فیس بک ، گوگل اورٹویٹر کی پاکستان چھوڑنے کی دھمکی
پاکستان نے سوشل میڈیا کو ریگولرائیز کرنے کے لئے قوانین بنانے کے بارے میں پروگرام بنایا اور سوشل میڈیا سائٹس کو کہا کہ وہ پاکستان میں اپنا دفتر بنائیں اگر وہ نہیں بنائیں گی تو انہیں بند کر دیا جائے گا جس پر سوشل میڈیا فیس بک ، گوگل، ٹویٹر نے متحد ہو کر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں اس کام کے لئے مجبور کیا گیا تو وہ پاکستان چھوڑ دیں گے اور 70 ملین انٹرنیٹ صارفین کو تاریکی میں چھوڑ دیں گےامریکی میڈیا کے مطابق ایشیا انٹرنیٹ کولیشن نامی کمپنی کے ذریعے سوشل کمپنیوں نے متحد ہو کر عمران خان کو خط لکھا جس مین پاکستان کو تنبیہ کی گئی کہ اگر اس نے ایسا کیا تو قواعد کے مطابق اے آئی سی ممبروں کو پاکستانی صارفین اور کاروباری اداروں کو اپنی خدمات کی فراہمی کرنا مشکل ہو جائے گا۔ اس حوالہ سے پاکستان میں عوامی رد عمل،شہری آزادی کے دباؤ اور سوشل سائٹس کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کی دھمکی کے بعد پاکستان کی حکومت اس فیصلے سے پسپا ئی پر مجبور ہو ئی.، پاکستانی حکامنے رواں ہفتے اس حوالہ سے قانون پر نظر ثانی کرنے اور سول سوسائٹی، اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ مشاورت کا وعدہ کیا ہے.پاکستان کےدارالحکومت اسلام آباد میں موجود انٹرنیٹ کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم کے ڈائریکٹر اسامہ خلجی کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان میں ڈیٹا سے تحفظ کا کوئی قانون موجود نہیں ہے ، لہذا بین الاقوامی انٹرنیٹ کمپنیاں قواعد پر عمل کرنے سے گریزاں ہیں۔ویتنام نے اپنا سائبر سیکیورٹی قانون دو سال قبل 2018 میں پاس کیا ، پاکستان میں بھی اسی طرح کا قانون کومنظور ہونا تھا۔ پاکستان میں فیس بک ، گوگل ، ٹویٹر اور دیگر کمپنیوں کی مزاحمت بہت غیر معمولی ہے۔ کمپنیاں اکثر اس قسم کے قواعد و ضوابط پر احتجاج کرتی ہیں لیکن شاید ہی کبھی کسی ملک کو چھوڑنے کی دھمکی دی ہو۔