متحدہ اپوزیشن کا وزیر اعلی ہاوس کے سامنے احتجاج

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے متحدہ اپوزیشن کے اراکین نے صوبائی حکومت کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے اخلاقی طور پرمستعفی ہوجائیں حکومت اپوزیشن جماعتوں کے حوالے کیا جائے تمام معاملات ٹھیک ہوجائینگے اگر حکومت عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتے تو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے بلوچستان کے عوام کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اپوزیشن اب خاموش نہیں رہے گی اب بھی وقت ہے کہ وہ معاملات کو ٹھیک طریقے سے چلائیں اپوزیشن کے حلقوں میں مداخلت بند کریں فنڈز کو منصفانہ طور پر تقسیم کیا جائے اگر ایسا نہ کی گیا تو اپوزیشن جماعتیں اورعوام 19مارچ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کاگھیراؤ کرینگے اور اپنے مطالبات کے حق کے سلسلے میں بھر پور احتجاج کرینگے اگر پھر بھی مسئلہ حل نہ ہوا تو بلوچستان کے تمام قومی شاہراہوں کو بلاک کرینگے ان خیالات کااظہار اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس سے قبل بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے بلوچستان اسمبلی سے پیدل مارچ کیا اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اپوزیشن لیڈرملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ 70 سالوں سے عوام کو ذہنی پریشانی کے سوا کچھ نہیں ملا 70سال سے عوام محرمیوں کا شکار رہیں جس کی وجہ سے صورتحال گھمبیر ہوتی جارہی ہے حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے حکومت سرکاری ہسپتالوں میں عام ادویات فراہم نہیں کرسکتے تو کرونا وائرس کا کیا مقابلہ کرینگے کرونا وائرس کو روکنا موجودہ حکومت کی بس کی بات نہیں ہے انہوں نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کو تعلیم کی بنیادی سہولیات فراہم کئے جائے گئے مگر ان ڈیڑھ سال میں کچھ نہیں کیاجاسکا صوبے میں کرپشن کم ہونے کے بجائے اضافہ ہواہے اگر حکومت کو عوام کا درد ہوتا تو کرپشن کرنے والا کے خلاف کارروائی کی جاتی ایم ایس ڈی سے عوام کے لیے 27 کروڑ روپے کی جعلی ادویات خریدی گئی ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے بلکہ عوام کے حقوق کیلئے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا د ے رہے ہیں اگر ہم سیندک،گوادر کی بات کرتے ہیں تو حق پر ہیں عوام کے ساتھ کسی قسم کی محرومی کو برداشت نہیں کرینگے بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان میں کرونا وائرس ایک وباء کی شکل اختیار کر چکی ہے مگر حکومت اب تک اس حوالے سے عملی طور پراقدامات نہیں اٹھائے جس کی وجہ سے صورتحال بگڑتی جارہی ہے عوام کے حقوق پر کوئی سودا بازی نہیں کرینگے اور نہ ہی عوام کے مسائل حل کرینگے ماضی میں سی ایم ہاؤس میں عوام کے مسائل سنے جاتے تھے مگر آج وزیراعلی ہاؤس کے دروازے عوام کے لیے بند کردیا گیا ہے یہ حکومت فیل ہوچکا ہے ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان آفت کی صورت حال سے دو چار ہیں ہمیں پتہ نہیں کہ ہمارے حلقوں میں کرونا وئراس کے لیے کیا اقدامات کئے گئے ہیں

کروناوائرس کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیاگیا ہے 30ارب کے اسکیمات پر آاپنے لوگوں کو نوازنے کے لیے بنایا گیا ہے یہ صوبہ یتیم خانہ بن چکاہے19 مارچ کو ہم نہیں بولے گئے بلکہ عوام ان حکمرانوں سے خود اپنے حقوق کا پوچھے گے شہر کے تمام شاہروں پر اپنے حقوق کے لیے نکلے گے اختر حسین لانگو نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے منشیات فروشوں کی سرپرستی کی جارہی ہیں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے عوام کے فنڈز سے اپنے من پسند لوگوں کو نوازہ جارہا ہے اسکالرشپ میں ہمارے بچوں کو نظرانداز کیا گیا 19 مارچ کو ہم وزیراعلی ہاوس کے سامنے عوامی دھرنا دیاجائے گاعوام کے ٹیکس کے پیسوں کو اس طرح لوٹنے نہیں دینگے زابد ریکی نے کہا کہ بلوچستان کی حقوق پر کوئی سودا بازی نہیں کررہے گئے موجود صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے صوبائی حکومت عوام کو ریلیف فراہم نہیں کرسکا حکومت استعفیٰ دینا چاہیے اپوزیشن جماعتوں کے حلقوں میں مداخلت کسی صورت قابل قبول نہیں صوبے کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے حاجی نواز کاکڑ نے کہا کہ موجود حکومت سلیکٹڈ ہے انھیں عوام کا کوئی پروا نہیں سرعام میرٹ کی پامالی کی جا رہی ہے ڈیڑھ س سے اپوذیشن جماعتوں کے رہنماوں کو نظرانداز کیا جارہاہے صوبائی حکومت کی ناہلی کے باعث بجٹ لیپس ہوچکا ہے بلوچستان کے عوام پر رحیم کیاجائے لوگ بے روزگاری سے تنگ آچکے ہیں کرونا وائرس ہمیں باڈورں تک پہنچ چکا ہے حکومت کی جانب سے کروناوائرس کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے اپوزیشن رکن میر حمل کلمتی نے کہا کہ بلوچستان میں صحت بنیادی سہولیات میسر نہیں تو حکومت کرونا وائرس سے قابل کرے اگر حکومت نے اپوزیشن کے جائز مطالبات تسلیم نہیں کئے تو ہم بھر پور احتجاج کرینگے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پرعائد ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں