ادلب لڑائی کے دوران 34 ترک فوجی ہلاک

ادلب:شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے خلاف لڑائی میں مزید 34 ترک فوجی ہلاک ہوگئے۔ ترک فوج کو ادلب کے محاذ پر اب تک پہنچنے والا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔ادھر شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے سیرین آبزر ویٹری نے کہاہے کہ روسی اور اسدی فوج کی ادلب میں تازہ بمباری کے نتیجے میں 58 اپوزیشن جنگجو ہلاک ہوگئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک نشری تقریر میں ان فوجیوں کی ہلاکتوں کی اطلاع دی۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے 34 جوان شہید ہوئے ہیں، اللہ انھیں جوار رحمت میں جگہ دے لیکن دوسری جانب شامی نظام کا بھی بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی صدر ایردوآن نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ادلب میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد آئندہ کا لائحہ طے کرنے کے لیے اعلیٰ فوجی اور سول حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ادلب صوبے کے احسم شہر میں بلیون کے مقام پر بشارالاسد کی وفادار فوج نے ترکی فوجیوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم سے کم 34 ترک فوجی ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں اور ہلاک ہونے والے فوجیوں کو سرحدی علاقے الریحانیہ اور ترکی کے انطاکیہ شہر کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ادھر شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے اداریسیرین آبزر ویٹری کے مطابق روسی اور اسدی فوج کی ادلب میں تازہ بمباری کے نتیجے میں 58 اپوزیشن جنگجو ہلاک ہوگئے۔ادلب میں شامی فوج کے خلاف لڑائی میں اس ماہ کے دوران میں اب تک اکیس ترک فوجی مارے جا چکے ہیں۔ شامی فوج اپنے اتحادی روس کی فضائیہ کی مدد سے ادلب پر دوبارہ کنٹرول کے لیے فیصلہ کن لڑائی لڑرہی ہے اور اس نے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران میں اس صوبے میں متعدد قصبوں اور دیہات پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ترکی کے سرحدی علاقے ہاتائی کے گورنر نے اناطولیہ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ شام میں بمباری میں متعدد فوجی زخمی ہوئے جب کہ 9 فوجی ہلاک ہوگئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں