کتاب انمول ساتھی
تحریر زبیر احمد انٹر کالج وندر
آج اس ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ دور میں نصاف سے ہٹ کر کتابوں کے مطالعہ کی عادت شاذونادر وہی لوگوں میں پائی جاتی ہے اگر کسی سے نصاب کے علاوہ کتاب پڑھنے کی بات کی جائے تو جواب سننے کو ملتا ہے کہ اتنی مصروفیت اور مشکل پڑھائی میں نصاف سے ہٹ کر پڑھنے کا موقع اور وقت نہیں ملتا، اس بات کو مدنظر رکھا جائے تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ آج کی نوجوان نسل تعلیم یافتہ تو بہت ہیں لیکن اس میں وہ خصوصیات پائی نہیں جاتی جو ایک باشعور مذہب اور تعلیم یافتہ انسان کی عکاسی کرتی ہے ان تمام خوبیوں کے فقدان کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ آج ہر انسان نفسانفسی کہ اس دور میں مادہ پرستی کا شکار ہو کر جسمانی آسائشیں حاصل کرنے میں مصروف ہے وہ اپنی ذہنی اور روحانی تربیت کی طرف سے بالکل غافل ہو چکا ہے۔ کتابوں کے مطالعہ کی افادیت پر بات کی جائے تو بے شمار اور لاجواب فوائد فہرست تیار ہوتی ہے۔ کتاب پڑھنے سے انسان کی صلاحیتوں میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔ ایسی چیزوں کو مختلف زاویوں کو دیکھنا اور پرکھنا آتا ہے۔ زندگی کو اچھے طریقے سے جینے کا ہنر سیکھتا ہے۔ ایسے بہت سے حالات ہوتے ہیں۔ جن کا انسان اپنی عملی زندگی میں تجربہ نہیں کرپاتا، لیکن کتاب پڑھنے سے وہ نازک واقعات اور حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار ہو جاتا ہے۔ اسے سمجھ بوجھ آتی ہے کہ وہ اپنی زندگی کو معنی خیز انداز میں کیسے بسر کرے، انسان کی قوتِ برداشت سے سہنے کی خوبی میں اضافہ ہوتا ہے۔ روزانہ گھنٹہ یا آدھا گھنٹہ مطالعہ سے انسان دن بھر کی پریشانیوں اور تھکن سے نجات حاصل کر سکتا ہے، سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ انسان کے علم میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔ اور یہ علم ساری زندگی انسان کے ہر قدم پر رہمنائی کرتا ہے۔ ایسے معاشرے میں رہنے کا ڈھنگ اور طور طریقہ سکھاتا ہے۔ یہ کہنا بالکل درست ہے کہ کتاب انسان کی بہترین ساتھی ہے۔ ایسی ساتھی جو کبھی انسان کو تنہا نہیں چھوڑتی، حقیقت کی عینک لگا کر جانبدارانہ رویوں کو بالائے طاق رکھ کر اگر ہم اپنے دنیاوی دوستوں کا موازنہ ایک کتاب کی دوستی سے کریں، تو کتاب کی دوستی سچی اور بھاری لگے گئی، ہم اپنے دنیاوی معاملات میں کبھی نہ کبھی ایسے حالات کا شکار ضرور ہوتے ہیں، جہاں ہمارے دوست نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے قدر تھوڑا پیچھے کر لیتے ہیں، لیکن کتاب مشکل وقت میں بھی انسان کو تسلی دیتی ہے اور اس کا حوصلہ بڑھاتی ہے۔ اسے مشکلات کا دلیرانہ انداز میں مقابلہ کرنے کا سبق دیتی ہے اور اندھیرے کے بعد روشنی کا۔نوید سناتی ہے۔ یہ ایک ایسی ساتھی ہے جو اپنے پڑھنے والے کو ہمیشہ سچائی دیانتداری اور نیکی کرنے کی ترغیب دلاتی ہے۔ اور برائی سے دور رہنے کا درس دیتی ہے۔ ہم اپنے روزمرہ کے معملات میں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر چغلیاں اور غیبتیں کرتے ہیں، اور جھوٹ بولتے ہیں اور دوسروں کے خلاف سازشوں کا حصہ بنتے ہیں، کسی سے مشورہ لیتے ہیں تو مخلصانہ مشورے کم ہی ملتے ہیں،کسی سے پریشانی کا تزکرہ کرنے سے اپنی پریشانی میں اضافہ کر لیتے ہیں، دلی سکون حاصل کرنے کے لئے نت نئے جتن کرتے ہیں، لیکن کتاب سے دوستی کرکے ہم ان مسائل سے چھٹکارہ حاصل کر سکتے ہیں، کیونکہ کتاب ہمیشہ انسان کو اچھا اور مخلص مشورہ دیتی ہے۔ اور مطالعے کی عادت سے انسان بہت ساری برائیوں سے بچ جاتا ہے۔ ہزاروں کتابیں مختلف موضوعات پر لکھی گئی ہیں، ہر انسان کی اپنی پسند ہوتی ہے، کچھ لوگ سیاست کے مطلق کتاب پڑھنا پسند کرتے ہیں، کچھ ناول، کچھ شاعری اور کچھ تاریخ و ثقافت وغیرہ وغیرہ، کتاب جس موضوع پر لکھی گئی ہو انسان اس کو پڑھ کر کچھ نہ کچھ سیکھتا ہی ہے۔جو انسان کتاب پڑھ کر اس سے کچھ سیکھتے نہیں ان کو ایسے علم کا فائدہ نہیں، آج کل اردگرد نظر دوڑائیں تو ایسے ہی حالات نظر آتے ہیں، بہت سارے پڑھے لکھے لوگ اپنے عمل سے جاہلوں سے بھی بدتر لگتے ہیں، ایسے علم کا کوئی فائدہ نہیں جس کا انسان اپنی زندگی میں اظہار نہ کر سکے، لہذا کتاب پڑھنے کا ہنر بھی ہر کسی کو نہیں آتا، کتاب پڑھنے کا مقصد اس سے کچھ نہ کچھ سیکھنا چاہیے نہ کہ صرف معلومات میں اضافہ کرنا، کتابوں کی اہمیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب ہم ایک کتاب کھولتے ہیں، تو اس کے سامنے ایک نئی دنیا ہوتی ہے۔ اب یہ پڑھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ ایسی نئی دنیا سے کیا حاصل کرتا ہے۔ یہ اخذ کرنا غلط نہیں کہ کتاب انسان کی ایک انمول ساتھی ہے لہذا اپنے قیمتی وقت میں سے اس ساتھی کے لئے وقت نکالنا چاہیے،کتاب پڑھنے سے آپ کے لہجے میں ایک خوشگوار ٹھہرا آتا ہے.جو لوگ کتاب پڑھتے ہیں وہ جب بات کرتے ہیں تو لفظوں سے ایک انتہائی خوبصورت مہک آتی ہے اس کے برعکس جو لوگ کتاب نہیں پڑھتے بے شک وہ جتنے پڑھے لکھے ہوں ان کے لہجوں میں وہ کشش نہیں ہوتی ،کتاب سے دوستی کرو یہ وفا دار ساتھی ہے کہ ہر تقاضے پر پورا اترتے ہوئے آپ کو علم کا بہت بڑا خزانہ عطا کرتی ہے . جو لوگ کتاب کو ترجیح نہیں دیتے ان کے پاس دوسروں کے ساتھ بات کرنے کے لیے اور ان کو کسی بھی موضوع پر اپنا نقط نظر سمجھانے کے لیے کوئی چیز نہیں ہوتی.
کتاب کسی بھی قوم کی ذہنی استعداد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے. ہمیں چاہیے کہ جس حد تک ممکن ہو سکے ہر روز کتاب پڑھنی چاہیے تاکہ مختلف موضوعات پر ہمارا مطالعہ وسیع ہو اور ہم دوسروں کو اپنی بات بہتر انداز میں سمجھا سکیں.کتاب جیسا وفادار دوست کوئی نہیں یہ دیکھنے میں تو ایک بیجان چیز ہے مگر انسان سے زیادہ وفادار ہے، چاہے آپ بلند و بالا پہاڑوں میں ہوں،خشک و بے آب صحرا یا پھر سر سبز جنگل ہو، کتاب آپ کا سب سے بہتر ہم سفر ہے اور آپ کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑتا ایک دوست ہونے کے ساتھ ساتھ ایک رہنما بھی ہے ہمیں زندگی کے ہر مسئلے کو حل کرنے کا صحیح راستہ دکھاتی ہے۔
دنیا کی جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں ان کی ترقی و کامیابی کا ایک ہی راز ہے وہ کتاب ہے۔اس کے مطالعہ کے بہت سے فوائد ہیں یہ نا صرف انسان کو ذہنی نشونما فراہم کرتا ہے بلکہ دماغ کو تر و تازہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ذہنی دبا کو بھی کم کرتا ہے۔ یہ علم سے بھر پور ہیں اور ہماری زندگی میں اس کی بہت بڑی اہمیت ہے کتاب بغیر کسی مطلب کے ہمارا ساتھ نبھاتی ہے اور ہمیں تخیل کی ایک مختلف دنیا میں لے جاتی ہے جب بھی ہم افسردہ،ناامید، بے ہمت ہوتے ہیں تو کتاب ہی وہ رفیق ہے جو ہمیں تسلی، امید اور ہمت کے ساتھ ساتھ سخت محنت کی ترغیب دیتی ہے یہ ہمارے جدوجہد کو تقویت بخشتی ہے، اس طرح ایک اچھی کتاب ہمارا سچا دوست ہے۔مگر کتاب انتخاب کرتے وقت دھیان رکھنا چاہیے کیونکہ غلط کتابیں ہمیں گمراہ کر دیتی ہیں، وہ ہم میں بری عادتیں پیدا کرتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ان کا مطالعہ وقت کا ضائع ہوتا ہے۔ بری کتابیں ہمارے کردار کو خراب کردیتی ہیں۔ہمارے معاشرے میں کتابیں بہت کم اہمیت کے حامل ہیں شاید یہی وہ وجہ ہے جس نے ہمیں باقی قوموں سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ تاریخ کا مطالعہ نہ کرنے کی وجہ سے ہم وہ غلطیاں دوبارہ دہرا رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہم اس جدید دور کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں ہمارے معاشرے میں جو بیشعوری کا ماحول چھایا ہوا ہے اس کی وجہ بھی کتاب سے دوری ہے۔ ماں باپ کو آج کل کے بچوں کو نصاب سے ہٹ کر کتابیں پرھنے کی عادت ڈالنی چاہیے اور نوجوانوں کو بھی اس عادت سے مستفید ہونا چاہیے /