معاشرتی بگاڑ اور اسکے اسباب

تحریر؛ فدا بلوچ
معاشرے سے مراد انسانوں کا ایسا گروہ جو محنت اور پیداوری تقسیم کے تحت آپس میں جوڑے ہوں،
بقول ارسطو، انسان ایک معاشرتی جانور ہے جو دوسرے انسانوں سے جدا ہوکر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا تمام تر زبان تہزیب ثقافت سائنس و ٹیکنالوجی انسانوں کے آپسی تعلق اور اجتعماعی کاوشوں کی پیداوار ہے ۔
مارکس کے مطابق کسی بھی سماج میں انسان پیدائشی غلام نہیں ہوتا بلکہ اسے مختلف زرائع سے غلام بنایا جاتا ہے،
کسی بھی معاشرے میں لوگ پیدائشی یا قدرتی طورپر پسماندہ نہیں انہیں سامراجی نظام کے تحت پسماندہ رکھا جاتا ہے انہیں مختلف طریقے سے یرغمال کیا جاتا ہے ان پر ظلم و تشدد کیے جاتا ہے، یہی ظلم اور تشدد کی لگاتار مزاحمت زندہ قوموں کی مثال ہے جب کسی معاشرے میں ظلم ہو اور معاشرتی لوگ اتنا بے حس ہو کہ جو ہر طرح کی ظلم بربریت سے نمٹنے کے بجائے انکے عادی بن جائے اور اسے اپنے قسمت کا دیا ہوا تحفہ سمجھ کے شکر ادا کریں تو وہ معاشرتی لوگ زہنی غلام ہوتے ہیں. کسی بھی معاشرے میں جرائم غیرقانونی واقعات اس وقت جنم لیتے ہیں جب معاشرے میں ظلم و ناانصافیاں اپنے عروج پہ ہو جہاں انصاف نہ ہو جہاں عدالتوں میں طاقتور کی ہمایت ہو وہاں متوسط طبقہ دن بدن استحصالی کا شکاربنتا ہے. کسی بھی معاشرے کے بگاڑکے مختلف اسباب ہوتے. جس طرح ایک شخص کسی مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو اسے ادوایات تجویز دینے سے پہلے ڈاکٹر اسکی مرض کی صحیح معنوں میں تشخیص کرتا ہے پھر اسی طرح کے ادویات تجویز کرتا یے. اسی طرح کسی بھی معاشرہ کی مسائل کی تشخیص کی جائے تو معاشرہ بھی کئی مسائل کے شکار ہوتے ہیں۔ جن میں مندرجہ ذیل مسائل تجویز کی گئی ہیں ان میں پہلی بات
معاشی مساوات:۔
معاشرے میں جب معاشی تقسیم کی برابری نہ ہو جہاں غریب غریب تر ہوتے جارہے ہوں اور امیر امیرتر ۔ وہاں غربت کے لکیر کے نیچے رہنے والے انسان خود کو انسانی حیثیت سے کم سمجھ کر اپنے زندگی کے مختلف ضروریات پورا کرنے کیلے کئی جرائم اور غیر قانونی واقعات کا شکار ہوجاتے ہیں. یاد رہے کسی بھی معاشرے میں جرم اور انقلاب دونوں حالات سے جنم لیتے ہیں،فرق صرف اتنا ہےکہ جہالت انسان کو جرم تکاور انقلاب تک لے جاتا ہے،
فرسودہ سیاسی نظام:
سیاست کا مطلب معاشرے میں تمام لوگوں کو بحران سےنکال کر اجتماعی ترقی کی طرف لے جائے ۔ لیکن ہمارے ہاں معاشرے میں اس کے برعکس ہے۔حکمران طبقہ مڈل کلاس کو مکمکل طور پر لوگوں کے زہن کھوکھلا کرکے عوام سے سیاست کی اصلی چہرہ چھپا کے مجروح چہرہ سامنے لاکے لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی جاتی ہے۔اور اسی طرح اسے اپنے جائز حق سے دستبردار کی جاتی ہے.
طبقاتی تعلیمی نظام :
ہمارے معاشرتی نظام ہر طرح سے طبقاتی نظام کے گھیرے میں پھنسا ہوا ہے. اس حد تک کہ ہمارا تعلیمی نظام بھی طبقات میں بٹا ہوا ہے جیسے ہمارے معاشرہ میں دو قسم کے طبقاتی تعلیمی نظام ہیں ایک دنیاوی اور دوسرا دینی جس میں ایک گروہ دینی تعلیم یعنی مدارسہ کو اپنا ہر چیز سمجھتا ہے۔جو سکول سسٹم تعلیمی نظام کو بے حیائی اور وقتی سمجھ کر اسے نفرت کے نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارٕے بیشتر لوگ تعلیم سے محروم ہوکر مزید زہنی پستی اور معاشی تعلیمی بحران کا شکار ہوجاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں