تنقید

تحریر :: شکیل بلوچ

جب سے انسان نے شعور کی آنکھ سے معاشرے کو دیکھنا شروع کیا ہے تو اس نے معاشرے کے درمیاں دو قسم کے لوگ پائے جاتے ہے ۔ ایک وہ جو ہر بات پر تعریف کریں اور دوسرا وہ جو تنقید ،طنز اور نقطہ چینی کرے ۔ انسان کا یہ فطری عمل عمل ہے کہ جب اسے کچھ نہیں آتا تو
وہ نقطہ چینی شروع کرتا ہے ۔
اسکول ، کالج ، یونیورسٹی ، معاشرے اور خاندان میں ہر جگہ تنقید کو پزیراہی حاصل ہوتی جاری ہے ۔اسے معاشرے کا ایک ایم جزو مانا جاتا ہے ۔ سیاسی ،سماجی ،فلاحی وا دیگر ایک دوسرے پر تنقید کرتے رہتے ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ آیاں یہ تنقید ہوتا کیا یے ؟
تنقید سے مراد کیا ہے؟
تنقید کہتے کسے ہے ؟
تنقید (criticism) لفظ critique سے نکلا ہے جسکا معنی ہے "گہرائی” اس سے مراد یہ ہیکہ کسی بھی چیز کے اچھائی و برائی کو گہراہی سے سمجھنا ۔یہ ہمیشہ معاشرے کے اصلاح کے لیے ہوتا ہے ۔ مگر کچھ لوگ اسکے معنی کو غلط سمجھ لیتے ہیں کہ تنقید کا مطلب کسی کے خامی کو ڈھونڈھ کر مخالف کو معاشرے میں نیچھا دکھانا ہے۔
ایک ماہر نفسیات کے مطابق تنقید بہتری کا نام ہے ۔اس سے مراد یہ ہے کہ تنقید کے زریعے معاشرے میں بہتری لائی جا سکتی ہے ۔ مثلاً کسی انسان میں کوئی کمی محسوس ہو تو اس پر اعتراض کرنے کے بجاے ا سے سے بہتر انسان بن کر دکھاے ۔ اگر کسی انسان کو کوئی کتاب اچھا نہیں لگتا تو اس سے بہترین کتاب لکھ کر تنقید کا جواب دے
ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں یہاں ہمیں ہر چیز کا تعارف اچھی طرح سمجھایا نہیں جاتا جسکی وجہ سے پڑھے لکھے جاہلوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔جسکی وجہ سے ہمارا معاشرہ بہتری کے بجاے بدتری کا شکار ہوتا جارہا ہے
ہمارے معاشرے میں جن اداروں کا کام شعور و آگاہی پھیلانا ہے وہ بدقسمتی سے لاشعوری و نا بینائی پھیلا رہے ہیں ۔ہر جگہ نیم علم والے لوگ معاشرے کو دیمک کی طرح کوکھلا کرتے جارہے ہیں ۔جب انسان کو معاشرے کا ایک پہلو دکھایا جاتا ہے جسکی وجہ سے گمراہی کو تقویت،اور فروغ ملتا ہے پھر وہ ہر جگہ نقطہ چینی اور لاشعورری کو اپنا تے ہیں
تنقید کو سہی معنوں میں سمجھنے کے لیے ہر انسان میں خود ارادیات کا ہونا ضروری ہے کیوں کہ جب تک کسی انسان میں خود ارادیات نہیں ہوگی تو وہ تنقید کو منفی سمجھ کر براے تنقید کرے گی جب اگر خود ارادیات انسان میں ہوگی تو یقیناً تنقید کو تعمیر کی طرف لے جاےگی۔ جس سے معاشرہ ایک بہتر شکل اختیار کرے گی ۔ہمیں مسلسل اپنے ماہر علم ، ماہر عمرانیات ، ماہر نفسیات ، ماہر سیاست و دیگر سے ملکر تنقید کو بہتر شکل دینے کی کوشش کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں