام کرپشن(منی لانڈرنگ)ہے جو آج بھی انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ جاری ہے۔ابھی مذکورہ عوام دشمن منی لانڈرنگ کے ذمہ داروں کو سزانہیں دی گئی۔مقدمات کی سماعت میں سست روی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ایف اے ٹی ایف کادباؤ نہ رہا تو خدشہ ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے اس گٹھ جوڑ کاحقیقی معنوں میں قلع قمع نہیں ہوسکے گا۔اپنیچاروں طرف نگاہ ڈالیں اور دیکھیں؛کرپشن کی کھلی چھوٹ دینے والے ملک آج تباہی و بربادی کی عبرتناک مثال بنے ہوئے ہیں۔یہ بھی واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ پر صرف پاکستان ہی نہیں، 17دیگر ملکوں کے نام بھی ہیں۔ بلیک لسٹ میں دونام(ایران اور شمالی کوریا) ہیں۔اس میں شک نہیں کہ بھارت کے خلاف یورینیم کی فروخت کی کیسز ایک سے زائد بار سامنے آئے ہیں، اس کاایک حاضر ڈیوٹی نیوی افسر پاکستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا ہوا نہ صرف گرفتار ہوا بلکہ اپنے جرائم کا اعتراف بھی کر چکا ہے، سزایافتہ ہے، عالمی عدالت کی ہدایت کے مطابق اسے اپیل کا حق دیا گیا مگر بھارت کے عدم تعاون کی وجہ سے وکیل کی فراہمی میں رکاوٹ حائل ہے، پاکستان نے اس ضمن میں درکارقانون سازی کر لی ہے، امید ہے کیس کی سماعت جلد ہی شروع ہو جائے گی۔ بھارت کے خلاف ایف اے ٹی ایف کاٹال مٹول سے کام لینا اسی عالمی دوغلے پن کا مظاہرہ ہے جو اقوام متحدہ سے لے کراکثر جگہ دیکھا جا رہا ہے۔امریکی مفادات بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔آئیڈیل صورت حال کہیں نظر نہیں آتی۔مبصرین کو چاہیئے کہ گرے لسٹ میں جانے کے مثبت پہلو کو بھی سامنے رکھیں۔پاکستان میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کا خاتمہ پاکستانی عوام کے لئے میں مفیدثابت ہو گا۔رواں مالی سال میں ہنڈی کے ذریعے رقوم کی ترسیل میں کمی ہوئی اس کا نتیجہ پاکستان کی قانونی ترسیلات زرکی صورت میں نکلا ہے۔سب جانتے ہیں کہ شریف اور زرداری فیملی نے ایک دوسرے کے خلاف کھربوں روپے بیرون بھجوانے کے الزامات اپنے اقتدار کے دور میں لگائے تھے،مقدمات بھی اسی زمانے میں درج ہوئے تھے۔ اس لوٹ مار کا عذاب پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔بجٹ آئی ایم ایف ڈکٹیٹ کرتا ہے، قانون سازی کی ہدایات ایف اے ٹی ایف سے ملتی ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت قانون سازی میں سنجیدہ ہے اور ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکل جائے۔ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کارکردگی کی فہرست جاری کی گئی ہے اس میں کارکردگی کو عمل درآمد کے لحاظ سے40سفارشات کو چار درجوں میں رکھاگیا ہے:7سفارشات کے بارے میں کہا ہے: ”عمل ہو گیا ہے“؛24سفاشات کے بارے میں رائے دی ہے: ”بڑے حصے پر عمل کر لیا ہے“، 7پر؛”جزوی عمل ہوا ہے“،اور2 سفارشات پرلکھا ہے:”کوئی عمل نہیں کیا گیا“۔اس تجزیئے کو دیکھتے ہوئے مبصرین کو محسوس کرنا چاہیئے کہ اجلاس اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہاہے۔ یہ حقیقت بھی سامنے رہے کہ حکومت نے داخلی اور خارجی تمام تر مشکلات کے باوجود عالمی محاذ پر اپنے حق میں ایسے اچھے ریمارکس حاصل کئے ہیں جوآسان کام نہیں۔ مانا کہ ایف اے ٹی ایف حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات سے کلیتاً مطمئن نہیں مگر اس کے ریمارکس حوصلہ افزا ہیں۔یہ کام پارلیمنٹ کامعمول کا حصہ ہے، ماضی میں ہی کرلیاجانا چاہیئے تھا۔اب بھی عالمی دباؤ پر کیا گیا ہے، دباؤنہ ہوتا تو شایدیہ پیشرفت نظر نہ آتی۔ جس ملک میں وزیر اعلیٰ میڈیا کے روبرو ہنستے ہوئے کہے:
”ڈگر ی اصلی ہو یاجعلی، ڈگری ڈگری ہوتی ہے“۔
وہاں کرپشن روکنے کے لئے قانون سازی کیسے ممکن ہوتی؟سب لوٹ مار میں مصروف تھے، کون ہمت کرتا؟ یہ حادثہ بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں ایک رکن اپوزیشن بینچوں پر دیکھا گیا، اس کی وجہ یہ بتائی جاتی تھی کہ انہیں قتل کے مقدمے میں گرفتاری کاڈر تھا۔


