لاک ڈاٶن اور خضدار
تحریر اظہر الدین بلوچ
کرونا جان لیوا واٸرس جس نے پورے دنیا کو اپنے گھیرے میں لے لیا ہیں خضدار نہیں بلکہ پورا بلوچستان میں کرونا واٸرس کے وجہ سے لاک ڈاٶن کہی دنوں سے ہورہا ہے اور مزید لاک ڈاٶن جاری ہے لیکن لاک ڈاٶن کے باجود لوگ اپنے گھروں تک محدود نہیں کرونا واٸرس جو کہ ایک جان لیوا واٸرس ہیں لوگوں نےاسے مزاق بنا کے رکھا ہے۔
اگر سبزی منڈی کی طرف رخ کرینگے تو وہاں آپکو لوگوں کا ایک ہجوم دکھاٸی دیگا جو کے سماجی فاصلوں کے باوجود یکجا ہوتے ہے جیسے کرونا نام کی کوہی چیز ہے ہی نہیں ۔ اور اگر آپ دکانوں کی طرف رخ کرینگے تو وہاں بھی کچھ ایسا ہی حال ہوگا
اور کچھ دکانوں نے تو شٹر بند کر کے باہر بھیڑ اکھٹا کر کے خود اندر بیٹھ کر مزے سے پیسے بٹور رہے ہیں۔
اور اگر رخ کرینگے گھروں کا تو وہاں بھی خواتین گھر میں بیٹھنے کا نام ہی نہیں لیتی ایک گھر سے رشتہ داری کرنے دوسرے گھر تک اپنی ایسی خوشی سے رساٸی کرتی ہے کہ کرونا کے بارے میں یا کرونا کے خطرات کے بارے میں اُنہیں ابھی تک کچھ خبر نہیں ۔
موجودہ حکام جو کی اپنی زندگی بڑی خوشی سے بسر کررہے ہیں اُسے ان معصوم عوام کی جان کا کچھ پروا ہی نہیں موجودہ حکومت کو واٹس اپ اور ٹوٸٹر سے ٹاٸم نہیں ملتا کے وہ عوام کی جانکاری کرے اور ان تمام مساٸل کے متعلق ان سے پوچھے اور احتیاطی تدابیر اختیارکرواہے تاکہ عوام کو زیاد ہ نقصان نہیں ہوجاۓ۔اور موجودہ حکومت کو چاہٸے کے وہ ایسے انتظامات کرے تاکہ لوگ گھروں میں رہنے پر مجبور ہوجاہیں
مثال کے طور پر کچھ ایسا نظام بناۓ جس میں لوگ قانون کی خلاف ورزی نا کریں اور خود کو محفوظ رکھیں۔اور ہر ادارے میں گاڑیاں مختص کی جاہیں جس میں ضروریات کے تمام اشیا میسر ہوں تاکہ جن گھروں کو جو چیزیں ضرورت ہو وہ لوگ کال کریں انکو یہ سامان پہنچ جاۓ
لیکن!
حکومت نے احساس پروگرام بنایا جس میں ایک سینٹر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہو کررقم لینے کی خواہش میں ہیں جوکہ لاک ڈاون کےحوالے سے حکومت کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے.